اسلامی نظریاتی کونسل کا سپریم کورٹ کے رخصتی سے قبل طلاق کے فیصلے پر اظہار تحفظ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے ودہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار دے دیا۔
چیئرمین علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی کی زیر صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں سپریم کورٹ کے رواں برس 11 ستمبر کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا کہ رخصتی سے قبل طلاق کی صورت میں عدت اور نفقہ لازمی قرار دینا قرآن و سنت کے خلاف ہے، سپریم کورٹ نے نکاح کے بعد رخصتی سے قبل طلاق کے مقدمے میں نان نفقہ کی ادائیگی کا حکم دیا تھا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلامیے میں ودہولڈنگ ٹیکس کو غیر شرعی اور اسے زیادتی کے مترادف کہا گیا ہے۔
کونسل نے رائے دی ہے کہ انسانی دودھ ذخیرہ کرنے کے مخصوص ادارے خاص شرائط کے تحت قائم کیے جا سکتے ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ مفاسد سے بچنے کے لیے پہلے لازمی قانون سازی کی جائے، انسانی دودھ سے متعلق قانون سازی میں کونسل کو شامل کیا جائے۔
کونسل نے دیت کے قانون میں ترمیم کی شقوں کی مخالفت کی اور کہا ہے کہ دیت کے قانون میں ترمیم کے لیے پیش کردہ بل سےاتفاق نہیں کرتے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ دیت کی سونا، چاندی اور اونٹ سے متعلق شرعی مقداریں قانون میں شامل رہنی چاہئیں، بل میں چاندی کو حذف اور سونے کی غیر شرعی مقدار کو معیار بنایا گیا ہے۔
کونسل نے کہا ہے کہ شوگر کے مریضوں کے لیے حلال اجزاء والی انسولین دستیاب ہے، خنزیر کے اجزاء پر مشتمل انسولین سے پرہیز کیا جائے، اس مقصد کے لیے مناسب قانون سازی بھی کی جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل کہا ہے کہ کونسل نے کے لیے
پڑھیں:
اسلامی نظریاتی کونسل نے انجنیئر محمد علی مرزا کو گستاخ قرار دے دیا
سٹی42: اسلامی نظریاتی کونسل نے انجنیئر محمد علی مرزا کو گستاخ قرار دے دیا.
اسلامی نظریاتی کونسل نے آج اپنے اجلاس میں انجینئیر محمد علی مرزا کے معاملہ پر مفصل غور و خوغ کے بعد قرار دیا کہ مرزا محمد علی کے کئی بیانات نقلِ کفر پر مشتمل ہیں،
3 تھانوں کی حدود میں اے ٹی ایم میں ایلفی ڈالنے کی واردات ؛ مقدمہ درج
کونسل نے قرار دیا کہ مرزا محمد علی کے بیانات کسی شرعی مقصد کے بغیر کہے گئے، نقلِ کفر پر مبنی بیانات کی بنا پر انجنیئر مرزا سخت تعزیری سزا کے مستحق ہیں۔
انجنیئر محمد علی مرزا نے بار بار نقلِ کفر پر مشتمل بیانات دہرائے۔ گستاخانہ جملے بار بار دہرانے سے مرزا محمد علی کا جرم مزید سنگین ہوگیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا کہ شرعی اصول یہ ہے کہ کفر کے الفاظ صرف جائز دینی ضرورت پر نقل کیے جاسکتے ہیں۔
گھریلو ملازمہ سے زیادتی ؛ حناپرویز بٹ کا نوٹس، مقدمہ درج
کفر کے الفاظ صرف باطل کی تردید کرنے ، تعلیم یا تنبیہ کے مقصد سے نقل کیے جاسکتے ہیں۔ بلا ضرورت کفر آمیز کلمات دہرانا ناجائز اور سخت گناہ ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے واضح کیا کہ حرمتِ رسول ﷺ کے معاملے میں بلا ضرورت توہین آمیز جملے دہرانے کی قطعاً اجازت نہیں۔
انجینئیر محمد علی مرزا کو گزشتہ ماہ جہلم پولیس نے پہلے اندیشہِ نقصِ امن کے سبب 3 ایم پی او میں گرفتار کیا تھا، بعد میں شکایت کنندگان کی درخواست پر ان کے خلاف توہینِ رسالت کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ اس وقت وہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
