" اپنی ناکامیوں کا الزام الیکشن کمیشن پر ڈالنےکا رویہ غیر مناسب ہے۔"
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
سٹی42: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے فیصلےکے بعد الیکشن کمیشن کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا پر سخت جواب دیتے ہوئے کہا ہے، " اپنی ناکامیوں کا الزام الیکشن کمیشن پر ڈالنےکا رویہ غیر مناسب ہے۔"
الیکشن کمیشن نے کل سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ سے 8 فروری 2024 الیکشن میں شریک نہ ہونے والی پارٹی پی ٹی آئی کو اسمبلیوں میں مخصوص نشستین دے ڈالنے کے فیصلہ پر نطر ثانی کی درخواستوں پر فیسلہ سنایا تو ان درخواستوں میں سے ایک درخواست کے مدعی الیکشن کمیشن نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا تھا۔ جب اس فیصلہ پر پی ٹی آئی کے لوگوں نے بے سر و پا تنقید کی تو آج الیکشن کمیشن نے بیان جاری کیا اور کہا، "الیکشن کمیشن پر ہونے والی تنقید جھوٹ اور حقائق کے برعکس ہے"، ادارہ کے بیان میں کہا گیا، "الیکشن کمیشن نے ہمیشہ آئین و قانون کے مطابق فرائض انجام دیئے ہیں۔"
ایران جنگ کا خاتمہ غزہ جنگ بندی کا سنہری موقع؛ قطر
الیکشن کمیشن نے یاد دلایا کہ سپریم کورٹ نے بار بار الیکشن کمیشن کے مؤقف کی توثیق کی ہے، سینیٹ الیکشن میں سیکرٹ بیلٹ سے متعلق مؤقف کی عدالت نے توثیق کی، ڈسکہ الیکشن پر الیکشن کمیشن کے فیصلےکو سپریم کورٹ نے دراست آئینی اقدام قرار دیا، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پرالیکشن کمیشن کی تشریح کو بھی درست قرار دیا۔ اے پی ایم ایل(ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی نام نہاد سیاسی پارٹی) کی ڈی لسٹنگ کے فیصلے کو بھی سپریم کورٹ نے برقرار رکھا۔
ایران پر حملوں نے 'دنیا پر ثابت کردیا کہ ہم اب بھی" کمینے" ہیں، نفتالی بینیٹ
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی پر دیگر جماعتیں بھی ڈی لسٹ کی گئیں، پنجاب الیکشن ٹربیونلز پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ مسترد اور الیکشن کمیشن کا مؤقف برقرار رکھا گیا، اب کل آنے والے فیصلے میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں بھی الیکشن کمیشن کا مؤقف برقرار رکھا گیا۔
الیکشن کمیشن سیاسی دباؤ یا عوامی پریشر میں آکر فیصلے نہیں کرتا، صرف آئین، قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے، الیکشن کمیشن کسی جماعت یا مفاداتی گروہ کے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوتا، اپنی ناکامیوں کا الزام الیکشن کمیشن پر ڈالنے کا رویہ غیر مناسب ہے۔
ٹرمپ کا غزہ میں خوراک بانٹنے کے نئے سسٹم کا دفاع
پس منطر
پی ٹی آئی نے دوسری سیاسی جماعتوں سے خود کو بالاتر اور "حقیقی جمہوری" ظاہر کرنے کے لئے اپنے پارٹی آئین میں "انٹراپارٹی الیکشن" میں تمام ارکان کو ووٹ دینے کا حق دار قرار دیا، یونین کونسل کے برابر یونٹ بنا کر وہاں سے انٹراپارٹی الیکشن کی ابتدا کرنے اور منتخب نمائدوں کے ووٹ سے ضلعہ، صوبائی اور مرکزی عہدیدار بنانے کا طول طویل "آئیڈیل" تصور پیش کیا لیکن ایک بار بھی اس تصور اور اپنے آئین کے مطابق انٹراپارٹی الیکشن نہیں کروا۔
غزہ کی مستقبل کی گورننس میں کردار؛ سیز فائر کیلئے حماس کی شرط
ماضی میں پی ٹی آئی میں طوی لعرصہ تک خود اس پارٹی کے چیف الیکشن کمشنر اور صدر مملکت کے عہدہ کے لئے پارٹی کے نامزد امیدوار جسٹس وجیہہ الدین احمد نے آئین کے ناقابل عمل ہو جانے کے بعد پارٹی سے علیھدگی اختیار کر لی اور پارٹی میں ڈکٹیٹر شپ نافذ کر کے عمران خان کو ڈکٹیٹر نامزد کر کے گھر چلے گئے۔ عمران خان نے اس کے بعد کبھی اپنی کچن کیبنٹ کو "کور گروپ" کا نام دے کر اس کے نام نہاد مشوروں سے تنہا خود پارٹی چلائی، کبھی عہدیدار نامزد کر دیئے، کبھی "ایس ایم ایس ووٹ" سے انٹراپارٹی الیکشن کا ناٹک کیا لیکن آخر کار انہیں الیکشن کمیشن کا سامنا کرنا پرا جس نے پی ٹی آئی کو اپنے آئین کے مطابق انتراپارٹی الیکشن کروانے کے لئے کئی ڈیڈ لائن دیں، کئی مرتبہ مزید مہلتین دین اور آخر انٹرا پارٹی الیکشن کی آخری ڈیڈ لائن مقرر کر کے اس کی پابند ی نہ کئے جانے پر پی ٹی آئی کو کسی بھی الیکشن میں شریک ہونے سے روک دیا۔
اس حکم کی تعمیل میں پی ٹی آئی نے 2024 کا الیکشن نہیں لڑا۔ پارٹی کے عہدیداروں نے آزاد الیکشن لڑا، بعد میں پی ٹی آئی کی "پراکسی پارٹی" سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو گئے اور سنی اتحاد کونسل نے آزاد ارکان کے شامل ہونے کے بعد مطالبہ کیا کہ اسے مخصوص نشستوں مین حصہ دیا جائے۔ یہ دلچسپ بات تھی کہ سنی اتحاد کونسل کا اپنا ایک بھی آدمی عام انتخٓبات مین جیت کر قومی اسمبلی میں نہیں گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے اس مطالبہ کو قانونی بنیاد پر مسترد کیا، سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائی کورٹ مین کیس کیا، وہاں عدالت نے الیکشن کمیشن کی پوزیشن کو تسلیم کیا اور سنی اتحاد کی پیٹیشن مسترد کر دی، سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں اپیل کی ، سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کی سماعت کے بعد انوکھا فیصلہ سنایا کہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم سنا دیا۔ سنی اتحاد کونسل راتوں رات پی ٹی آئی بن گئی اور پی ٹی آئی جس نے الیکشن مین حسہ لیا نہ ہی عدالتوں میں درخواست دے کر کچھ مانگا، اسے بن مانگے ہی پارلیمانی پارٹی بنا دیا گیا۔
اس متنازعہ فیسلہ پر نطر ثانی کی اپیلیں ہوئیں، جن کا فیصلہ کل ہوا جس میں سپریم کورٹ کے 13 رکنی بنچ کے 7 ارکان نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ منسوخ کر دیا اور یہ مخصوص نشستیں جن پارٹیوں کو الیکشن کمیشن نے پہلے دی تھین، انہیں ہی واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: انٹراپارٹی الیکشن الیکشن کمیشن پر سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ نے پارٹی الیکشن پی ٹی ا ئی کو پارٹی ا کے بعد
پڑھیں:
اگر ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیاں ہیں تو مودی کو استعفیٰ دے دینا چاہیئے، ابھیشیک بنرجی
ٹی ایم سی کے لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن یہ نہیں کہہ سکتا کہ گجرات، اترپردیش اور مدھیہ پردیش جیسے کچھ ریاستوں میں ووٹر لسٹ درست ہے، لیکن مغربی بنگال، بہار یا تمل ناڑو میں درست نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایس آئی آر پر الیکشن کمیشن اور مودی حکومت کے خلاف کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج جاری ہے۔ اسی دوران ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور الیکشن کمیشن پر شدید حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیاں ہیں تو وزیر اعظم مودی اور ان کی کابینہ کو استعفیٰ دے دینا چاہیئے، ساتھ ہی پارلیمنٹ کو بھی تحلیل کر دینا چاہییے۔ ٹی ایم سی کے لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن یہ نہیں کہہ سکتا کہ گجرات، اترپردیش اور مدھیہ پردیش جیسے کچھ ریاستوں میں ووٹر لسٹ درست ہے، لیکن مغربی بنگال، بہار یا تمل ناڑو میں درست نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کی جاتی ہے تو یہ پورے ملک میں ہونی چاہیئے۔ اس کے لئے پہلا قدم وزیراعظم اور ان کی کابینہ کا استعفیٰ ہونا چاہیئے اور پارلیمنٹ کو بھی تحلیل کر دینا چاہیئے۔ ابھیشیک بنرجی نے دعویٰ کیا کہ اگر موجودہ حکومت اسی ووٹر لسٹ کی بنیاد پر منتخب ہوئی ہے تو مودی حکومت کا جواز ہی باطل ہے۔ واضح ہو کہ ملک میں پارلیمانی انتخاب 2024 کے نصف میں ہوا تھا۔ ابھیشیک بنرجی نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیاں ہیں تو پارلیمنٹ کو تحلیل کر دینا چاہیئے اور پھر پورے ملک میں ایس آئی آر کیا جانا چاہیئے۔
ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اسی ووٹر کے ذریعہ ملک کے وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے اور بی جے پی کے 240 سے زائد پارلیمنٹ ممبران منتخب ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس ووٹر لسٹ کی بنیاد پر منتخب ہونے والے اراکین پارلیمنٹ ہی ملک کے صدر اور نائب صدر کا انتخاب کریں گے۔ ابھیشیک بنرجی نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بی جے پی بہار میں ایس آئی آر اسی لئے کرا رہی ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ اگر لوگ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے تو وہ رواں سال کے اخیر میں ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخاب میں ہار جائیں گے۔