ڈی سی سوات کو معطل کرنے کے بجائے وزیراعلی کو استعفا دینا چاہئے تھا، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ قدرتی آفت کے دوران ریلیف دینا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، کل دریائے سوات پر انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا، ڈی سی کومعطل کرنے کے بجائے وزیراعلی کو استعفا دینا چاہئے تھا، وزیراعلی نے انفراسٹریکچرتباہ کر دیا ہے، جزیرہ نما پتھر سے لوگوں کو ریسکیو تک نہیں کیا جا سکا، کئی گھنٹے گزرنے کے بعد ریسکیو کرنے کی کوشش کی گئی، خیبرپختونخوا کا ہیلی کاپٹر ریسکیو کیلئے کیوں نہیں استعمال ہوا؟
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سانحہ سوات پر شدید ردعمل دیتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے دوران ریلیف فراہم کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، لیکن سانحہ سوات کے واقعے میں حکومت مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی سی کو معطل کرنے کے بجائے وزیراعلیٰ کو استعفیٰ دینا چاہیے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ایمرجنسی ریسکیو سروس کا نیٹ ورک چوہدری پرویز الٰہی کے دور میں شروع ہوا جبکہ شہباز شریف نے اسے پورے ملک میں پھیلایا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دریائے سوات میں کئی گھنٹے تک لوگ مدد کے لیے پکار رہے تھے، مگر ریسکیو ٹیمیں تاخیر سے پہنچیں اور خیبرپختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر ریسکیو کے لیے استعمال کیوں نہیں کیا گیا؟
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف سیاحوں کی اموات نہیں، بلکہ پی ٹی آئی کی حکمرانی کا انجام ہے۔ سیاح پتھر پر پھنسے مدد کے لیے بلک بلک کر چیختے رہے مگر کوئی نہ آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نہ انفراسٹرکچر بچا سکے، نہ زندگیاں اور نہ امن و امان قائم رکھ سکے، تو سوال یہ ہے کہ پھر ان کا کام کیا ہے؟ کیا صرف اسلام آباد پر چڑھائی اور گالم گلوچ ہی رہ گیا ہے؟
عطا تارڑ نے پی ڈی ایم اے کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے کہا کہ ادارہ کروڑوں کا بجٹ کھاتا ہے، عوام سے ٹیکس لیا جاتا ہے، لیکن جب ضرورت پڑی تو نہ خیمے ملے، نہ ریسکیو ٹیمیں۔ اگر ریسکیو نہیں کر سکتے تو ٹیکس لینا بند کریں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں 12 سال سے حکومت میں ہے لیکن اب جانیں جانے کے بعد تجاوزات کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا جا رہا ہے، جو صرف ناکامی چھپانے کی کوشش ہے۔ صوبائی حکومت کسی ایک شعبے میں بھی نمبر ون نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے مثبت اقدام کو پورے ملک میں پھیلایا، انھوں نے ہمیشہ بات چیت سے معاملات حل کرنے کا کہا، پی ٹی آئی کو پارٹی انتخابات کروانا چاہئے تھے، جو پارٹی پارلیمان میں نہیں، اس کو مخصوص نشستیں کیسےملیں گی؟
مزیدپڑھیں:پاکستان میں سونے کی قیمت میں پھر کمی، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عطا تارڑ انہوں نے تارڑ نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
دریائے سوات حادثہ: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری خیبرپختونخوا حکومت پر شدید برہم
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، ان کا کہنا تھا کہ دریائے سوات میں 16 لوگوں کے ڈوبنے کا حادثہ پہلی بار نہیں ہوا، ایک ہی صوبے میں اس نوعیت کے حادثات بار بار رونما ہوتے رہے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ حادثات کہیں بھی رونما ہوسکتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ آپ اپنے تجربات سے کیا سیکھتے ہیں، کسی حادثے کے بعد آپ ریسکیو اور بحالی کا کام کس انداز سے ترتیب دیتے ہیں، جب دریائے سوات کے کنارے اتنے حادثات رونما ہوتے ہیں تو وہاں کہیں ریسکیو کیمپ کیوں قائم نہیں کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھاکہ خیبر پختونخوا میں 12،13 سال سے ایک ہی جماعت کی حکومت ہے، جس وقت پنجاب سے گئے سیاح دریائے سوات میں ڈوب رہے تھے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اڈیالہ جیل کے باہر بادشاہ سلامت کی نوکری کررہے تھے۔
صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے لیکن اس صوبے میں 12 سال سے ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے، متاثرہ خاندان مدد کا انتظار کرتا رہا، کوئی نہیں پہنچا،
مزید پڑھیں:
’سوات حادثے میں جان بحق ہونے والوں کا تعلق سیالکوٹ سے تھا، “سوات میں جان بحق افراد کے لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔۔ ۔نالائق نااہل اور کرپٹ حکومت ہیں جو اپنے ٹائیگر کو بانٹتی ہے لیکن ریسکیو کے نام پر کچھ کرنے کو تیار نہیں۔
عظمیٰ بخاری نے مذکورہ حادثے کے حوالے سے دکھ اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجابی مقتولین کی لاشوں کے تابوت کوڑا اٹھانے والی گاڑیوں میں روانہ کیے گئے جو انتہائی دکھ اور شرمندگی کی بات ہے، انہوں نے خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عزت سے ان کی میتیں بھی روانہ نہیں کرسکے۔
مزید پڑھیں:
’صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ریسکیو کے آلات مشینری کی مد میں صوبائی حکومت کو دیے گئے لیکن یہ آلات جب کہیں چڑھائی کرنا ہو، جب وفاق پر حملہ کرنا ہو تو استعمال کی جاتی ہیں، کسی کو ریسکیو کرنے کے لیے نہیں پہنچتا، جب آپ کے وزیر اعلیٰ کو وفاق پر چڑھائی کرنا ہو تب یہ آلات استعمال ہوتے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب خیبرپختونخوا دریائے سوات عظمیٰ بخاری قدرتی آفات کرپٹ حکومت وزیر اطلاعات وفاق