پاکستان ، سعودی عرب میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمدکا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
جدہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جولائی ۔2025 )سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمدکا آغاز ہوگیا،جس کے تحت 30 قیدی پاکستان منتقل کئے جاچکے ہیں، سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان جلد متوقع ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے.
(جاری ہے)
جدہ میں ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ آپ دیکھیں گے سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان ہو گا میری رائے میں یہ دورہ اسی سال ہو سکتا ہے، میں تو اسے مثبت دیکھ رہا ہوں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بڑا دورہ اس وقت ہوتا ہے جب اس کا کوئی نتیجہ نکلے، کچھ معاہدوں پر دستخط ہوں اور کوئی بڑی پیش رفت ہو اس حوالے سے کام جاری ہے دونوں طرف سے تیاریاں کی جائیں گی کہ اس دورے کے نتائج کیا ہوں گے باقی جو لاجسٹک چیزیں ہیں وہ تو 10 دن کے نوٹس پر بھی ہو جاتی ہیں. پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارتی معاہدوں پر عملدرآمد کے حوالے سے پاکستانی سفیر نے بتایا کہ 34 میں سے 12 معاہدے جن کی مالیت 800 ملین ڈالر ہے، ان پر مکمل عملدرآمد ہوا ہے جبکہ باقی پر کام جاری ہے آئندہ چند ماہ میں مزید پیشرفت دیکھیں گے اس میں کچھ معاہدے، آئی ٹی، تجارت، مین پاور ایکسپورٹ اور زراعت سے متعلق ہیںانہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے ہونے والے معاہدوں کی مجموعی مالیت 2.8 ارب ڈالر تھی اور یہ نجی سیکٹر میں ہیں اس کے علاوہ حکومتی سطح پر کچھ معاملات زیر غور ہیں جن کے حوالے سے جلد مثبت خبر ملے گی. احمد فاروق نے بتایا گزشتہ دو برس میں 100 زیادہ پاکستانی آٹی ٹی کمپنیوں نے سعودی عرب میں کمرشل رجسٹریشن کرائی اور کاروبار شروع کیے ہیں اسی طرح تعمیرانی شعبے میں پاکستان کی تین بڑی کمپنیوں نے کمرشل رجسٹریشن کرائی ہے لوکل پاکستانی انویسٹرز کی کمپنیاں اس کے علاوہ ہیں سعودی عرب میں جو میگا پروجیکٹ جاری ہیں ان میں پاکستانی کمپنیوں اور پاکستانیوں کے لیے مواقع ہیں. انہوں نے کہا کہ سپورٹس ڈپلومیسی پر بھی کام جاری ہے اور اس شعبے میں تعلقات بڑھا رہے ہیں سعودی کرکٹ فیڈریشن کے ساتھ ہمارا اچھا ریلیشن شپ ہے، سعودی عرب میں کرکٹ فروغ پا رہی ہے ہم ٹیکنیکل اور انفراسٹرکچر دونوں سطح پر سپورٹ کرنے کو تیارہیں اب کچھ فیصلے مملکت کو خود کرنا ہیں تاہم بات چیت بہت مثبت رہی ہے پاکستانی سفیر احمد فاروق نے کہا ہے کہ انڈیا کے ساتھ کشیدگی کے دوران مملکت نے مثبت کردار ادا کیا اور کشیدگی میں کمی کی کوششوں کی حمایت کی پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے کہا کہ سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر نے پاکستان اور انڈیا کے دورے کیے، وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان دونوں ملکوں سے رابطے میں رہے. انہوں نے کہا کہ انڈیا کے خلاف جنگ میں ہم نے جس طاقت کا مظاہرہ کیا، سفارتی حلقوں کو اس کا اندازہ تو تھا تاہم اس کا حقیقی مظاہرہ اور فعالیت دیکھنے کے بعد پاکستان کی اہمیت بڑھی ہے پاکستانی سفیر کے مطابق سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کا پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ہے اس سال سعودی عرب سے پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سعودی عرب کے لیے برآمدات بھی ایک سال میں 10 فیصد بڑھی ہیں. احمد فاروق نے مزید کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا ملکی معاشی استحکام میں انتہائی اہم کردار ہے ترسیلات زر کے ذریعے وہ پاکستان کی معیشت کے استحکام میں مسلسل کردار ادا کر رہے ہیں پاکستانی سفیر نے کہا کہ وہ پاک، سعودی تعلقات کو مزید مضوط ہوتا دیکھ رہے ہیں سعودی عرب ہمارے لیے ہمیشہ ایک اہم ملک رہا ہے ان کے ساتھ سیاسی طور پر اور دوسرے اعتبار سے بڑے قریبی تعلقات ہیں دونوں ممالک کی لیڈر شپ کا یہ وژن ہے کہ اس تعلق کو مزید آگے لے جانے کے لیے ہم نے معاشی تعلقات کو مضبوط کرنا ہے. دریں اثنا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمدکا آغاز ہوگیا،جس کے تحت 