گھر کی تعمیر کے لیے 20 سے 35 لاکھ تک قرضہ کن شرائط پرحاصل کیا جا سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنا گھر بنا سکے لیکن معاشی حالات کے باعث گھر بنانا ہمیشہ سے ہی ایک مشکل کن فیصلہ رہا ہے جس کی تکمیل کے لیے عزیزواقارب سمیت بینکوں یا دیگر اداروں سے قرض لینے کی نوبت آ ہی جاتی ہے۔
حکومت نے اپنا گھر بنانے والے شہریوں کو 20 سے 35 لاکھ روپے تک کے قرض کے حصول میں مدد دینے کے فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں ’میرا گھر، میرا آشیانہ پروگرام‘ کے تحت نئی اسکیم ’مارک اپ سبسڈی اور رسک شیئرنگ اسکیم‘ متعارف کرائی ہے، جس کے ذریعے اب 20 سال تک کے لیے آسان اقساط اور کم مارک اپ پر قرض حاصل کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کے مطابق اس اسکیم کے تحت وہ تمام پاکستانی شہری جو پہلی بار اپنا گھر خریدنا چاہتے ہیں اور جن کے پاس کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ ہے، قرضہ حاصل کرنے کے اہل ہوں گے، تاہم درخواست گزار کے نام پر پہلے سے کوئی گھر یا فلیٹ نہیں ہونا چاہیے۔
یہ قرض نیا گھریا فلیٹ خریدنے کے لیے، یا پہلے سے موجود پلاٹ پر گھر تعمیر کرنے کے لیے یا پھر پلاٹ خریدنے اور اس پر گھر تعمیر کرنے کے لیے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ایسے گھروں یا فلیٹس کے لیے قرضہ دیا جائے گا جن کا رقبہ زیادہ سے زیادہ 5 مرلہ یا 1360 اسکوائر فٹ ہو۔
مزید پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس اسکیم کے تحت قرض کو 2 درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے 20 لاکھ روپے تک اور پھر 20 لاکھ روپے سے زائد اور زیادہ سے زیادہ 35 لاکھ 50 ہزار روپے تک کا قرض دیا جائے گا۔
قرض کی مدت زیادہ سے زیادہ 20 سال ہوگی جبکہ ابتدائی 10 سال تک سبسڈی دی جائے گی جبکہ اس قرض کی پروسیسنگ فیس یا پری پیمنٹ پینالٹی نہیں لی جائے گی، اس قرض پر مارک اپ کائی بور + 3 فیصد لیا جائے گا اور اس شرط پر قرض دیا جائے گا کہ 90 فیصد قرض، 10 فیصد خود کا سرمایہ ہو۔
مزید پڑھیں:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اس اسکیم کی تفصیلات کے حوالے سے سرکلر جاری کرتے ہوئے تمام کمرشل، اسلامی بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی برانچ نیٹ ورک اور دیگر ذرائع کے ذریعے اس اسکیم کو فروغ دیں اور لوگوں کو قرض کی فراہمی آسانی بنائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک پروسیسنگ پری پیمنٹ پینالٹی پلاٹ تعمیر رسک شیرئنگ اسکیم فلیٹ گھر مارک اپ سبسڈی میرا آشیانہ میرا گھر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک پری پیمنٹ پینالٹی پلاٹ رسک شیرئنگ اسکیم فلیٹ گھر مارک اپ سبسڈی میرا ا شیانہ میرا گھر اسٹیٹ بینک اس اسکیم مارک اپ جائے گا کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا ہر شہری کتنے لاکھ کا مقروض ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان خطرناک حد تک قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے، اور اوسطاً ہر شہری پر 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا قرض ہے۔ دس سال قبل یہ بوجھ فی کس صرف 90 ہزار 47 روپے تھا، یعنی اس عرصے میں یہ تین گنا سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قومی قرضے میں سالانہ اوسطاً 13 فیصد اضافہ ہورہا ہے، جس کے باعث ہر چھ سال بعد قرضہ دگنا ہو جاتا ہے۔ اس وقت پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 70.2 فیصد کے برابر ہے، جو فِسکل ریسپانسبلٹی ایکٹ میں مقررہ 60 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔
علاقائی سطح پر موازنہ کیا جائے تو پاکستان کی صورتحال مزید تشویشناک ہے۔ بھارت کا قرضہ جی ڈی پی کے 57.1 فیصد، بنگلہ دیش کا 36.4 فیصد جبکہ سری لنکا سب سے زیادہ 96.8 فیصد ہے۔