ڈیگو گارسیا: بحرِ ہند کا فوجی قلعہ، ایک خاموش مگر مہلک ایئر بیس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
بحرِ ہند کے نیلگوں پانیوں میں ایک چھوٹا سا جزیرہ، جس کا نام شاید عام دنیا نے کبھی نہ سنا ہو، آج عالمی اسٹریٹجک نظام کا ایک کلیدی ستون بن چکا ہے۔
ڈیگو گارسیا ایک ایسا جزیرہ ہے جو اپنی قدرتی خوبصورتی سے زیادہ اپنی جنگی اہمیت کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ یہ جزیرہ British Indian Ocean Territory (BIOT) کا حصہ ہے اور یہاں موجود مشترکہ برطانوی امریکی فوجی اڈہ گزشتہ نصف صدی سے دنیا کی بڑی عسکری کارروائیوں میں ایک خاموش مگر فیصلہ کن کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔
ڈیگو گارسیا بحرِ ہند کے وسط میں واقع ہے، جہاں سے ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے کئی ممالک پر باآسانی فضائی اور بحری کارروائیاں کی جا سکتی ہیں۔
یہ قدرتی بندرگاہ کی حیثیت رکھتا ہے اور اس پر 24 گھنٹے متحرک ایئر بیس، نیول بیس، سیٹلائٹ مانیٹرنگ اسٹیشنز اور انٹیلی جنس مراکز موجود ہیں۔
یہاں موجود ایئربیس اتنا وسیع ہے کہ B-52 بمبار،B-1 اور B-2 اسٹیلتھ بمبار طیارے، ٹینکر، ری کنسینس (جاسوس) اور ڈرونز با آسانی تعینات کیے جا سکتے ہیں۔
2001 میں امریکا نے جب افغانستان پر حملہ کیا تو اس کے طیارے ڈیگو گارسیا ہی سے اُڑے۔ یہاں سے پرواز بھرنے والے B-52 بمبار طیاروں نے طویل فاصلہ طے کرتے ہوئے طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
2003 میں عراق جنگ کے دوران بھی یہی ایئر بیس کلیدی لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال ہوا، جہاں سے کئی مرتبہ روزانہ بمبار مشن روانہ ہوتے تھے۔
ماہرانہ حکمتِ عملی کے تحت امریکا نے یہاں طیارہ بردار بحری جہازوں کو تعینات کرنے کے بجائے بمبار طیاروں کو زمین سے اُڑانے کو ترجیح دی، تاکہ خطرات کم ہوں اور مشن کی کامیابی یقینی بن سکے۔
ایران کے گرد دائرہ تنگ، ڈیگو گارسیا سے حملے کی صلاحیتگزشتہ 2 دہائیوں سے ایران اور مغرب کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ ڈیگو گارسیا کو ایران کے خلاف ممکنہ کارروائیوں کے لیے بنیادی مرکز کے طور پر رکھا گیا ہے۔
2020 کے بعد مختلف رپورٹوں میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکا نے یہاں B-2 اسٹیلتھ بمبارز اور دیگر اسٹریٹجک ہتھیاروں کی تعیناتی میں اضافہ کیا ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کی غرض سے ممکنہ حملوں کی مشقیں اسی بیس سے کی گئیں۔
یہاں موجود پری پوزیشنڈ اسلحہ، میزائل اور ایندھن کے ذخائر اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ کسی بھی وقت فوری کارروائی کی جا سکے، چاہے وہ ایران کا نطنز ایٹمی پلانٹ ہو یا شام و لبنان میں موجود کسی عسکری تنظیم کا ٹھکانہ۔
خفیہ پروازیں اور سی آئی اے آپریشنزڈیگو گارسیا کا ذکر صرف کھلے عام جنگی آپریشنز تک محدود نہیں۔ متعدد آزاد رپورٹوں کے مطابق سی آئی اے نے اس جزیرے کو ’بلیک سائٹس‘ کے طور پر بھی استعمال کیا ہے، جہاں مشتبہ افراد کو لے جایا گیا۔ ان خفیہ مشنز کو ’رینڈییشن فلائٹس‘ کہا جاتا ہے، جن کا ریکارڈ عام نہیں کیا گیا۔
