آنسوؤں میں جھلکتی تاریخ: فلم “ڈیڈ ٹو رائٹس” سے پیدا ہونے والا احساس
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
آنسوؤں میں جھلکتی تاریخ: فلم “ڈیڈ ٹو رائٹس” سے پیدا ہونے والا احساس WhatsAppFacebookTwitter 0 12 August, 2025 سب نیوز
بیجنگ : حالیہ دنوں ، فلم “ڈیڈ ٹو رائٹس”کو پورے چین میں دکھایا جا رہا ہے ، جس نے ہمارے لئے تاریخ پر نظر ڈالنے کا ایک دریچہ کھول دیا ہے۔ 1937 میں نانجنگ قتل عام کے تاریخی واقعے پر مبنی یہ فلم عام لوگوں پر مرکوز ہے، جاپانی حملہ آوروں کے سامنے ان کے خوف، جدوجہد اور ہمت کو دکھاتی ہے، ناظرین کو ان ناقابل فراموش سالوں میں محو کر دیتی ہے، اور تاریخ اور امن کے بارے میں ہماری گہری غور و فکر کو بھی متحرک کرتی ہے۔
سینما ہال میں بچوں کے رونے اور بڑوں کے آنسو ایک دلوں کو چھو لینے والا متاثر کن منظر پیش کرتے ہیں ، آنسو گالوں پر بہتے ہیں، ہر قطرہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس ناقابلِ فراموش ماضی کو یاد رکھیں۔ ہمارے آباؤ اجداد نے خون اور آنسوؤں سے جو تاریخ لکھی ہے ، وہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہنے والی انتباہی گھنٹی بن گئی ہے۔ یہ صرف ایک یاد نہیں، بلکہ ایک ورثہ ہے۔ تاریخ کو یاد رکھنا، قومی خفت کو نہ بھولنا، ہر چینی کو چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کے حصول کے لیے مسلسل کوشش کرنے پر ابھارتا ہے۔
اس سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور عالمی فاشسٹ مخالف جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ ہے۔ ” 18ستمبر ” کے واقعے سے لے کر “7 جولائی ” کے واقعے” تک ، چینی عوام نے 14 سال تک خون ریز جنگ لڑی اور بالآخر فتح حاصل کی۔ 3 کروڑ 50 لاکھ فوجیوں اور شہریوں کا جانی نقصان، یہ وہ بھاری قیمت ہے جو چین نے قومی وقار کی حفاظت اور عالمی امن و انصاف کے لیے ادا کی۔ ہم اس دن کو صرف ماضی کی قربانیوں اور عظمت کو یاد کرنے کے لیے نہیں، بلکہ تاریخ سے حکمت اور طاقت حاصل کرنے، انسانیت کے روشن مستقبل کی تشکیل کے لیے مناتے ہیں۔قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ آج کی دنیا تاریخ کو بھلانے کی پریشان کن صورتحال کا شکار ہے۔ مغربی ممالک کے تعلیمی نظام میں ایشیائی محاذ کی نظراندازی، کچھ سیاسی قوتوں کی جانب سے تاریخی حقائق کو دانستہ مسخ کرنا، یہ سب دوسری جنگِ عظیم کے بعد وجود میں آنے والے عالمی نظام کے لیے خطرہ ہیں۔ جاپانی اسکالر کاٹو نے ایک بار متنبہ کیا تھا “جو قوم یادداشت سے محروم ہو، وہ ایک ایسے فرد کی مانند ہے جس کا کوئی ماضی نہ ہو، جو ایک صحت مند شناخت تشکیل نہیں دے سکتا۔”
جب امریکی ہائی اسکول کے طلبہ نانجنگ قتل عام سے بالکل ناواقف ہوں، جب یورپی نوجوان دوسری جنگِ عظیم کو محض “ہٹلر کی کہانی” سمجھتے ہوں، تو انسانیت درحقیقت ایک اہم قوتِ مدافعت کھو رہی ہے جو ایسی المناکیوں کے دہرائے جانے کو روکتی ہے۔ اس لحاظ سے، فلم “ڈیڈ ٹو رائٹس” صرف چینیوں کے لیے تاریخ کا سبق نہیں، بلکہ دنیا کے لیے یادداشت کا دعوت نامہ بھی ہے ۔ یہ فن کے ذریعے عالمی ناظرین کو بتاتی ہے کہ تاریخ کو مشترکہ طور پر یاد رکھنا انسانی امن کی بنیادی شرط ہے۔دوسری جنگ عظیم کے اہم متاثرہ اور فاتح ممالک میں سے ایک کی حیثیت سے ، چین نے ہمیشہ تاریخ سے سیکھنے اور مشترکہ طور پر امن برقرار رکھنے کی وکالت کی ہے۔ چین کا انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کا تصور عالمی امن اور ترقی کے بارے میں ہماری گہری سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ ہمیں نہ صرف اپنی تاریخ کو یاد رکھنا چاہیے بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ پوری انسانیت کے نقطہ نظر سے دوسری جنگ عظیم کی تاریخی سچائی کا مشترکہ طور پر تحفظ کیا جائے اور اس کو مسخ کرنے کی مخالفت کی جائے۔
جاپانی جارحیت مخالف چینی عوامی مزاحمتی جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر جائزہ لیا جائے تو تاریخ کی روشن خیالی واضح ہو تی جا رہی ہے۔ امن تاریخ کی ناگزیر پیداوار نہیں ہے، بلکہ ایک بیش قیمت چیز ہے جسے ہر نسل کو احتیاط سے برقرار رکھنے کی ضرورت ہے.
