اعصابی درد کی دوا ’گیباپینٹن‘ کے دماغی صحت پر مضر اثرات کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مرگی، اعصابی درد اور بے چینی کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا گیباپینٹن (Gabapentin) دماغی بیماریوں جیسے ڈیمینشیا (یادداشت کی کمی) اور ذہنی کمزوری (Mild Cognitive Impairment) کے خطرات میں اضافہ کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا مرد دماغی طور پر خواتین سے پہلے بوڑھا ہو جاتا ہے؟
جریدے ریجنل انستھیزیا اینڈ پین میڈیسن میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے گیباپینٹن استعمال کرنے والوں میں ڈیمینشیا کا خطرہ 29 فیصد جبکہ ذہنی کمزوری کا خطرہ 85 فیصد زیادہ پایا گیا۔
تحقیق کے مطابق 18 سے 64 سال کی عمر کے افراد، جنہیں عام طور پر ذہنی کمزوری کا خطرہ نہیں ہوتا، میں یہ خطرہ دو گنا سے بھی زیادہ پایا گیا۔
کیس ویسٹرن ریزرو یونیورسٹی، کلیولینڈ کے طبی طالبعلم نافیس اغریری اور ان کی ٹیم نے تحقیق کے نتائج میں کہا کہ اس دوا کے استعمال کرنے والے بالغ مریضوں میں دماغی کمزوری کے امکانات کا بغور مشاہدہ ضروری ہے۔
تحقیق کیسے کی گئی؟محققین نے 26,400 سے زائد مریضوں کے میڈیکل ریکارڈز کا جائزہ لیا جنہیں کمر کے دیرینہ درد کے لیے گیباپینٹن تجویز کی گئی تھی، اور ان کا موازنہ ایسے مریضوں سے کیا جنہیں یہ دوا نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:دماغ خور امیبا کیخلاف نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کا انتباہ
نتائج کے مطابق جن مریضوں کو گیباپینٹن 6 یا اس سے زائد بار تجویز کی گئی، ان میں 10 سال کے اندر ڈیمینشیا یا ذہنی کمزوری کی تشخیص کا امکان کہیں زیادہ تھا۔ 35 سے 64 سال کے درمیان مریضوں میں خطرہ دو سے تین گنا زیادہ تھا۔
جنہیں دوا 12 بار یا اس سے زیادہ دی گئی، ان میں ڈیمینشیا کا خطرہ 40 فیصد اور ذہنی کمزوری کا خطرہ 65 فیصد تک بڑھ گیا۔
دوا کیسے نقصان پہنچا سکتی ہے؟تحقیق میں بتایا گیا کہ گیباپینٹن دماغ کے اعصابی خلیوں کے درمیان رابطہ کمزور کرتی ہے، جس کی وجہ سے یادداشت اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
تحقیق چونکہ مشاہداتی (observational) ہے، اس لیے اس سے یہ ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ گیباپینٹن براہ راست ڈیمینشیا کا سبب بنتی ہے، تاہم یہ ایک مضبوط اشارہ ضرور ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ تحقیق مستقبل میں اس دوا کے دماغ پر اثرات پر مزید سائنسی تجزیے کی بنیاد بنے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اعصاب اعصابی درد دماغ گیباپینٹن.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
شوگرکے مریضوں کیلئے اچھی ۔۔ جان لیوا کیفیت سے بچانے کیلئے ڈیوائس تیار
ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا افراد کے ہائپوگلیسیمیا یا بلڈ شوگر کے کم ہوجانے کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے۔ اس کیفیت کی وجہ سے مریضوں کی جان جانے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں جس کا علاج گلوکاگن نامی ہارمونز کو انجیکشن کے ذریعے جسم میں پہنچا کر کیا جا تا ہے۔
ایسے کیسز جن میں مریضوں کو یہ احساس نہیں ہو پاتا کہ ان کی بلڈ شوگر خطرناک حد تک کم ہوگئی ہے کے ایمرجنسی بیک اپ کے لیے ایم آئی ٹی انجینئرز نے جسم میں نصب ہوجانے والی ایسی ڈیوائس ڈیزائن کی ہے جو جسم میں بلڈ شوگر کی مقدار کم ہونے پر گلوکاگن خارج کر سکتی ہے۔
یہ ڈیوائس دورانِ نیند ہائپوگلیسیمیا کے پیش آنے یا ذیابیطس کا شکار بچے جو خود کو انجیکشن نہیں لگا سکتے جیسے کیسز میں بھی مدد فراہم کر سکتی ہے۔
تحقیق کے سینئر مصنف اور ایم آئی ٹی کے پروفیسر ڈینیئل اینڈرسن کا کہنا تھا کہ سائنس دانوں کا مقصد ایسی ڈیوائس بنانا تھا جو مریضوں کو ہر وقت بلڈ شوگر کم ہونے بچائے۔ ان کا خیال ہے کہ یہ ڈیوائس کئی مریضوں اور ان کے والدین کو ہائپوگلیسیمیا کے ڈر سے نکلنے میں مدد دے سکتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ ڈیوائس ایپینفرائن (دوا جو دل کے دورے کے علاج کے لیے استعمل کی جاتی ہے اور شدید الرجی کے ری ایکشن سے بھی بچا سکتی ہے) کی ایمرجنسی خوراکیں دینے کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