جزیرہ ڈیگو گارسیا کی عسکری اہمیت جتنی بڑی ہے، اس کا قانونی اور انسانی پہلو اتنا ہی تاریک ہے۔ 1960 کی دہائی میں چاگوس کے ہزاروں باشندوں کو جبری طور پر بےدخل کیا گیا تاکہ جزیرے کو فوجی بیس بنایا جا سکے۔
آج تک وہ لوگ وطن واپسی کی جدوجہد کررہے ہیں، اور عالمی عدالت انصاف نے بھی برطانیہ کے قبضے کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2019 میں قرار داد منظور کی کہ برطانیہ جزائر کو موریشس کے حوالے کرے، مگر برطانیہ اور امریکا نے اس پر عمل نہیں کیا۔
ایشیائی خطے میں چین کے بڑھتے اثرات، ایران سے ممکنہ ٹکراؤ اور عالمی کشیدگیوں کو دیکھتے ہوئے ڈیگو گارسیا کا کردار مزید بڑھنے والا ہے۔ یہاں مستقبل میں ہائپرسونک میزائلوں، خلائی انٹیلیجنس نظاموں، اور جدید ترین نیول سسٹمز کی تنصیب کی منصوبہ بندی جاری ہے۔
ڈیگو گارسیا ایک ایسا جزیرہ ہے جو دنیا کی آنکھوں سے اوجھل ہے، مگر عالمی طاقتوں کے لیے ایک ایسا مہلک اور چالاک مہرہ ہے جو خاموشی سے عالمی سیاست کی شطرنج پر بڑی چالیں چلتا ہے۔ چاہے ایران ہو یا افغانستان، مشرق وسطیٰ ہو یا افریقہ، یہاں موجود ایئر بیس ہر جنگ کے پسِ منظر میں ایک نہایت فعال اور فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
British Indian Ocean Territory افغانستان امریکا ایران برطانیہ جزیرہ ڈیگوگارسیا ڈیگو گارسیا عراق لبنان نطنز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان امریکا ایران برطانیہ یہاں موجود امریکا نے ایئر بیس
پڑھیں:
رونالڈو نے زندگی بھر سعودی عرب میں رہنے کا فیصلہ کرلیا
ریاض/دبئی(نیوز ڈیسک) عالمی شہرت یافتہ اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو نے سعودی عرب میں مستقل رہائش کی خواہش کا اظہار کردیا۔
النصر کلب کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں رونالڈو نے کہا کہ وہ اپنی باقی زندگی سعودی عرب میں گزارنا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب ایک پرامن اور محفوظ ملک ہے جہاں وہ اور ان کا خاندان خود کو گھر جیسے ماحول میں محسوس کرتے ہیں۔
رونالڈو نے کہا کہ میرا خاندان ہمیشہ میرے فیصلوں کی حمایت کرتا ہے اور ہم یہاں سعودی عرب میں بہت خوش ہیں، اسی لیے ہم نے یہاں اپنی زندگی بسانے کا فیصلہ کیا ہے۔
40 سالہ پرتگالی فارورڈ رونالڈو نے 2022 کے اختتام پر مانچسٹر یونائیٹڈ سے علیحدگی کے بعد سعودی کلب النصر میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اب انہوں نے اپنے کلب کے ساتھ معاہدہ 2027 تک بڑھا دیا ہے، جس کا باضابطہ اعلان گزشتہ جمعرات کو کیا گیا۔
رونالڈو کا کہنا ہے کہ وہ سعودی کلب کے ساتھ بڑا ٹائٹل جیتنے کے مشن کو مکمل کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے امریکا میں جاری فیفا کلب ورلڈ کپ میں شرکت کی پیشکش کو آرام اور تیاری کے لیے مسترد کر دیا۔
رونالڈو کے مطابق سعودی پرو لیگ دنیا کی پانچ بہترین لیگز میں شامل ہے اور 2034 کا فیفا ورلڈ کپ تاریخ کا سب سے خوبصورت ایونٹ ہوگا۔
فٹبالر نے سعودی عرب کے کلچر کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہاں لوگ بہت محبت کرنے والے ہیں، اس لیے وہ یہاں زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
Post Views: 2