بہت کم عمری میں اللہ تعالیٰ سے ایک گہرا رشتہ قائم کر لیا تھا، مہوش حیات
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
پاکستانی فلم و ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ مہوش حیات نے اللہ تعالی سے اپنے روحانی تعلق کو اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ قرار دے دیا۔
مہوش حیات نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنی فنی زندگی، ڈرامہ ’’ڈایان‘‘ میں واپسی اور روحانی سفر کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بہت کم عمری میں اللہ تعالیٰ سے ایک گہرا رشتہ قائم کر لیا تھا جو آج تک ان کی زندگی کا اہم حصہ ہے۔
مہوش کا کہنا تھا کہ یہ تعلق ان کے لیے ہمیشہ حوصلہ، سکون اور رہنمائی کا ذریعہ رہا ہے۔ وہ خاموشی میں، شکرگزاری کے لمحوں میں یا مشکل وقت میں براہ راست اللہ سے دل کی بات کرتی ہیں۔
ان کے مطابق اللہ ہی وہ ذات ہے جو انسان کو مکمل طور پر جانتی ہے، اور یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے کہ وہ اس ربط کو محسوس کر سکتی ہیں۔
مہوش حیات نے شوبز میں اپنے سفر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کئی فلمیں کیں اور ایک لمبے عرصے بعد ڈرامہ ڈائن سے ڈراموں میں واپسی کی ہے جو ناظرین میں مقبول ہورہا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مہوش حیات
پڑھیں:
جماعت اسلامی نجکاری کیخلاف ہر فورم پر آواز بلند کریگی ، عنایت اللہ خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات(جسارت نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا شمالی ، سابق سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سرکاری تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کو پرائیوٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی آئینی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے، اس اقدام سے عوام کے مسائل کم ہونے کے بجائے مزید بڑھیں گے، حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگنے کے بجائے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرے، امن، صحت کی سہولیات اور مفت تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے لہٰذا حکومت اس ذمہ داری سے فرار اختیار کرنے کے بجائے اسے پورا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عنایت اللہ خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے 1500 سے زائد اسکولز اور کالجز کے ساتھ ساتھ 58 کے قریب سرکاری اسپتالوں کو پرائیوٹ سیکٹر کے تحت چلانے کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے نتیجے میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پہلے ہی 55 لاکھ سے زائد بچے اسکولز سے باہر ہیں جنہیں تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کیلئے مزید تعلیمی اداروں کی تعمیر کی ضرورت ہے لیکن حکومت اس سے چشم پوشی کرتے ہوئے موجودہ اداروں کو بھی پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کرنے جا رہی ہے، جو صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کو پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت دینے کی پالیسی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس سے علاج معالجہ مزید مہنگا ہو جائے گا اور غریب عوام صحت جیسی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہو جائیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جماعت اسلامی تعلیم اور صحت کی نجکاری کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کرے گی کیونکہ عوام کو مفت تعلیم، سستی صحت اور پرامن ماحول فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