امریکی پینٹاگون کا “ریپلیکیٹر” منصوبہ  جس کا مقصد بحرالکاہل میں چین کے بڑھتے ہوئے عسکری خطرے سے نمٹنے کے لیے ہزاروں خودکار ڈرونز اور اے آئی سے لیس ہتھیار مہیا کرنا تھا  متعدد تکنیکی، انتظامی اور مالی مشکلات کی وجہ سے اپنے اہداف پورے کرنے میں ناکام رہا ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ڈرونز کی تیاری میں تاخیر، بعض ماڈلز کا ناقابلِ اعتماد نکلنا، لاگت کا بڑھ جانا اور مختلف کمپنیوں کے سافٹ ویئر کو اکٹھا کر کے ایک مؤثر نظام بنانا بڑے مسائل رہے۔ نتیجے کے طور پر یہ پروگرام اب اسپیشل آپریشنز کمانڈ کے تحت “ڈیفنس آٹونومس وارفیئر گروپ” (DAWG) کو منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ عمل میں تیزی اور درستگی لائی جا سکے۔

رپورٹ میں چند واضح ناکامیوں کی مثالیں دی گئیں — مثلاً بلیک سی کی بغیر پائلٹ کشتی “گارک” کا مشق کے دوران اسٹیئرنگ فیل ہو جانا اور بہہ جانا، اور کچھ فضائی ڈرونز کی لانچنگ میں تاخیر یا ہدف کی درست شناخت میں ناکامی۔ ایسے متعدد سسٹمز یا تو نامکمل رہے یا صرف تصوراتی سطح پر تھے، جبکہ یوکرین میں مسائل کا سامنا کرنے والے “سوئچ بلیڈ 600” جیسے ماڈلز کی بڑی تعداد خرید لی گئی۔ ماہرین نے تنقید کی کہ مواصلاتی خلل کی صورت میں یہ خودکار نظام کمزور ثابت ہو سکتے ہیں۔

دوسری طرف چند ماہرین نے ریپلیکیٹر کے مثبت پہلو بھی اجاگر کیے — کہ اس نے دو سال کے اندر نئے ڈرون سسٹمز کی خرید، جانچ اور ترقی کے عمل کو تیزی دی اور روایتی خریداری کے عمل کو مختصر کیا۔ پینٹاگون کے مطابق اس پروگرام کا بنیادی مقصد چین کے ممکنہ جارحانہ اقدامات، خاص طور پر تائیوان کے خلاف حالات میں، خودکار ڈرونز کے ذریعے دشمن پر دباؤ ڈالنے اور کم جانی نقصان کے ساتھ آپریشنز کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا تھا۔

اب DAWG کے پاس کم وقت ہے — اہلکار لیفٹیننٹ جنرل فرینک ڈونووان کی نگرانی میں — تاکہ مطلوبہ سسٹمز پینٹاگون کو فراہم کیے جائیں۔ رپورٹ کا خلاصہ یہ ہے کہ تکنیکی استحکام، قابلِ اعتماد کنیکٹیویٹی اور منتخب ہارڈویئر کی مناسب جانچ و توثیق نہ ہونے کی وجہ سے ریپلیکیٹر نے توقع کے مطابق تیز کامیابی حاصل نہ کی، اور آئندہ کامیابی کے لیے منصوبے کو درست سمت میں ترتیب دینے، وسائل کی مؤثر تقسیم اور حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کرنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

مودی نواز اینکر ارنب گوسوامی کا مسلمانوں کے خلاف زہریلا بیان، کشمیری رہنماؤں پر نفرت انگیز الزامات

نئی دہلی: بھارت کے متنازع اور مودی نواز اینکر ارنب گوسوامی ایک بار پھر کشمیری مسلمانوں اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دینے پر تنقید کی زد میں آ گئے۔

ریپبلک ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک پروگرام کے دوران ارنب گوسوامی نے کشمیری رہنماؤں پر سنگین الزامات عائد کیے اور اسلام مخالف بیانیہ اپنایا۔

پروگرام میں ارنب گوسوامی نے کہا کہ “بھارت کے تعلیم یافتہ مسلمان ملک دشمن ہیں، ملک میں ایک ’وائٹ کالر جہاد‘ جاری ہے، جس میں مسلمان بھارت کے خلاف سازشوں میں ملوث ہیں۔”

انہوں نے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو “منافق” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “ان پر کبھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔” مزید برآں انہوں نے محبوبہ مفتی اور دیگر کشمیری رہنماؤں کو “دھوکے باز” اور “فکری فراڈ” جیسے الفاظ سے نشانہ بنایا۔

ارنب نے ایک صحافی پر بھی طنز کیا اور کہا کہ “ایک خاص صحافی ہے جسے حافظ سعید کو صحافت کا آئیڈیل قرار دینے پر داد ملتی ہے۔”

تجزیہ کاروں کے مطابق، ارنب گوسوامی کے پروگرام میں بار بار “وائٹ کالر جہاد” جیسے الفاظ کا استعمال کشمیری مسلمانوں کے خلاف نفرت کے ایک منظم بیانیے کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ رویہ نہ صرف صحافتی اقدار کی توہین ہے بلکہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتی اسلاموفوبیا کو مزید تقویت دے رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اپنے جوہری پروگرام کو شفاف بنائے، جرمنی کا دعوی
  • مودی نواز اینکر ارنب گوسوامی کا مسلمانوں کے خلاف زہریلا بیان، کشمیری رہنماؤں پر نفرت انگیز الزامات
  • امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے بل سینیٹ سے منظور
  • حج سیزن میں ادویات اور خون کے نمونوں کی ترسیل کیلئے ڈرونز کے استعمال کا فیصلہ
  • ٹرمپ ٹیرف سے کھربوں کی آمدنی: امریکی شہریوں میں فی کس 2 ہزار ڈالر تقسیم کرنے کا اعلان
  • وزیراعظم کی کیش لیس معیشت کیلیے تمام اہداف مقررہ مدت میں حاصل کرنے کی ہدایت
  • پنجاب میں حاملہ خواتین اور 2سال سے کم عمر بچوں کی ماں کیلئے آغوش پروگرام شروع
  • ٹیرف سے کھربوں کی کمائی، ٹرمپ کا امریکیوں میں فی کس 2 ہزار تقسیم کرنے کا اعلان
  • اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے حوالے سے عوام کیلئے اچھی خبر
  • ’ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ‘، روس نے اپنے ایٹمی تجربات کو امریکی اقدام سے مشروط کر دیا