30 قیدی پاکستان منتقل کئے جاچکے ہیں پاکستانی سفیر احمد فاروق نے تصدیق کی کہ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کوپاکستان منتقل کیا جا رہا ہے. احمد فاروق نے بتایا کہ قیدیوں کے 3 گروپوں کو پاکستان منتقل کیا گیا ہے جہاں وہ اپنی باقی سزا پاکستان کی جیلوں میں مکمل کریں گے انہوں نے کہا کہ اب تک سعودی عرب سے 30 قیدیوں کو پاکستانی جیلوں میں منتقل کیا جاچکا ہے جب کہ 419 پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کیلئے قانونی کارروائی جلد مکمل کی جائے گی پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ سعودی جیلوں میں 70 فیصد پاکستانی منشیات کے مقدمات میں بند ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سفیر احمد فاروق نے انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفیر پاکستان منتقل سعودی عرب کے پاکستان اور پاکستان کی کے درمیان قیدیوں کے کہ سعودی جاری ہے
پڑھیں:
صہیونی عزائم کا مقابلہ مسلم اتحاد سے ہی ممکن ہے،ایرانی سفیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم کاکہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر 12 روز تک جاری رہنے والی جارحیت کے دوران پاکستان نے حکومت، پارلیمنٹ، میڈیا اور عوامی سطح پر جس سفارتی حمایت کا مظاہرہ کیا وہ قابل ستائش ہے، موجودہ حالات میں ایران، پاکستان، ترکیہ اور سعودی عرب کو متحد ہو کر اسرائیلی و امریکی عزائم کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی، اقوام متحدہ سمیت ہر فورم پر پاکستانی مندوبین نے ایران کے مؤقف کی حمایت کی، سینیٹ اور قومی اسمبلی نے بھی ایران کے حق میں قرار دادیں منظور کیں، ہم اس حمایت پر پاکستان کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔
رضا امیری مقدم نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے عوام اور حکومتیں ایک دوسرے کے مزید قریب آ گئی ہیں اور یہ تعلق صرف سفارتی سطح پر نہیں بلکہ جذباتی اور نظریاتی طور پر بھی مضبوط ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہداء کے جنازوں میں ایرانی پرچم کے ساتھ پاکستانی پرچم بھی عوام کے ہاتھوں میں تھے، ہماری پارلیمنٹ نے ’پاکستان تشکر‘ کے نعرے لگائے، ایرانی صدر نے بھی پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
ایرانی سفیر نے اسرائیلی عزائم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کو امریکا اور یورپ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، یہ طاقتیں اسرائیل کو خطے کا چوہدری بنانا چاہتی ہیں مگر ایران، پاکستان، ترکیہ اور سعودی عرب اتحاد کر لیں تو دنیا کی کوئی طاقت اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس توانائی، پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت، ترکیہ کے پاس صنعتی اور جغرافیائی برتری جبکہ سعودی عرب کے پاس معاشی وسائل موجود ہیں، اور اگر چین بھی اس اتحاد میں شامل ہو جائے تو یہ عالمی طاقت بن سکتا ہے۔
ایرانی سفیر نے اسرائیل کی جانب سے ایرانی نیوکلیئر تنصیبات پر حملوں پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگرچہ حملوں سے ہمارے سینٹری فیوجز کو نقصان ہوا، لیکن ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی صرف تنصیبات تک محدود نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں اور طلبہ کے ذہنوں میں محفوظ ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ ایران اس شعبے میں گزشتہ 15 برس سے مشقیں کر رہا ہے اور دشمن کے حملے سے ہمارا حوصلہ کم نہیں ہوا بلکہ مزید مضبوط ہوا۔
سفیر کاکہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ ہم آہنگ ہیں، تاہم کچھ مسائل بارڈر ایریاز میں ہیں جو کہ جغرافیائی طور پر دشوار گزار ہیں، دہشت گرد گروپس کو اسلحہ اور سہولیات فراہم کرنے والے دونوں ممالک کے دشمن ہیں مگر ایران اور پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں کا تعاون جاری ہے اور رہے گا۔
سفیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمارے عظیم کمانڈر قاسم سلیمانی کو شہید کیا، مذاکرات کے پانچ ادوار کے باوجود چھٹے دور سے پہلے اسرائیل نے حملہ کر کے سب کچھ تباہ کر دیا، جب ہم نے جواب دیا تو اسرائیل کی سڑکیں غزہ کا منظر پیش کر رہی تھیں۔