وزیر صحت کی ورلڈ بینک وفد سے ملاقات، ملک بھر میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کے فروغ پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال سے ورلڈ بینک کے اعلیٰ سطح وفد نے ملاقات کی، جس میں پاکستان کے نظامِ صحت کو مضبوط بنانے کے لیے جاری اقدامات اور درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر صحت نے نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ورلڈ بینک پروگرام کی مدت میں ایک سال توسیع کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ورلڈ بینک کی درخواست پر انٹر منسٹریل ہیلتھ اینڈ پاپولیشن کونسل کو فوری طور پر دوبارہ فعال کرنے اور اسی ہفتے بین الصوبائی وزارتی اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کی، تاکہ پالیسی سطح پر مربوط مشاورت کو یقینی بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا جواب، مصطفیٰ کمال نے اپنی بیٹی کو اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین لگوا دی
مصطفیٰ کمال نے اسی ہفتے یونیورسل ہیلتھ کوریج سے متعلق اجلاس بلانے کا بھی اعلان کیا، تاکہ ملک بھر میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے دائرہ کار کو تیز رفتاری سے بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے گلوبل فنانسنگ فیسیلٹی کے تحت خواتین، بچوں اور نوعمر افراد کی صحت و غذائیت کے حوالے سے فوکل پرسن کی نامزدگی کی ہدایت بھی دی۔
ورلڈ بینک وفد نے آئندہ 2 سے 3 ماہ میں ڈونر کانفرنس کے انعقاد کی تجویز پیش کی، جس کا مقصد وفاقی وزیر کے آئندہ 2 سے 3 سالہ وژن کو اجاگر کرنا اور پاکستان کے شعبہ صحت میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت اور اسرائیلی جارحیت سے صحتِ عامہ کو خطرہ ہے، مصطفیٰ کمال کا عالمی فورم پر انتباہ
وفاقی وزیر صحت نے اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزارت کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وزارت صحت اور ورلڈ بینک کے درمیان قریبی رابطے اور معلومات کے تبادلے کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے نظام صحت کو بہتر بنانے کے لیے باہمی تعاون کو مزید مؤثر اور مضبوط بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گلوبل فنانسنگ فیسیلٹی مصطفٰی کمال نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام ورلڈ بینک یونیورسل ہیلتھ کوریج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مصطف ی کمال ورلڈ بینک یونیورسل ہیلتھ کوریج ورلڈ بینک کے لیے
پڑھیں:
یوسف رضا گیلانی سے آسٹریلوی ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات، تجارت، تعلیم، دفاع اور ماحولیاتی تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان آسٹریلیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، پارلیمانی دوستی گروپس کو مزید فعال بنایا جائے ، پارلیمانی وفود کے باقاعدہ تبادلوں سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی ہم آہنگی اور خیرسگالی کو فروغ ملے گا۔ پیر کو سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز سے ملاقات کے دوران کیا جنہوں نے پیر کو یہاں ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے اور مختلف شعبوں میں نئے مواقع تلاش کرنے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر تجارت، تعلیم، دفاع، پارلیمانی تعاون، ثقافتی تبادلے، موسمیاتی تبدیلی اور عوامی سطح پر روابط جیسے اہم موضوعات زیر غور آئے۔(جاری ہے)
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان آسٹریلیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
انہوں نے پاکستان اور آسٹریلیا کے تاریخی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان 1948ء میں سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا جمہوری اقدار اور دو ایوانی پارلیمانی نظام کی مشترکہ روایات کے حامل ہیں جو مزید قریبی تعاون کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔یوسف رضا گیلانی نے سبکدوش ہونے والے آسٹریلوی ہائی کمشنر کی خدمات کو سراہا خاص طور پر تعلیم، ثقافتی روابط اور ترقیاتی پروگراموں کے فروغ میں ان کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ پارلیمانی دوستی گروپس کو مزید فعال بنایا جائے ، پارلیمانی وفود کے باقاعدہ تبادلوں سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی ہم آہنگی اور خیرسگالی کو فروغ ملے گا۔تجارتی و معاشی تعاون پر بات کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم 2.5 ارب ڈالر ہے جس میں نمایاں اضافے کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے زراعت، قابل تجدید توانائی، معدنی وسائل اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی تجویز دی۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اپنی برآمدات خصوصاً ٹیکسٹائل، سرجیکل آلات، آئی ٹی سروسز اور فوڈ پراڈکٹس کے شعبوں میں برآمدات بڑھانے کا خواہاں ہے۔ اس موقع پر انہوں نے دونوں ممالک کے ایوان ہائے صنعت و تجارت اور نجی شعبے کے مابین مشترکہ فورم کے قیام کی تجویز بھی پیش کی۔دفاعی شعبے میں تعاون پر زور دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دفاعی روابط کو مزید وسعت دی جانی چاہئے۔ انہوں نے پاکستان کے لئے آسٹریلیا کی ترقیاتی معاونت کو بھی سراہا۔ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ہیں، حالیہ تباہ کن بارشیں اور سیلاب اس کی واضح مثال ہیں۔ انہوں نے مشترکہ حکمتِ عملی اور عالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ان چیلنجز کا مؤثر مقابلہ کیا جا سکے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے عوامی سطح پر گہرے تعلقات ہیں، آسٹریلیا میں پاکستانی کمیونٹی نہ صرف ملکی معیشت میں کردار ادا کر رہی ہے بلکہ ترسیلات زر کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو سہارا بھی دے رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بحیثیت سپیکر ان کا سرکاری دورہ آسٹریلیا دو طرفہ پارلیمانی تعلقات میں نئی جان ڈالنے کا سبب بنا۔ یوسف رضا گیلانی نے اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلے تیز کرنے، سالانہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس کو ادارہ جاتی شکل دینے اور موضوعاتی ورکنگ گروپس کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے جدت، سبز معیشت کی جانب منتقلی، شمولیتی ترقی اور پارلیمانی سطح پر قریبی ہم آہنگی کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔آسٹریلوی ہائی کمشنر نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے نتیجے میں قیمتی جانوں اور املاک کے ضیاع پر گہرے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔چیئرمین سینیٹ نے ہائی کمشنر کو اپنے حالیہ دورہ جنوبی پنجاب کے بارے میں بھی آگاہ کیا جہاں سیلاب نے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔ انہوں نے فلاحی اداروں اور مخیر حضرات سے متاثرین کی فوری مدد کی اپیل کی۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے آسٹریلوی ہائی کمشنر کو آئندہ بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس (آئی ایس سی ) کے بارے میں بھی بریفنگ دی جو رواں برس نومبر میں منعقد ہوگی۔ انہوں نے آسٹریلوی پارلیمانی قیادت کو اس کانفرنس میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی اور کہا کہ ان کی شرکت کانفرنس کی کامیابی کے لیے نہایت اہم ہوگی۔کانفرنس کی سفیر اور چیئرمین سینیٹ کی مشیر مصباح کھر نے ہائی کمشنر کو کانفرنس کے موضوع اور اس کے مجموعی اہداف سے آگاہ کیا۔ملاقات کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور آسٹریلیا کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور عالمی و علاقائی امن کے لئے مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