وفاقی حکومت نے لاہور میں تین وکلاء کو بطور لاء افسران تعینات کردیا
محمد علی مرزا کون ہے؟
محمد علی مرزا ایک پاکستانی مکینیکل انجینئر اور اسلامی مذہبی مقرر اور YouTuber ہیں۔ وہ کئی سال سے یو ٹیبنگ کر رہے ہیں اور کئی سوشل پلیٹ فارمز پر ان کے حامی ان کے لیکچرز کو تسلسل کے ساتھ پروموٹ کرتے رہتے ہیں جس کے سبب وہ اپنے مذہبی لیکچرز کے لیے بہت زیادہ مشہور ہیں۔ انجینئیر محمد علی مرزا کے بیانات نے گزشتہ کئی سالوں میں پاکستان میں اہم تنازعات کو جنم دیا اور انہیں متعدد قانونی چیلنجوں اور قتل کی کوششوں کا سامنا کیا۔
کمسن بچی سے زیادتی کی کوشش؛ ملزم گرفتار
پس منظر اور کیریئر
انجینئرنگ کا پس منظر: محمد علی مرزا جہلم، پنجاب میں پیدا ہوئے، مرزا پیشے کے لحاظ سے مکینیکل انجینئر ہیں اور اس سے قبل حکومت پنجاب کے لیے کام کر چکے ہیں۔
مذہبی کام: وہ جہلم میں قرآن و سنت ریسرچ اکیڈمی چلاتے ہیں اور بنیادی طور پر اردو میں مذہبی لیکچر دیتے ہیں، جو ان کے مقبول یوٹیوب چینل پر نمودار ہوتے ہیں اور بڑے پیمانے پر پھیلائے جاتے ہیں۔
محمد علی مرزا کا فرقہ: محمد علی مرزا ایک غیر فرقہ پرست مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور مسلم کمیونٹی کے اندر اتحاد کی تبلیغ کرتا ہے، اپنے دلائل قرآن و سنت کی تشریح پر مبنی بتاتا ہے ۔ لیکن یہ تصویر کا ایک رخ ہے؛ دوسرا رخ یہ ہے کہ انجینئیر محمد علی مرزا تقریباً ہر فرقہ پر تنقید کرتا ہے اور فرقوں کے عقائد کو باطل قرار دیتا ہے اور دھیرے دھیرے خود مرزا کا اپنا ایک فرقہ بن چکا ہے اور ان کے معتقد ایک غیر منظم، غیر مربوط فرقہ کی طرح ہیں جو مرزا کے افکار پر ایسے ہی یقین رکھتے ہیں جیسے دوسرے لوگ دوسرے مذہبی رہنماؤں کے افکار پر یقین رکھتے ہیں۔
مذہبی علماء کو تسلسل کے ساتھ چیلنج کرنے کے لئے مشہور، محمد علی مرزا نے روایتی مذہبی اور اسلامی تعلیمات کی ان کی غیر روایتی تشریحات کو واضح طور پر رد کر کے متبادل خیالات پیش کئے اس عمل سے ان کے ہزاروں اہم پیروکار اور کٹر ناقدین دونوں پیدا ہو گئےہیں۔
تنازعات اور گرفتاریاں
توہین مذہب اور نفرت انگیز تقاریر کے الزامات: اسے متعدد مواقع پر مبینہ طور پر نفرت انگیز تقریر اور توہین کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
2020: انہیں دیگر مذہبی سکالرز کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کرنے پر گرفتار کیا گیا لیکن بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
2023: ان کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا، بعد میں ان الزامات کو خارج کر دیا گیا۔
2025: انہیں مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت ایک بار پھر گرفتار کیا گیا جب ان کے مبینہ متنازعہ ریمارکس کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔ اس مرتبہ مرزا کی گرفتاری کی درخواست کئی فرقوں کے علما نے مل کر دی تھی۔
بعد میں اسی روز ان پر توہین رسالت قانون کی دفعہ 295 سی کے تحت باقاعدہ مقدمہ درج ہو گیا۔
اپنے متنازعہ خیالات کی وجہ سے، مرزا کئی برسوں میں قاتلانہ حملوں میں بچتے رہے ہیں۔
فرقہ وارانہ تنازعات: ان کے لیکچرز، خاص طور پر ابتدائی اسلامی شخصیات کے بارے میں ان کے خیالات، پاکستان کے دیگر ممتاز علما کے ساتھ عوامی دشمنی اور تنازعات کا باعث بنے ہیں۔