گوشواروں میں اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنا لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
—فائل فوٹو
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گوشواروں میں اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنا لازمی قرار دے دیا۔
ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کی ڈیڈ لائن سے چند روز قبل آئرس فارم میں تبدیلی کی گئی ہے۔
ایف بی آر کے مطابق پراپرٹی کی مارکیٹ ویلیو میں سالانہ اضافے کی تفصیلات دینا ہوں گی، کوئی نیا ایس آر او جاری نہیں کیا گیا، نئے کالم کا اضافہ 18 اگست کو کیا گیا تھا۔
نئے کالم کا مقصد اثاثہ جات کی مارکیٹ ویلیو کا تعین کر کے مستند ڈیٹا سے بہتر پالیسی بنانا ہے، اثاثہ جات کی مارکیٹ ویلیو کے تعین کا ٹیکس معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔
ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس کو بنیاد بنا کر کسی ٹیکس دہندہ کے خلاف کارروائی نہیں ہو گی، انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر ہے۔
ٹیکس دہندگان کی جانب کہا گیا ہے کہ جو لوگ اپنے گوشوارے جمع کروا چکے ان کو دوبارہ جمع کروانے ہوں گے، اضافی کالم بھرے بغیر نئے فارم مکمل نہیں ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
3.6 کھرب کے سیلز ٹیکس خسارے کو پورا کرنا ممکن نہیں؛ ایف بی آر کی بریفنگ میں انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وزیراعظم آفس کو دی گئی ایک بریفنگ میں اعتراف کیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں 3.6 کھرب روپے کے سیلز ٹیکس خسارے کو پورا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ ریٹیل سیکٹر کی غیر رسمی نوعیت اور اس میں موجود شدید تقسیم ہے، جس کی وجہ سے اس شعبے کو مؤثر طریقے سے مانیٹر کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
بریفنگ کے مطابق صرف ریٹیل سیکٹر میں سیلز ٹیکس کا خسارہ 310 ارب روپے ہے، جو مجموعی خسارے کا تقریباً دسواں حصہ بنتا ہے۔ ایف بی آر نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ مالی سال میں 874 ارب روپے کی وصولی محض نفاذی اقدامات کے ذریعے ممکن ہوسکی تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی مد میں 3.9 کھرب روپے اکٹھے کیے، جبکہ 3.6 کھرب روپے کا خلا باقی رہ گیا۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس خسارہ صرف اس صورت میں پورا ہو سکتا ہے جب ریٹیل سطح پر مکمل مانیٹرنگ کی جائے، لیکن موجودہ حالات میں یہ کام مشکل ہے۔
خسارے کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے ایف بی آر نے ظاہر کیا کہ سب سے زیادہ ٹیکس خسارہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 814 ارب روپے ہے۔ اس کے بعد پٹرولیم اور خوراک کے شعبوں میں 384 ارب، کیمیکل و فرٹیلائزر میں 326 ارب، آئرن و اسٹیل میں 200 ارب، الیکٹرانکس میں 193 ارب اور مشروبات میں 101 ارب روپے کا خسارہ ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے یہ بھی بتایا کہ 12,805 ٹیکس دہندگان نے نظام کو لائسنس یافتہ انٹیگریٹر کے ساتھ مربوط کیا ہے، جن کی کل سیلز ٹرن اوور 33.3 کھرب روپے ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اب مینوفیکچرنگ سطح پر ٹیکس نفاذ پر توجہ مرکوز کرے گا، کیونکہ یہاں ٹیکس وصولی زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔
دوسری جانب ایف بی آر کے اعلیٰ افسر نے بتایا کہ فیصل آباد میں جیولرز شاپس اور فرنیچر شورومز کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں، جس میں ضلعی مجسٹریٹس اور پولیس کی مدد سے 100 سے زائد دکانداروں کے خلاف اقدامات کیے گئے ہیں۔