کراچی:

کراچی میں 19 اگست کو ہونے والی شدید بارش کے نتیجے میں جناح اسپتال میں واقع پاکستان اٹامک انرجی سینٹر کی دیوار گر گئی۔

جناح اسپتال میں قائم پاکستان اٹامک انرجی سینٹر کی دیوار اسپتال میں قائم ڈاکٹرز کالونی میں جاگری جس سے ڈاکٹرز کالونی کے مکانات اور قیمتی گاڑیوں کی شدید نقصان پہنچا۔

 جناح اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول نے واقعے کو اٹامک انرجی سینٹر کی انتظامیہ کی غفلت اور لاپروائی قرار دیتے ہوئے 26 اگست کو کمشنرکراچی کو ایک مکتوب بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے اٹامک انرجی سینٹر کی دیوار گرنے سے ڈاکٹرز کالونی میں مکانات اور قیمتی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ دیوار گرنے سے اسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ظفر اللہ جبکہ ای این ٹی کے سینئر رجسٹرار ڈاکٹر نصیر احمد کی قیمتی گاڑی اور مکان تباہ ہوگئے لہذا فوری طور پر ان ڈاکٹروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ پاکستان اٹامک انرجی سینٹر جناح اسپتال کی حدود میں قائم ہے، اس سینٹر کے دیوار ٹوٹنے سے سینٹر کا پانی جناح اسپتال کی ڈاکٹرز کالونی میں داخل ہوگیا جس سے ڈاکٹروں کے مکانات اور گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔

 تاحال ان نقصانات کا ازالہ نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے ڈاکٹرز کالونی میں رہائش پزیر ڈاکٹروں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

جناح اسپتال کے ای این ٹی یونٹ کے سینئر رجسٹرار ڈاکٹر نصیر نصیر احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ 19 اگست کو بارش کے دوران اٹامک انرجی سینٹر کی دیوار گرنے سے گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ اٹامک انرجی سینٹر کی انتظامیہ نے نکاسی آب کا کوئی بدوبست نہیں کیا جس کی وجہ سے سارا پانی ڈاکٹرز کالونی کے مکانوں میں داخل ہوگیا جس سے گھروں میں موجود تمام الیکڑونک چیزیں ناکارہ ہوگئیں۔

 انہوں نے بتایا کہ اس تمام صورتحال سے جناح اسپتال کو ڈائریکٹر کو تحریری طور پر اگاہ کردیا گیا ہے جس پر اسپتال کی ڈائریکٹر نے کمشنر کراچی کو نقصانات کا سروے کرنے اور مالی ازالے کی درخواست کی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اٹامک انرجی سینٹر شدید نقصان پہنچا جناح اسپتال اسپتال میں

پڑھیں:

کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت

بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا

شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
  • پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال
  • NLFوفد کا PTCLوائرلیس کالونی کا دورہ
  • نوکری سے نکالنے پر ملازم نے بریانی سینٹر کے مالک پر فائرنگ کردی
  • پاک فوج دفاع وطن کیلئے پرعزم، کسی بھی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہو گا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • میاں محمود الرشید جیل سے جناح اسپتال منتقل
  • کراچی سمیت سندھ کے مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر
  • گلگت، وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت گلگت بلتستان انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ کا پہلا باضابطہ اجلاس
  • پاکستان کو 20 سال بعد آف شور تیل و گیس ذخائر میں بڑی کامیابی حاصل
  • کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر