نکاح خواں کیلئے کڑی شرائط،امتحان میں 90 فیصد نمبرلازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
محکمہ بلدیات پنجاب نے نکاح رجسٹراروں کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے لئے احکامات جاری کردیے۔
صوبے میں کم عمر کی شادیوں کے حوالے سے شکایات پر محکمہ بلدیات نے نکاح خواں حضرات کیلیے احکامات جاری کیے۔
محکمہ بلدیات کے احکامات کے تحت نکاح رجسٹراروں کا ٹیسٹ ہوگا جس میں 90 فیصد نمبر لینے والے نکاح خواں کو لائسنس جاری کیا جائے گا، جس کے بعد کوئی بھی نکاح رجسٹرار اپنی متعلقہ یونین کونسل کے علاوہ کسی یونین کونسل کا لائسنس نہیں رکھنے کا اہل نہیں ہوگا۔
محکمہ بلدیات کے مطابق کوئی بھی نکاح رجسٹرار جس کے خلاف کوئی بھی مقدمہ درج ہے وہ اب نکاح رجسٹرار نہیں بن سکے گا، کوئی بھی شخص جو سمارٹ فون اور انٹرنیٹ نہیں چلا سکتا وہ نکاح رجسٹرار بننے کا اہل نہیں ہو گا۔
احکامات کے مطابق کوئی بھی غیر کوالیفائیڈ شخص نکاح رجسٹرار نہیں رہے گا، جو نکاح رجسٹرار کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی ہو گی جبکہ نکاح رجسٹرار جو بھی نکاح پڑھائے گا اس کے ساتھ باقاعدہ دلہا دلہن کے کاغذات لگا کر متعلقہ یونین کونسل میں جمع کروائے گا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جو نکاح رجسٹرار 15 دن کے اندر نکاح پرت جمع نہیں کروائے گا اس کا لائسنس منسوخ اس کے خلاف باقاعدہ کارروائی ہو گی۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ پنجاب نے نکاح رجسٹراروں، یونین کونسلز کے سیکرٹریز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کو نگرانی کے طریقہ کار کے حوالے سے گائیڈ لائنز جاری کر دی ہیں۔
گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ نکاح رجسٹرار اس بات کو یقینی بنائے گا کہ شادی کرنے والے فریقین کی عمر متعلقہ چائلڈ میرج قوانین کے مطابق ہے، نکاح رجسٹرار کم عمری کی شادی کے مشتبہ کیسیز کی یونین کونسل اور متعلقہ محکموں کواطلاع کرے گا۔
گائیڈ لائن کے مطابق نکاح نامے کی کاپی 15 روز کے اندر یونین کونسل کے سیکرٹری کو فراہم کی جائے گی، شادی کی رجسٹریشن کے لئے پارٹی کی طرف سے فراہم کردہ دستاویزات کی تصدیق کی جائے گی۔
چائلڈ میرج کے واقعہ کی رپورٹ کو حتمی شکل دے کر محکمہ کو ارسال کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نکاح رجسٹرار محکمہ بلدیات یونین کونسل کوئی بھی کے مطابق
پڑھیں:
این ای ڈی کا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کی زد میں آگیا
این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں حکومت سندھ اور کویتی حکومت کے اشتراک سے قائم ہونے والا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کے سبب تعطل کا شکار ہورہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس ٹیکنالوجی پارک کو نہ صرف این ای ڈی یونیورسٹی بلکہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور ریسرچرز کے لیے ایک گیم چینجر کہا جارہا ہے تاہم پاکستان میں ٹیکس سے مستثنی ٹیکنالوجی اور اکنامک زونز کا استثنی ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی نئی شرط کے سبب حتمی معاہدے اور تعمیرات شروع ہونے سے قبل منصوبے میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔
ابتدائی معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کو اس منصوبے پر 10 سال تک کوئی ٹیکس نہیں لینا تھا اور اسے Tax holiday کا نام دیا گیا تھا، جس میں کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسز سے استثنی شامل تھا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر غضنفر حسین نے " ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر ٹیکنالوجی پارک پر آئی ایم ایف کی شرط عائد ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ "یہ ایک عارضی تعطل ہے ہم کسی بھی صورت پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی میں پہلے ہی سے 5 ٹیکنالوجی کمپنیاں کام کررہی ہیں جو اس منصوبے کا ہی حصہ ہیں، ہمیں امید ہے کہ سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلی سندھ اس معاملے کو وفاقی حکام اور آئی ایم ایف کی سطح پر حل کرلیں گے اور منصوبہ نہیں رکے گا بلکہ جلد شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس میں ممکنہ طور پر بننے والے اس ٹیکنالوجی پارک کی عمارت کی بلندی اب 20 منزل سے کم کر کے 10 منزل کردی گئی ہے جبکہ عمارت کا رقبہ 1.3 ایکڑ سے بڑھاکر 3.5 ایکڑ کردیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایس بی سی اے کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر ریسرچ و انوویشن کے لیے بننے والے ٹیکنالوجی پارک کی بلندی پر اعتراضات اٹھائے تھے۔