بلوچستان ہائیکورٹ میں افغان مہاجرین کے انخلا کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
درخواست گزار ایڈووکیٹ سید نذیر آغا نے مؤقف اختیار کیا کہ بڑی تعداد میں افغان بچے بلوچستان کے مختلف اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔ اسکے علاوہ جنکی شادیاں پاکستانی شہری سے ہوئیں، وہ بھی شہریت کے اہل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان کے چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے افغان مہاجرین کے انخلا اور افغانستان واپسی سے متعلق دائر آئینی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت کے متعلقہ حکام سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ سماعت کے دوران درخواست گزار ایڈووکیٹ سید نذیر آغا نے مؤقف اختیار کیا کہ بڑی تعداد میں افغان بچے بلوچستان کے مختلف اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں، جن کے سالانہ امتحانات میں چند ماہ باقی ہیں۔ اچانک انخلا سے ان بچوں کا تعلیمی سال متاثر ہوگا۔ مزید یہ کہ مہاجرین کی جائیدادوں سے محرومی کا بھی خدشہ ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ وہ افغان باشندے جن کی شادیاں پاکستانی شہریوں سے ہوچکی ہیں، وہ پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے تحت شہریت کے حقدار ہیں، لہٰذا ان کی جبری بے دخلی پاکستان کے آئین 1973 کے آرٹیکلز 2A، 9، 25 اور 25A سے متصادم ہوگی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست کو قابل سماعت قرار دیا اور چیف سیکرٹری بلوچستان، وفاقی سیکرٹری داخلہ، کمشنر کوئٹہ ڈویژن، آئی جی پولیس بلوچستان اور ڈی جی لیویز سمیت دیگر حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وضاحت طلب کرلی۔ کیس کی سماعت اگلے ہفتے مقرر کی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کا حکم
لاہور:لاہور ہائیکورٹ نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔
اسموگ تدارک کیس کی سماعت کے دوران فاضل جج نے ریمارکس میں کہا کہ مجھے ای پی اے کے افسران سڑکوں پر مانیٹرنگ کرتے چاہئیں، ڈائریکٹرز سڑکوں پر کھڑے ہو کر دیکھیں کون سی گاڑیاں دھواں چھوڑتی ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ دو تین روز میں اے کیو آئی بہتر ہوا ہے اور اسے برقرار رکھنا ضروری ہے۔ عدالت نے ای پی اے افسران کے ڈیوٹی روسٹرز طلب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لاہور سمیت موٹرویز کے داخلی و خارجی راستوں پر تعینات کیا جائے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ جب میں سڑک پر نکلتا ہوں تو درجنوں گاڑیاں دھواں چھوڑتی نظر آتی ہیں، آپ لوگوں کو کیوں نہیں دکھتیں؟، عدالت نے حکم دیا کہ دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، شہر بھر میں بینرز آویزاں کیے جائیں اور ٹریفک پولیس کو بھی مہم میں شامل کیا جائے۔
ممبر جوڈیشل کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ ساٹھ ٹن کاربن والے ٹرک پکڑے گئے اور سولہ غیر قانونی رکشہ ورکشاپس سیل کی جا چکی ہیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ لاہور سمیت پورے پنجاب میں کارروائیاں تیز کی جائیں تاکہ آئندہ دو ہفتوں میں کوئی دھواں چھوڑتی گاڑی سڑک پر نظر نہ آئے۔