حمیرا اصغر کو کن مشکلات اور فیملی چیلنجز کا سامنا رہا؟ اداکارہ کی یادگار گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اپنے فلیٹ سے مردہ اور ناقابل شناخت حالت میں ملنے والی اداکارہ کا ایک پرانا انٹرویو سامنے آیا جس میں انہوں نے انٹرٹینمٹ انڈسٹری میں آنے اور اس دوران فیملی چلینجز سے نبردآزما ہونے سے متعلق گفتگو کی ہے۔
اداکارہ حمیرا اصغر علی ایکسپریس انٹرٹینمنٹ کے پروگرام کا حصہ بنیں جس میں انہوں نے اینکر و میزبان حسن کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر بات کی تھی۔
اداکارہ نے بتایا کہ سب سے زیادہ سپورٹ والدہ کی طرف سے ملی، بچپن میں جب ٹیچرز نے والدین کو بلاکر میری آرٹ کی صلاحیتوں کا بتایا تو امی نے سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا اور پھر میں نے فائن آرٹس پڑھنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں ہمیشہ چلینجز سے لڑتی رہی اور یہ میرے خون میں شامل ہے، سب سے پہلے فائن آرٹس کی پڑھائی کے وقت مخالفت برداشت کی، پھر ماڈلنگ اور اداکاری کے فیصلے کے وقت بھی دباؤ برداشت کیا اور اس میں گھر والوں بالخصوص والد اور بھائی کا پریشر تھا۔
حمیرا کے مطابق اُن کی والدہ نے اسکول کے بعد سے ہمیشہ سپورٹ کیا حتی کہ جب انہوں نے ماڈلنگ میں جانے کی خواہش کا اظہار کیا تو پہلے وزن کم کرنے کی شرط رکھی جس کے بعد اداکارہ نے 30 کلو وزن کم کیا۔
اداکارہ کے مطابق ایک نجی ٹی وی کے شو میں شرکت کے بعد انہوں نے تین دن کا وقفہ کیا اور سب سے والدہ سے رابطہ کیا جس کے بعد نماز پڑھ کر اللہ کا شکر ادا کیا اور پھر تین روز کی چھٹی لے کر لاہور جاکر والدہ کے ساتھ بہت اچھا وقت گزارا۔
واضح رہے کہ اداکارہ کی ایک روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس سے تقریباً 30 روز پرانی سڑی ہوئی لاش برآمد ہوئی جبکہ والد اور بھائی نے لاش لینے سے انکار کرتے ہوئے جواب دیا کہ ہم بیٹی سے پہلے ہی لاتعلق ہوچکے تھے جبکہ اُسے عاق بھی کردیا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: انہوں نے کیا اور کے بعد
پڑھیں:
موت سے قبل حمیرا اصغر کی انسٹاگرام پوسٹ نے نئی بحث چھیڑ دی
ٹی وی اور تھیٹر کی مشہور اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر علی کی کئی روز پرانی لاش کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع ان کے فلیٹ سے برآمد ہوئی ہے۔
اس افسوسناک واقعہ کا انکشاف 8 جولائی (منگل) کو ہوا جب عدالتی حکم پر بیلف کی جانب سے فلیٹ کا دروازہ کھولا گیا،اندر سے شدید بو آنے پر پولیس کو طلب کیا گیا۔ دروازہ توڑ کر داخل ہونے پر اندر سے ناقابلِ شناخت حالت میں اداکارہ کی لاش ملی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لاش کئی دن پرانی ہے اور مکمل طور پر گل چکی ہے، لاش کی شناخت حمیرا کے موبائل نمبر اور نادرا ریکارڈ کے ذریعے ممکن ہوئی۔ اداکارہ کے اہلِ خانہ سے رابطے کی کوششیں جاری ہیں۔
حمیرا اصغر کا تعلق لاہور سے تھا لیکن وہ گزشتہ سات برسوں سے کراچی میں تنہا مقیم تھیں۔ سال 2000 میں انہوں نے ٹیلی ویژن کی دنیا میں قدم رکھا اور ’احسان فراموش‘ اور ’گرو‘ جیسے ڈراموں میں معاون کردار نبھائے۔
حمیرا کا اصل میدان تھیٹر تھا، جہاں وہ 40 سے زائد اسٹیج ڈراموں میںاپنی پرفارمنس دکھا چکی تھیں۔ تھیٹر کے ساتھ ساتھ ساتھ وہ ماڈلنگ اور فلاحی سرگرمیوں میں بھی فعال رہتی تھیں۔
حمیرا نے نجی ٹی وی چینل کے ریئلٹی شو ”تماشہ“ میں بھی شرکت کی اور انہیں اصل شہرت بھی وہیں سے ملی، جہاں ان کی تند و تیز گفتگو اور جھگڑے سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنے رہے۔
اگر حمیرا کے انسٹاگرام ہینڈل کا جائزہ لیا جائے تو ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024 کی ہے۔ اس کے بعد وہ سوشل میڈیا سے بالکل غائب ہوگئیں۔ جبکہ اس سے پہلے وہ مستقل طور پر ماڈلنگ، ورک آؤٹ، اور نجی زندگی کی جھلکیاں سوشل میڈیا پر شیئر کرتی تھیں۔
ایک خاص پوسٹ 12 مئی 2024 کی ہے جس میں وہ اپنی والدہ اور ایک کمسن بچی کے ساتھ دیکھی جا سکتی ہیں۔ اسی پوسٹ میں انہوں نے اپنے والد کی پرانی تصاویر بھی شیئر کیں، تاہم اس بچی کے حوالے سے کوئی تفصیل سامنے نہیں آ سکی۔
View this post on InstagramA post shared by Humaira Asghar (@humairaaliofficial)
اداکارہ کے ایک پڑوسی نے انکشاف کیا ہے کہ حمیرا اصغر بلڈنگ کے دیگر افراد سے زیادہ ملتی جلتی نہیں تھیں، ان کے پاس اپنی کوئی ذاتی گاڑی بھی نہیں تھی۔
اداکارہ کے پڑوسیوں یا اہلِ خانہ کی جانب سے ان کی گمشدگی کی اطلاع نہ دینا بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ سوشل میڈیا صارفین اس بات پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر ان کے اہلِ خانہ موجود تھے تو کئی روز تک رابطہ نہ ہونے پر کوئی کارروائی کیوں نہ کی گئی؟
پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق اداکارہ نے کئی ماہ سے کرایہ ادا نہیں کیا تھا، جس پر مالکِ مکان نے عدالت سے رجوع کیا۔ عدالت کے حکم پر ہی فلیٹ کھولا گیا جہاں یہ افسوسناک انکشاف ہوا۔
حمیرا اصغر کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔
Post Views: 5