چیف جسٹس پاکستان کو ملنے والی سالانہ پنشن، مراعات کی تفصیلات سینیٹ میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ملنے والی سالانہ پنشن اور مراعات کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دی گئیں۔ سال 2010ء سے 2024ء تک پنشن میں کیے گئے اضافے کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ملنے والی سالانہ پنشن اور مراعات کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دی گئیں۔ سال 2010 سے 2024 تک پنشن میں کیے گئے اضافے کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں، 2010ء میں چیف جسٹس کو 5 لاکھ 60 ہزار پنشن ملتی تھی، 2011ء میں چیف جسٹس کی پنشن 6 لاکھ 44 ہزار ہو گئی۔ 2012ء میں چیف جسٹس کی پنشن 7 لاکھ 73 ہزار ہو گئی، 2013ء میں 8 لاکھ 50 ہزار، 2014ء میں 9 لاکھ 35 ہزار، 2015ء میں 10 لاکھ 5 ہزار اور 2016ء میں چیف جسٹس کی پنشن 11 لاکھ 5 ہزار ہو گئی۔
سال 2017ء میں چیف جسٹس کی پنشن 12 لاکھ 17 ہزار ہو گئی، 2018ء میں 13 لاکھ 38 ہزار، 2021ء میں 14 لاکھ 52 ہزار، 2023ء میں 16 لاکھ 57 ہزار، 2024ء میں چیف جسٹس کی پنشن 23 لاکھ 90 ہزار ہو گئی۔ چیف جسٹس کی بیوہ کو ملنے والی پنشن کی تفصیلات بھی پیش سینیٹ میں پیش کی گئیں جس کے مطابق جج کی بیوہ کو ڈرائیور، اردلی ملے گا، جج کی بیوہ کو ماہانہ 3 ہزار لوکل ٹیلی فون کالز کی سہولت ہوگی۔ اعداد و شمار کے مطابق جج کی بیوہ کو 2 ہزار بجلی کی یونٹ اور مفت پانی کی سہولت بھی حاصل ہے، جج کی بیوہ کو ماہانہ 300 لٹر پٹرول بھی دیا جاتا ہے، جج کی بیوہ سے انکم ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں چیف جسٹس کی پنشن سینیٹ میں پیش جج کی بیوہ کو کو ملنے والی ہزار ہو گئی کی تفصیلات
پڑھیں:
پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، معاشی تھنک ٹینک کی رپورٹ
معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے بڑھتے ہوئے قرضوں پر رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، 10 سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا، اس عرصے میں ہر شہری پر قرضہ دو گنا سے زائد بڑھ چکا ہے۔
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 10 سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا، پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں سالانہ اوسطاً 13 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کا قرضہ معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہوچکا ہے، پاکستان کا قرضہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے جوبھارت پر 57.1 فیصد اور بنگلہ دیش پر 36.4 فیصد ہے۔
تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان ایک خطرناک قرض کے جال میں پھنس چکا ہے، بلند شرح سود کے باعث قرضوں پر سود کی ادائیگی معیشت کے7.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2020 سے روپے کی قدر میں 71 فیصد کمی کے باعث بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں 88 فیصد بڑھ گئے ہیں، پاکستان کا قرضہ اپنے ہی فِسکل ریسپانسبلٹی ایکٹ کی مقررہ حد سے 10 فیصد زیادہ ہو چکا ہے،قرضوں کی ادائیگی تقریباً معیشت کے آٹھ فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
تھنک ٹینک نے رپورٹ میں مزید کہا کہ پہلے سے بوجھ تلے دبےعوام پر مزید ٹیکس لگانا کوئی حل نہیں ہے، ٹیکس نیٹ کووسیع کرنے اورشرح سود کو کم کرنےکی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی ریٹ کو 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصدکیا جائے، حکومت کے قرضوں پر سودکی لاگت میں 12 کھرب روپے کی کمی آسکتی ہے، اس سے مالی گنجائش بڑھے گی اور کاروبار بھی زیادہ مسابقتی ہوں گے۔
تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان کو فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنانا ہوگا، حکومت کو قرض لینے کی لاگت کم کرنی ہوگی، بصورت دیگر ملک کو مزید سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کے پاس ترقیاتی اخراجات کے لیے مالی گنجائش نہیں ہے،بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری یا بحالی منصوبوں کے لیے مالی گنجائش نہ ہونےکے برابر رہ گئی ہے۔