تہران :   تہران میں حالیہ ایران-اسرائیل تنازع میں ہلاک ہونے والے 60 سے زائد سینئر کمانڈرز اور جوہری سائنسدانوں کی نماز جنازہ ادا  کی گئی۔ہلاک ہونےوالے  ایرانی سینئر کمانڈرز میں ایران کے پاسداران انقلاب کےسابق کمانڈر ان چیف حسین سلامی، ایرانی مسلح افواج کے سابق چیف آف جنرل اسٹاف محمد باقری، ایرانی پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورسز کے سابق کمانڈر امیر علی حاجی زادہ اور بہت سے دیگر اعلی ٰ فوجی حکام شامل تھے۔ اس بارے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای جانتے ہیں کہ ان کا بیان جھوٹ پر مبنی ہے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ  گزشتہ چند دنوں سے وہ ایران کے خلاف پابندیاں اٹھانے کی کوشش کر رہے تھے، جس سے ایران کو  تیز  اور مکمل بحالی کا بہتر موقع میسر آئےگا۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے خامنہ ای کے بیان کے بعد  فوری طور پر پابندیاں اٹھانے کی تمام کوششیں ترک کر دی ہیں۔  ٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ شروع نہیں کرے گا  اور  اس کی تصدیق کے لئے بین الاقوامی جانچ پڑتال قبول کرےگا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ یورینیم کی افزودگی پر ایران پر دوبارہ بمباری کرنے پر غور کریں گے۔ اسی دن امریکی سینیٹ نے ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے پیش کردہ ایک بل کو مسترد کر دیا، جس کے مطابق  ایران کے خلاف  طاقت کے استعمال  کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے اختیار کو محدود کیا جائےگا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایران کے

پڑھیں:

’’ڈیل چاہتے ہیں تو غیر مہذب لہجہ ترک کریں‘‘؛ ایرانی وزیر خارجہ کا ٹرمپ کو مشورہ

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران کے ساتھ ممکنہ معاہدے کےلیے اہم مشورہ دے دیا۔

عباس عراقچی نے مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ واقعی مذاکرات میں سنجیدہ ہیں تو انہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے لیے اپنا لہجہ بدلنا ہوگا۔

سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں عراقچی نے واضح کیا کہ ’’صدر ٹرمپ اگر معاہدہ چاہتے ہیں تو انہیں سپریم لیڈر کے خلاف غیر مہذب لہجہ ترک کرنا ہوگا۔‘‘

انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکی صدر کو ایران کے قائد کے چاہنے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا بند کرنا چاہیے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں قومی موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا، ’’ہم ایک قوم کے طور پر سادگی اور سچائی پر یقین رکھते ہیں۔ ہم اپنی قدر جانتے ہیں اور اپنی آزادی کو عزیز رکھتے ہیں۔ ہم کبھی کسی کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘

عراقچی نے اپنے بیان کے اختتام پر ایک چبھتا ہوا تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’ہمارے میزائلوں سے بچنے کےلیے اسرائیل کے پاس امریکا جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔‘‘

سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ بیان ایران کی طرف سے امریکا کو ایک واضح پیغام ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آنے کےلیے احترام آمیز رویہ اپنانے کی توقع رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے ایران پر حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دے دیئے
  • ’’ڈیل چاہتے ہیں تو غیر مہذب لہجہ ترک کریں‘‘؛ ایرانی وزیر خارجہ کا ٹرمپ کو مشورہ
  • ایران پر دوبارہ حملے کا امکان ہے، امریکی صدر
  • ایران اپنا افزودہ یورینیم دوسرے ملک منتقل کرنے پر راضی، لیکن شرائط کے ساتھ
  • امریکا کا ایران پر حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دینے کا دعویٰ
  •  اگر یورینیم افزودگی ثابت ہوئی تو دوبارہ بمباری کریں گے، ٹرمپ کی ایک بار پھر ایران کو دھمکی
  • امریکا کیجانب سے ایران کو جزوی طور پر اقتصادی پابندیاں ختم کرنیکی پیشکش کا امکان
  • ایران کا جوہری بحران امریکا نے ہی پیدا کیا اور تہران پر یکطرفہ پابندیاں بڑھائیں، چین