جنگ کی طرف مڑ کر دیکھنے کا مطلب امن کو فروغ دینا ہے۔وہ آنسو جو بچوں کے گالوں پر بہتے ہیں، آخرکار قومی یادداشت کی وسیع ندی میں شامل ہو جائیں گے اور مستقبل کو سیراب کرنے کا ذریعہ بنیں گے۔ اس پر آشوب دنیا میں، وہی قوم جو تاریخ پر آنسو بہا سکے، وہی انسانیت کے لیے ایک مختلف کل لکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبر16 امریکی اداروں کے خلاف متعلقہ پابندیاں مزید 90 دن تک معطل رہیں گی، چینی وزارت تجارت عامر خان شاہ رخ کے پڑوسی بن گئے، 4 لگژری فلیٹس کا کرایہ کتنا ادا کرینگے؟ نان جنگ قتل عام کے موضوع پر بنائی جانے والی فلم باکس آفس چارٹ میں سرفہرست تمنا بھاٹیا نے کوہلی اور عبدالرزاق سے تعلقات کی خبروں پر خاموشی توڑ دی عائشہ ثنا کی گمشدگی، حقیقت سامنے آگئی سیف رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، انکی کرینہ سے طلاق ہونیوالی ہے: اینکر پرسن کا دعویٰ ’’سیلیبریٹی کرکٹ مینیا 2025‘‘ کھیل، تفریح اور حب الوطنی کا تاریخی امتزاجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
مقامی حکومتوں کی تشکیل اٹھارویں ترمیم کی منسوخی نہیں بلکہ آئینی ضمانت ہے، فیصل سبزواری
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر متحدہ رہنما نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ایک وفاقی دارالحکومت کے بجائے چار صوبائی مراکز بن گئے ہیں جہاں ساری طاقت مرکوز ہو چکی ہیں، جبکہ آئین کا آرٹیکل 140-اے صراحت سے کہتا ہے کہ صوبائی حکومتیں مقامی حکومتوں کے انتخابات کروائیں اور انہیں سیاسی، انتظامی، اور مالیاتی اختیارات تفویض کریں۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما سینیٹر فیصل سبزواری نے ایوان بالا (سینیٹ) میں 27ویں آئینی ترمیم پر گفتگو میں مقامی حکومتوں کی اہمیت اور اس سلسلے میں آئینی وضاحتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں تاسف کے ساتھ یہ دور دیکھنا پڑتا ہے کہ جب عروج کے وقت ہم سیاستدان انصاف، اصول پسندی اور میرٹ کو بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے مسلح دفاعی افواج کی جو خدمات اور وقار میں اضافے کی کوشش کی گئی ہے، اس کی تائید کرتے ہیں، خاص کر ایسے نازک وقت میں جب مشرقی و مغربی سرحدوں پر خطرات موجود ہیں اور ہم نے دہائیوں تک اپنی سیاسی حکمت عملیوں اور کوتاہ نظری کی وجہ سے پاکستان میں موجود دہشت گردی اور افغان طالبان کو الگ الگ ماننے سے نفی کیے رکھا۔
سینیٹر سبزواری نے مقامی حکومتوں کے اختیارات پر بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ تصور بالکل غلط ہے کہ بااختیار مقامی حکومتوں کا مقصد 18ویں آئینی ترمیم کو منسوخ (رول بیک) کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم وقت کے ساتھ ساتھ مزید وضاحتیں فراہم کرنے کے لیے آتی ہیں، اور 18ویں ترمیم کی روح یہ تھی کہ وفاق سے جو اختیارات صوبوں کو منتقل ہوئے، وہ مزید آگے ان شہروں اور شہریوں تک پہنچیں جو صوبائی حکومتوں کے زیرِ تسلط رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ایک وفاقی دارالحکومت کے بجائے چار صوبائی مراکز بن گئے ہیں جہاں ساری طاقت مرکوز ہو چکی ہیں، جبکہ آئین کا آرٹیکل 140-اے صراحت سے کہتا ہے کہ صوبائی حکومتیں مقامی حکومتوں کے انتخابات کروائیں اور انہیں سیاسی، انتظامی، اور مالیاتی اختیارات تفویض کریں۔