پاکستان میں سونے کی قیمت میں پھر کمی، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستان میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کے بعد اب کمی دیکھی جارہی ہے، آج ملک میں فی تولہ سونے کے نرخ 1600 روپے کم ہوگئے۔
آل پاکستان صراف اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن سے جاری اعداد و شمار کے مطابق آج پاکستان کی مقامی مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 1600 روپے کمی ہوئی ہے جس کے بعد 3 لاکھ 49 ہزار 400 روپے ہوگئی۔
10 گرام سونا 1371 روپے سستا ہو کر 2 لاکھ 99 ہزار 554 روپے کا ہو گیا۔
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 16 ڈالر فی اونس کمی ہوئی جس کے بعد قیمت3274 ڈالرہوگئی ۔
واضح رہے گزشتہ روزملک بھر کی صرافہ مارکیٹوں کے مطابق فی تولہ سونا 5 ہزار روپے سستا ہوا تھا جب کہ مقامی سطح پر 24 قیراط فی تولہ سونا کمی کے بعد 3 لاکھ 51 ہزار روپے تک پہنچ گیا تھا۔
مزیدپڑھیں:دشمن یہ سمجھے کہ پاکستان کمزور ہے یا جواب نہیں دے گا تو وہ سخت غلطی پر ہے، فیلڈ مارشل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں سونے کی فی تولہ کے بعد
پڑھیں:
پاکستان میں ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہوگیا،ای پی بی ڈی کا انکشاف
دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا ،اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ
قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے ،ہر چھ سال میں دُگنا ہو جاتا ہے،رپورٹ
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے اور ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔تفصیلات کے مطابق اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے بڑھتے ہوئے قرضوں پر رپورٹ جاری کردی۔اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور ہر پاکستانی شہری اس وقت 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، جبکہ دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا ، گذشتہ 10 برس میں ہر شہری پر قرضہ تین گنا سے زائد بڑھا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے اور ہر چھ سال میں دوگنا ہو جاتا ہے، اس وقت قومی قرضہ ملکی معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہے جو فِسکل ریسپانسبلٹی ایکٹ کی مقررہ 60 فیصد حد سے بھی 10 فیصد زیادہ ہے۔تھنک ٹینک کے مطابق قرضوں کی صورتحال خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہے، سری لنکا کا قرضہ جی ڈی پی کے 96.8 فیصد، بھارت کا 57.1 فیصد اور بنگلہ دیش کا 36.4 فیصد ہے۔بلند شرح سود کے باعث پاکستان کو قرضوں پر سود کی ادائیگی معیشت کے 7.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 2020 سے روپے کی قدر میں 71 فیصد کمی کے نتیجے میں بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں 88 فیصد بڑھ گئے ہیں۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی معیشت کے تقریباً 8 فیصد کے برابر پہنچ چکی ہے اور حکومت کے پاس ترقیاتی اخراجات یا بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے لیے مالی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔ای پی بی ڈی نے سفارش کی ہے کہ حکومت فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنائے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرے اور پالیسی ریٹ کو موجودہ 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصد پر لائے، تاکہ قرضوں پر سود کی لاگت میں 12 کھرب روپے کی کمی ممکن ہو سکے، اس سے مالی گنجائش بڑھے گی اور کاروبار بھی زیادہ مسابقتی ہوں گے۔تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو ملک کو مزید سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