پاکستان اور سعودی عرب کے مابین قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ: 30 قیدی پاکستان منتقل
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز ہوگیا ہے، جس کے تحت سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کو پاکستان منتقل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے سزا مکمل کرلینے والے تمام پاکستانی قیدیوں کو واپس بھجوایا جائے، پاکستان کا بھارت سے مطالبہ
پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے اس بات کی تصدیق کی کہ سعودی عرب میں قید پاکستانی قیدیوں کو پاکستان منتقل کیا جا رہا ہے، وہ اپنی باقی سزا پاکستانی جیلوں میں مکمل کریں گے۔ احمد فاروق کے مطابق، اب تک سعودی عرب سے 30 پاکستانی قیدیوں کو پاکستان منتقل کیا جا چکا ہے۔
سعودی عرب سے قیدیوں کی واپسی کے سلسلے میں 3 گروپوں کی صورت میں قیدیوں کو پاکستان بھیجا گیا ہے، اور اس دوران مزید 419 قیدیوں کی وطن واپسی کے لیے قانونی کارروائی جلد مکمل کر لی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں بیرون ملک زیرحراست پاکستانیوں کی تعداد کتنی اور سب سے زیادہ کس ملک میں قید ہیں؟
پاکستانی سفیر نے بتایا کہ سعودی جیلوں میں قید پاکستانی قیدیوں میں سے 70 فیصد منشیات کے مقدمات میں گرفتار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان سعودی عرب قیدیوں کا تبادلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان قیدیوں کا تبادلہ پاکستانی قیدیوں پاکستان منتقل کو پاکستان قیدیوں کو
پڑھیں:
غیر ملکی سرمایہ کاری میں پاکستانی بیوروکریسی اور ریگولیٹرز کی رکاوٹیں باعث تشویش: محمد اظفر احسن
معروف کاروباری رہنما اور سابق وزیر مملکت محمد اظفر احسن نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری سنجیدہ خطرات سے دوچار ہے، جس کی بڑی وجہ پاکستانی بیوروکریسی اور ریگولیٹری اداروں کا غیر لچکدار اور منفی رویہ ہے۔
اظفر احسن کے مطابق سعودی حکومت اور نجی سرمایہ کار پاکستان میں دس ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں، مگر کے-الیکٹرک میں سعودی گروپ ال جومیع کو درپیش مسائل حل نہ ہونے کے باعث اُن کے اعتماد کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم پاکستان کی اعلیٰ سطحی یقین دہانیوں کے باوجود ال جومیع گروپ کے مسائل حل نہیں ہو سکے، جس کے باعث سعودی حکومت اور سرمایہ کاروں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔
اظفر احسن نے کہا، "جب تک حکومت ال جومیع گروپ کے ساتھ انصاف نہیں کرے گی اور کے-الیکٹرک میں ان کی سرمایہ کاری کے مسائل حل نہیں ہوں گے، مزید سعودی سرمایہ کاری ممکن نہیں۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سعودی سرمایہ کار پیچھے ہٹتے ہیں تو پاکستان کی حیثیت بطور غیر ملکی سرمایہ کاری کے پرکشش ملک کے ختم ہو جائے گی، جو معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔
اظفر احسن نے بتایا کہ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک نے پاکستان میں تعینات سفیر احمد فاروق سے ملاقات میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور ال جومیع گروپ کو پاکستان میں درپیش مسائل پر سخت نوٹس لیا۔
انہوں نے کہا، "یہ معاملہ اب صرف کاروباری نہیں بلکہ سفارتی سطح پر بھی حساس بن چکا ہے۔ اگر ہم سعودی شراکت دار کو اعتماد نہیں دے سکتے، تو باقی دنیا کے سرمایہ کاروں کو کیسے مطمئن کریں گے؟”
اظفر احسن کے مطابق ال جومیع کے ساتھ ناانصافی کا عالمی سطح پر منفی پیغام جا رہا ہے، جس سے پاکستان کا نجکاری پروگرام بھی بدنام ہو رہا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سرمایہ کاروں کے فیصلے ہفتوں میں نہیں بلکہ دنوں میں کرے، تاکہ اعتماد بحال ہو۔
"پاکستان کو ایک محفوظ، منصفانہ اور قابلِ اعتبار سرمایہ کاری کا ماحول دینا ہوگا، ورنہ عالمی سرمایہ کاروں کی نظر میں ہماری ساکھ بری طرح متاثر ہوگی،” اظفر احسن نے انتباہ کیا۔
اشتہار