راولپنڈی : غیرت کے نام پر 21 سالہ سدرہ کے قتل کیس کی تفتیش میں پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
راولپنڈی کے تھانہ پیرودھائی کے علاقے میں غیرت کے نام پر 21 سالہ سدرہ کے قتل کے کیس کی تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے جب کہ پولیس ٹیم نکاح کی تصدیق کے لیے مظفرآباد روانہ ہوگئی جہاں سدرہ کے دوسرے خاوند عثمان و اہل خانہ کو باقائدہ شامل تفتیش کرکے بیانات بھی ریکارڈ کیے جائیں گے۔
پولیس ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم سب انسپکٹر شعیب احمد کی سربراہی میں مظفرآباد آزاد کشمیر روانہ ہوئی ہے۔
تفتیشی ٹیم کا مقصد سدرہ کے مبینہ دوسرے شوہر عثمان سے نکاح کی تصدیق اور متعلقہ دستاویزات کا حصول ہے جب کہ عثمان اور اس کے اہلخانہ کو شاملِ تفتیش کرکے ان کے بیانات بھی قلمبند کیے جائیں گے۔
راولپنڈی میں مقدمے میں ملوث سات ملزمان عصمت اللّٰہ، ضیا الرحمان، عرب گل، امانی گل، ظفر اللہ، صالح محمد اور رکشہ ڈرائیور خیال محمد جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہیں۔ اور ان سے تفتیش جاری ہے جبکہ گورکن راشد محمود اور قبرستان کمیٹی کے سیکرٹری سیف الرحمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں بند ہیں۔
پولیس نے عصمت اللّٰہ کے گھر سے سی سی ٹی وی کیمرے کی ڈی وی آر تحویل میں لے کر ڈی کوڈنگ کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔ تاہم پولیس کو ڈی وی آر کو ڈی کوڈ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جس کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کی گی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈی وی آر ڈی کوڈ ہونے کے بعد 11 سے 17 جولائی کے درمیان اور بعد کی سرگرمیوں کا خاص طور پر جائزہ لیا جا رہا ہے۔
پولیس تفتیش کے دوران اب تک سدرہ کی نعش کو قبر ستان منتقل کرنے کے لیے استعمال ہونے والا لوڈر رکشہ، قبر کھدائی کے آلات، اور دیگر شواہد بھی برآمد کرچکی ہے جبکہ سدرہ کے قتل میں استعمال ہونے والا تکیہ ابھی برآمد ہونا باقی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ قبر کشائی کے بعد حاصل کیے گئے نمونے فرانزک سائنس ایجنسی لاہور جمع کرا دیے گئے ہیں۔
ملزمان کا ریمانڈ یکم اگست جمعہ کو مکمل ہو گا، جس کے بعد پولیس انہیں عدالت میں پیش کر کے عدالت کو اب تک کی تفتیشی پیش رفت سے آگاہ کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سدرہ کے
پڑھیں:
کراچی، 11 سالہ بچی کی پراسرار ہلاکت، گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کا انکشاف
کراچی:شہر قائد کے علاقے سرجانی ٹاؤن سیکٹر 51-C میں واقع ایک گھر سے 11 سالہ بچی آسیہ کی پھندا لگی لاش برآمد ہونے کا دلخراش واقعہ پیش آیا۔
ابتدائی طور پر واقعہ خودکشی معلوم ہو رہا تھا تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ میں گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
پولیس کے مطابق مددگار 15 کو اطلاع شہری حارث کی جانب سے دی گئی تھی۔ اطلاع پر پولیس فوری موقع پر پہنچی جہاں محلے کی ایک خاتون نے بچی کو کمرے میں پھندے سے لٹکا ہوا دیکھا تھا۔
محلہ داروں نے کپڑے کی رسی کاٹ کر بچی کو نیچے اتارا مگر وہ جانبر نہ ہو سکی۔
لاش کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد بتایا کہ آسیہ کی موت گلا گھونٹنے سے واقع ہوئی۔
پولیس کے مطابق نامعلوم ملزم یا ملزمان نے بچی کو پھندا لگا کر قتل کیا۔
افسوسناک پہلو یہ ہے کہ مقتولہ کے والد نے قانونی کارروائی سے انکار کر دیا جس کے بعد پولیس نے سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
مزید یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ واقعے سے ایک رات قبل بچی کے والدین کے درمیان شدید جھگڑا ہوا تھا، جس کے بعد بچی کی والدہ گھر چھوڑ کر چلی گئی تھی۔