کراچی:

شہر قائد میں عزیزآباد پولیس کی عائشہ منزل فلائی اوور پر کارروائی کے دوران مبینہ مقابلے میں ایک ڈاکو ہلاک ہوگیا جبکہ اس کا ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

چھیپا ذرائع کے مطابق واقعہ عزیزآباد تھانے کی حدود میں عائشہ منزل فلائی اوور پر پیش آیا، جہاں پولیس نے مشکوک موٹرسائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کیا، تاہم انہوں نے فائرنگ کر دی۔ جوابی کارروائی میں ایک ڈاکو مارا گیا جبکہ دوسرا موقع سے فرار ہو گیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ڈاکو کی لاش عباسی شہید اسپتال منتقل کر دی گئی، جہاں اس کی شناخت محمد راجا کے نام سے کی گئی۔

پولیس نے ملزم کے قبضے سے اسلحہ اور دیگر مسروقہ سامان بھی برآمد کر لیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی، سترہ طالبان جنگجو ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 ستمبر 2025ء) صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی سکیورٹی دستوں نے عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کے خلاف کارروائی شروع کی، تو ان کی وہاں چھپے ہوئے طالبان جنگجوؤں کے ساتھ باقاعدہ جھڑپ شروع ہو گئی۔

صوبائی پولیس کے مطابق جمعہ 26 ستمبر کو ہونے والی اس جھڑپ میں ٹی ٹی پی کے 17 عسکریت پسند مارے گئے۔

ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کے علاقائی سربراہ شہباز الہٰی نے بتایا کہ کڑک میں ہونے والی اس مسلح جھڑپ میں تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، جن کا علاج جاری ہے۔ دو روز قبل بھی تیرہ طالبان جنگجو مارے گئے تھے

شہباز الہٰی نے مزید تفصیلات بتائے بغیر بس اتنا کہا کہ مارے جانے والے شدت پسند ''خوارج‘‘ تھے۔

(جاری ہے)

اسلامی تاریخی پس منظر کی حامل یہ وہ اصطلاح ہے، جو ملکی حکام اور سکیورٹی فورسز پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی پی کے ارکان کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان کے شمال مغربی علاقوں، خاص طور پر افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب اور ماضی میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے یا فاٹا کہلانے والے خطوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارو‌ں کے اہلکار عسکریت پسندوں کے خلاف اکثر کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔

جمعے کے روز ایک خفیہ اطلاع ملنے کے بعد طالبان کے ایک ٹھکانے پر کیے جانے والے آپریشن سے دو روز قبل بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک بڑی مسلح جھڑپ ہوئی تھی، جس میں حکام کے مطابق 13 طالبان جنگجو مارے گئے تھے۔

پاکستان میں حالیہ برسوں میں عسکریت پسندوں کے خونریز حملوں میں پھر کافی تیزی آ چکی ہے۔ ایسا خاص طور پر ہمسایہ ملک افغانستان میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ہوا ہے۔ پاکستان میں ان خونریز حملوں کی ذمے داری اکثر تحریک طالبان پاکستان یا کچھ دیگر مسلح عسکریت پسند گروپ قبول کر لیتے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کی وجہ

پاکستانی طالبان اور ان کی ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی پی کا افغانستان میں حکمران طالبان سے کوئی تعلق نہیں اور یہ دو مختلف گروپ ہیں، مگر دونوں کی سوچ اور نظریات میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے اور دونوں ایک دوسرے کے حلیف ہیں۔

پاکستانی طالبان کے بارے میں سیاسی اور دفاعی حکام کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ 2021ء میں کابل میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی کے بہت سے رہنما افغانستان میں پناہ لے چکے ہیں، جہاں سے وہ پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

کابل میں طالبان کی حکومت اسلام آباد کے ان الزامات کی تردید کرتی ہے لیکن پاکستانی طالبان کی قیادت کی افغانستان میں موجودگی سے متعلق اطراف کے یہی متضاد دعوے دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین مسلسل تناؤ کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔

ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • لکی مروت: سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں بھارتی حمایت یافتہ 17 خوارج ہلاک
  • خیبرپختونخوا؛ سیکیورٹی فورسز کی کرک میں کارروائی، 17 خوارج ہلاک اور متعدد زخمی
  • خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی، سترہ طالبان جنگجو ہلاک
  • کرک: درشہ خیل میں سکیورٹی فورسز کی اہم کارروائی میں 17 خوارج ہلاک
  • لاہور میں پولیس اور شاہ ڈکیت گینگ کے درمیان مقابلہ، مرکزی شوٹر ہلاک
  • نیو کراچی میں پولیس سے مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے
  • میو ہسپتال سے نامعلوم خاتون 2 روز کی بچی اغوا کرکے فرار 
  • کراچی، رضویہ میں پولیس مقابلہ، ایک ملزم زخمی حالت میں گرفتار، اسلحہ برآمد
  • لاہور: ملزمان مسجد کے چندے کے ڈبے توڑ کر رقم لے کر فرار
  • کراچی، سکھن کے قریب پولیس مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار، ایک فرار