سعودی عرب کے بعد کئی ممالک پاکستان سے دفاعی معاہدے کے خواہشمند ہیں، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے بعد کئی ممالک پاکستان سے دفاعی معاہدے کے خواہش مند ہیں۔
برطانوی دارالحکومت میں پاکستان ہائی کمیشن کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ برادر مملکت سعودی عرب کے بعد کئی دیگر ممالک بھی پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے کے خواہشمند ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ معرکہ حق میں پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیت ثابت کر دی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ملک معاشی میدان میں بھی دنیا میں اپنی جگہ بنائے اور اقتصادی طاقت بن کر ابھرے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور اس پر کسی تیسرے ملک کو کوئی اعتراض نہیں۔ اس معاہدے کے بعد کئی ممالک نے پاکستان سے اسی نوعیت کے دفاعی تعاون کی خواہش ظاہر کی ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر یہ پیغام دیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی سرحدوں کے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے بلکہ علاقائی امن کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 17 ستمبر کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ریاض میں تاریخی دفاعی معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی جاتی ہے تو اسے دونوں ممالک کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا۔ اس معاہدے کو خطے میں تزویراتی توازن کے لیے ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات اس بات کی علامت ہیں کہ ملک بین الاقوامی سطح پر اپنی ساکھ بحال کر رہا ہے اور عسکری تعاون کے ذریعے نئے سفارتی اور معاشی دروازے کھولنے کی پوزیشن میں آ چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سعودی عرب کے کے بعد کئی اسحاق ڈار معاہدے کے نے کہا
پڑھیں:
سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ فوج کے بغیر ممکن نہیں تھا: طلال چوہدری
فائل فوٹووزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل پاکستان کے لیے ذمہ داریاں نبھاتے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ فوج کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کے ساتھ سفارت کاری عروج پر ہے، ملک کی کامیاب سفارت کاری کی 80 سال سے مثال نہیں ملتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر صحافیوں سے بات چیت کی، وزیر داخلہ کے حکم پر ان سے جا کر ملا، ہم نے غیر مشروط معافی مانگی، نیشنل پریس کلب واقعے پر صحافیوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ حکومت، وزارت داخلہ، وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات کل کے معاملے پر مذمت اور افسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ صحافیوں کے بغیر نامکمل ہے، ہم میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں، قومی مفاد کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، نیشنل پریس کلب واقعے میں جو ملوث ہوگا اس کے خلاف ایکشن ہوگا، پریس کلب کی انتطامیہ کے مطابق ہم کارروائی کریں گے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ چاہتے ہیں سرمایہ کاری کے لیے محفوظ پاکستان ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کل ایمل ولی نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا جو ناقابل برداشت اور ناقابل معافی ہے، انہوں نے صرف مشہوری کے لیے بیان دیا، ان کی اہلیت سب کو پتا ہے، آسمان پر تھوکنا اور غیر ذمہ دارانہ بیانات ان کی عادت ہے، ہم ایمل ولی کی کارگردگی اور سیاست سے اتفاق نہیں کرتے، ایمل ولی کے بیان کا جواب سینیٹ میں دینا تھا، ایمل ولی خان کو فوری جواب دیا جائے گا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ایمل ولی معلوم نہیں کس کو خوش کر رہے ہیں، ان کو پاکستان سے زیادہ افغانستان سے محبت ہے، آپ اس لیے پارٹی سربراہ ہیں کہ آپ کے بڑے سیاست دان تھے ورنہ آپ اس قابل نہیں، اے این پی کی سیاست سے لوگ اتفاق نہیں کرتے، اس لیے آپ کی پارٹی سیٹیں ہار گئی، آپ کے وزیر اعلیٰ سے متعلق کہا جاتا تھا ایزی لوڈ ہیں، آپ کی مدد ہم نے کی تو آپ سینیٹر بن گئے۔