اسرائیل اور حماس کے پاس جنگ بندی کیلیے سنہری موقع ہے؛ قطر WhatsAppFacebookTwitter 0 28 June, 2025 سب نیوز

دوحہ (سب نیوز )قطر نے زور دیا ہے کہ ایران جنگ کے بعد غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے فریقین کے درمیان معاہدے کا سنہری موقع ہے جس سے اسرائیل اور حماس کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایک بیان میں بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کوششوں میں مصروف ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد مثبت فضا بنی ہے جس میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی پر پیش رفت کی جاسکتی ہے۔

قطری ترجمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اگر ہم نے اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو یہ بھی ان کئی مواقع میں سے ایک ہوگا جو حالیہ ماضی میں ضائع ہوچکے ہیں۔قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ایک اور ایسا نادر موقع ضائع ہو۔ جس سے خطے میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔اسرائیلی میڈیا نے بھی دعوی کیا ہے کہ قطر کی کوششوں سے یہ معاملہ ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر آچکا ہے جس پر آئندہ دنوں میں پیش رفت کی امید کی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر حملہ کرکے 1500 کو ہلاک اور251 کو یرغمال بنالیا تھا۔ان یرغمالیوں میں سے اب بھی درجنوں زندہ ہیں اور کئی کی لاشیں حماس کے پاس ہیں۔ زیادہ یرغمالی اسرائیل کی ہی بمباری میں مارے گئے تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ نے ایران کے ساتھ 30 ارب ڈالر کے جوہری معاہدے کی تردید کردی ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 30 ارب ڈالر کے جوہری معاہدے کی تردید کردی معرکہ حق بھارت کی یادداشت سے کبھی ختم نہیں ہوگا:فیلڈ مارشل وزیر اعظم نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کردی سانحہ سوات پر ڈی سی کے بجائے وزیر اعلی گنڈا پور کو معطل کیا جائے: عطا تارڑ شمالی وزیرستان میں خود کش دھماکا، 8 سیکیورٹی اہلکار شہید پاکستان عالمی سطح پر خودمختار ڈیفالٹ رسک میں بہتری لانے والا سرفہرست ملک بن گیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسرائیل اور حماس حماس کے

پڑھیں:

الٹی ہوگی سب تدبیریں، ایران کے خلاف ابتدائی مفروضے غلط ثابت

اسلام ٹائمز: مغربی اور عبری ذرائع کے مطابق محض عسکری آپریشنز اور فیلڈ کاروائیاں خود کافی ثابت نہیں ہوتیں۔ اس بات پر بھی شبہ باقی رہتا ہے کہ ایران نواز محور کی دوبارہ تعمیر کو روکا جا سکے گا، جب تک کہ عرب مستحکم حکومتوں کو مزید مضبوط نہ کیا جائے، ایران کے اثر و رسوخ کا متبادل نہ پیدا کیا جائے، اور علاقائی سطح پر سیاسی و سکیورٹی استحکام کے عمل کو آگے نہ بڑھایا جائے جو ایران کو علاقائی کمزوریوں اور افراتفری کا فائدہ اٹھانے سے روکے۔ خصوصی رپورٹ:

ایک صہیونی روزنامے نے اعتراف کیا ہے کہ ایران کے خلاف ابتدائی مفروضے غلط ثابت ہوئے، ایران نے نہ صرف اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی بلکہ وہ اس میں زیادہ پُرعزم اور سنجیدہ ہو گیا ہے۔ یدیعوت آحارونوت نے اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ ایران اپنا راستہ بدلنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس کے علاوہ، اعلیٰ ایرانی حکام کے نزدیک جوہری طاقت و اختیار کا برقرار رہنا، عسکری طاقت کی بہتری اور محورِ مقاومت کی حمایت پہلے سے بھی زیادہ ناگزیر ہو چکی ہے تاکہ اسرائیل سمیت دشمنوں کے مقابلے میں پائیدار رعب اور ڈیٹرنس کی پوزیشن کو قائم کی جا سکے۔

متعدد رپورٹس اس تخمینے کی تصدیق کرتی ہیں کہ ایران، حالیہ دو سال کے اندر خطے میں جنگی صورتحال اور 12 روزہ جنگ کے باوجود، موجودہ پالیسی سے دست بردار ہونے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ گروسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں اعتراف کیا ہے کہ مبصرین نے سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے ان مقامات کے اطراف میں نقل و حرکت اور علامات دیکھی ہیں، جہاں 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کے ذخائر رکھے جاتے ہیں، یہ وہ ذخائر ہیں جنہیں ایران نے حتیٰ کہ اپنے جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد بھی برقرار رکھا۔ سی این این نے یورپی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ایران نے چین سے سوڈیم پرکلورٹ کی درآمد میں اضافہ کیا ہے، وہ مادّہ جو بالِسٹک میزائلوں کے ٹھوس ایندھن کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔

