کراچی: بارشوں سے جناح اسپتال میں پاکستان اٹامک انرجی سینٹر کی دیوار گر گئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں 19 اگست کو ہونے والی شدید بارش کے نتیجے میں جناح اسپتال میں واقع پاکستان اٹامک انرجی سینٹر کی دیوار گر گئی۔
جناح اسپتال میں قائم پاکستان اٹامک انرجی سینٹر کی دیوار اسپتال میں قائم ڈاکٹرز کالونی میں جاگری جس سے ڈاکٹرز کالونی کے مکانات اور قیمتی گاڑیوں کی شدید نقصان پہنچا۔
جناح اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول نے واقعے کو اٹامک انرجی سینٹر کی انتظامیہ کی غفلت اور لاپروائی قرار دیتے ہوئے 26 اگست کو کمشنرکراچی کو ایک مکتوب بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے اٹامک انرجی سینٹر کی دیوار گرنے سے ڈاکٹرز کالونی میں مکانات اور قیمتی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیوار گرنے سے اسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ظفر اللہ جبکہ ای این ٹی کے سینئر رجسٹرار ڈاکٹر نصیر احمد کی قیمتی گاڑی اور مکان تباہ ہوگئے لہذا فوری طور پر ان ڈاکٹروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان اٹامک انرجی سینٹر جناح اسپتال کی حدود میں قائم ہے، اس سینٹر کے دیوار ٹوٹنے سے سینٹر کا پانی جناح اسپتال کی ڈاکٹرز کالونی میں داخل ہوگیا جس سے ڈاکٹروں کے مکانات اور گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔
تاحال ان نقصانات کا ازالہ نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے ڈاکٹرز کالونی میں رہائش پزیر ڈاکٹروں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔
جناح اسپتال کے ای این ٹی یونٹ کے سینئر رجسٹرار ڈاکٹر نصیر نصیر احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ 19 اگست کو بارش کے دوران اٹامک انرجی سینٹر کی دیوار گرنے سے گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ اٹامک انرجی سینٹر کی انتظامیہ نے نکاسی آب کا کوئی بدوبست نہیں کیا جس کی وجہ سے سارا پانی ڈاکٹرز کالونی کے مکانوں میں داخل ہوگیا جس سے گھروں میں موجود تمام الیکڑونک چیزیں ناکارہ ہوگئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس تمام صورتحال سے جناح اسپتال کو ڈائریکٹر کو تحریری طور پر اگاہ کردیا گیا ہے جس پر اسپتال کی ڈائریکٹر نے کمشنر کراچی کو نقصانات کا سروے کرنے اور مالی ازالے کی درخواست کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اٹامک انرجی سینٹر شدید نقصان پہنچا جناح اسپتال اسپتال میں
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں