سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ، مزید انکشافات سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریپ
سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے سے متعلق مزید اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، حادثے کی نوعیت کا معلوم نہ ہونے پر ریسکیو ٹیمیں کشتیاں اور جال ساتھ نہیں لائیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ضلع میں دفعہ 144 نافذ تھی جس پر عمل درآمد پولیس کی ذمہ داری تھی، پولیس جائے وقوعہ پر سب سے آخر میں پہنچی، سیاح 8 بجکر 30 منٹ پر ہوٹل کے کیفے میں ناشتہ کرنے پہنچے، نجی ہوٹل بند تھا، سیاح پچھلے راستے سے دریا کے اندر گئے۔
دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 1 ہی خاندان کے 2 افراد کو مردان میں سپردِ خاک کر دیا گیا، 1 بچے کی تلاش جاری ہے جبکہ 3 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
سیاحوں نے دریا کے اندر سیلفیاں لینا شروع کیں، مقامی لوگوں نے سیاحوں کو سیلابی پانی آنے کے خدشہ کا بتایا، سیاح سیلفیاں لیتے لیتے دریا کے مزید اندر گئے اور مقامی افراد کی نہیں مانی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق 9 بجکر 50 منٹ پر ریسکیو 1122 کو کال موصول ہوئی، حادثہ کی نوعیت کا اندازہ نہ ہونے پر ریسکیو ٹیمیں کشتیاں اور جال ساتھ نہیں لائے، 10 منٹ بعد کشتی اور جال منگوا کر کارروائی شروع کی گئی۔
خطرناک مقامات پر سیلفی لینا، تصاویر اور ویڈیو بنانے کا شوق ہر سال سیاحتی موسم میں کئی قیمتی جانیں نگل لیتا ہے۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی انتظامیہ کے اہلکار سب سے پہلے جائے وقوعہ پر پہنچے، کارروائی کے دوران تین سیاح اور ایک مقامی فرد کو ریسکیو کیا گیا۔
دوسری جانب کمشنر مالا کنڈ عابد وزیر نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کل سے دریائے سوات کے کنارے تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا جا رہا ہے، ہوٹل کو سیل کرکے مالک کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
کمشنر مالاکنڈ نے کہا کہ دریائے سوات کے اندر باہر مائننگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سوات میں
پڑھیں:
جلال پور پیر والا میں سیلابی پانی اترنے کے بعد 5 افراد کی لاشیں برآمد،پنجاب میں دریاؤں کی صورتِ حال معمول پر آگئی، کوٹری بیراج پر سیلابی کیفیت برقرار، نقل مکانی جاری
اسلام آباد (ویب ڈیسک) دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتِ حال برقرار ہے، پانی کے دباؤ سے کچے کے علاقے متاثر ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔
دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ7 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔دریائے سندھ میں سیلابی پانی کی سطح تیزی سے بلند ہونے کے باعث ٹھٹھہ میں کچے کے دیہات زیرِ آب آرہے ہیں۔ٹھٹہ میں یار محمد منچھر سمیت کچے کے دیہاتوں میں پانی کی سطح میں کئی فٹ اضافہ ہوگیا جس کے بعد مکینوں نے قریبی بند کی طرف نقل مکانی شروع کردی جبکہ کئی افراد اب بھی علاقے میں موجود حکومتی مدد کے منتظر ہیں۔
کراچی پولیس نے مبینہ مقابلے میں دو سگے بھائی ڈاکوؤں کو گرفتار کرلیا
نواب شاہ کے قریب بھی سیلابی صورتِ حال برقرار ہے جہاں کچے کے کئی گاؤں زیرِ آب آگئے، کچے کے مکینوں کی منتقلی کا عمل جاری ہے۔مٹیاری میں بھی کچے کے علاقے پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافے کے باعث زیر آب آگئے ہیں، ہالہ کے دیہاتوں سے مقامی آبادی کشتیوں میں اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرکے محفوظ مقام پر منتقل ہورہے ہیں۔ادھر گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کے بہاؤ میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب پنجاب میں دریاؤں کی صورتِ حال معمول پر آگئی مگر کئی اضلاع اب بھی سیلابی پانی سے متاثر ہیں۔جلال پور پیر والا میں سیلابی پانی اترنے کے بعد 5 افراد کی لاشیں ملیں جبکہ کبیر والا میں دریائے راوی اور چناب کا پانی آبادیوں سے اترنے لگا۔
ای سی سی نے استعمال شدہ کمرشل گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دے دی
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق کئی ہفتوں بعد دریائے ستلج میں بھی پانی کا زورٹوٹ گیا، گنڈا سنگھ والا اور ہیڈ سلیمانکی پر پانی کا بہاؤ معمول پر آ گیا، صرف ہیڈ اسلام پر نچلے درجے کا سیلاب رہ گیا تاہم یہاں بھی پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔
مزید :