دیگر رپورٹس ایران کی جانب سے دور مار ہتھیاروں، سازوسامان اور میزائل صلاحیتوں کی تعمیر نو اور بہتری کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہیں۔ ایران ان نظاموں کو اسٹریٹجک اثاثے سمجھتا ہے جو اسرائیل کو طویل جنگ کے قابل نہ رہنے دینگے، اس پر ضرب لگانے اور اسے کمزور کرنے کی اہلیت فراہم کریں گے۔ علاقائی سطح پر بھی ایران کے حامی گروپوں، خصوصاً حزب اللہ، کی بحالی کی کوششوں کے مزید شواہد ملے ہیں۔ اگرچہ اسرائیلی فضائیہ لبنان میں روزانہ حملے کر رہی ہے، حزب اللہ پھر بھی اپنی قوت نو تعمیر کر رہا ہے اور میزائل، راکٹ، توپ خانہ اور جنگی ساز و سامان جمع کر رہا ہے جو بعض اوقات شام کے راستے منتقل کیے جاتے ہیں، حالانکہ شامی اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز اس کی مزاحمت کر رہے ہیں۔

ایران، عراق میں شیعہ عسکری گروہوں کو مضبوط کرتا رہتا ہے اور انہیں ایسے ہتھیار فراہم کرتا ہے جو ممکنہ طور پر مستقبل میں اسرائیل کے خلاف حملوں میں استعمال ہوں گے۔ اسی طرح اسرائیلی سیکورٹی ایجنسی اور فوج نے حال ہی میں ایران سے مغربی کنارے کے لیے پیش کردہ جدید ہتھیاروں کی ایک بڑے پیمانے پر ترسیل کو بظاہر ناکام بنایا اور اسی دوران یمن کی طرف بھی ایک بحری جہاز ضبط کیا گیا جو ہتھیار لے کر حوثی کنٹرول والے علاقوں کی طرف جا رہا تھا، جن میں کورنیٹ میزائل بھی شامل تھے۔ ایران اپنی پالیسی بدلنے کا عزم نہیں رکھتا اور بظاہر یہ کم از کم اس حد تک ممکن نہیں ہے کہ جب تک کوئی پائیدار فریم ورک نہ بنایا جائے، یعنی ایسا معاہدہ جو افزودگی کی صلاحیتوں کو سختی سے محدود کرے۔

ایک ایسا معاہدہ جو مؤثر اور وسیع پیمانے پر ایجنسی کی نگرانی کو ممکن بنائے، اور باقی بچنے والے فیوژل مادّات کے بارے میں واضح فیصلے طے کرے، تب تک ایران کا جوہری راستہ روکا یا بند کیا جا سکے۔ گذشتہ دو سال کے واقعات سے ایران کو نقصان پہنچا ہے مگر وہ پھر بھی متعدد مواقع سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہے۔ مثلاً غزہ میں حماس کا برقرار رہنا، حزب اللہ کی فوراً غیر مسلح ہونے میں تاخیر، شام میں عدم استحکام، امریکہ کا روس اور چین کے ساتھ مقابلہ جو تہران کو دونوں قوتوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے، اسرائیل کی عالمی حیثیت کو پہنچنے والا نقصان، اور خطّے کے ممالک کی جانب سے اسرائیل کو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ سمجھا جانا۔

لہٰذا یہ معقول ہے کہ فرض کیا جائے کہ ایران کا تخفیفِ قوت لازماً ایک ناقابل حصول عمل نہیں ہے۔ اسرائیل کو ایران کے ساتھ ممکنہ نئی کشمکش کے دور کے لیے خود کو تیار رکھنا چاہیے، تاہم اس سے بھی زیادہ واضح ہو گیا ہے کہ محض عسکری آپریشنز اور فیلڈ کاروائیاں خود کافی ثابت نہیں ہوتیں۔ اس بات پر بھی شبہ باقی رہتا ہے کہ ایران نواز محور کی دوبارہ تعمیر کو روکا جا سکے گا، جب تک کہ عرب مستحکم حکومتوں کو مزید مضبوط نہ کیا جائے، ایران کے اثر و رسوخ کا متبادل نہ پیدا کیا جائے، اور علاقائی سطح پر سیاسی و سکیورٹی استحکام کے عمل کو آگے نہ بڑھایا جائے جو ایران کو علاقائی کمزوریوں اور افراتفری کا فائدہ اٹھانے سے روکے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانیوں کے پاس 10 ہزار روپے کیش حاصل کرنے کا سنہری موقع ، کیا کرنا ہوگا؟
  • الٹی ہوگئیں سب تدبیریں، ایران کے خلاف ابتدائی مفروضے غلط ثابت
  • الٹی ہوگی سب تدبیریں، ایران کے خلاف ابتدائی مفروضے غلط ثابت
  • غزہ میں 2 سالوں سے بجلی کی فراہمی معطل، جنگ بندی کے بعد بھی بحال نہ ہوسکی
  • غزہ جنگ بندی کا مستقبل!
  • امریکی صیہونی عزائم: اسرائیل میں غزہ سرحد کے قریب بڑے امریکی فوجی اڈے کے قیام کا منصوبہ
  • ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات
  • ہم نے ایران کے میزائل اور جوہری خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے، نیتن یاہو کا دعوی
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایرانی میزائل
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایران میزائل