data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جاری مذاکرات میں حالیہ سیلاب کے معاشی اثرات پر غور کیا گیا، تاہم ابتدائی تجزیے کے مطابق محصولات یا اقتصادی ترقی میں کوئی بڑا نقصان سامنے نہیں آیا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پنجاب سمیت دیگر صوبوں نے بھی ابتدائی طور پر کسی بڑے معاشی دھچکے کی نشاندہی نہیں کی، جس کے باعث ترقیاتی اہداف متاثر ہونے کے امکانات محدود دکھائی دیتے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے ملاقات کے دوران آئی ایم ایف وفد نے واضح کیا کہ ابتدائی اعدادوشمار کی بنیاد پر محصولات اور معاشی نمو دونوں محفوظ ہیں۔

ملاقات میں صوبائی حکومتوں کی جانب سے ٹیم کو علیحدہ علیحدہ بریفنگ دی گئی، جن میں بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا شامل تھے۔ وفد نے اپنے مشاہدے میں کہا کہ مجموعی طور پر بڑے نقصان کے شواہد نہیں ملے، تاہم مکمل رپورٹ کا انتظار کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ سیلاب سے متعلق اخراجات ہنگامی فنڈ سے پورے کیے جا سکتے ہیں اور اس کے لیے اضافی وسائل کی ضرورت پیش آنے کا امکان کم ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات 25 ستمبر سے 8 اکتوبر تک چلیں گے، جن کے نتیجے میں دو مختلف قرضہ پروگراموں کے تحت 1.

2 ارب ڈالر سے زائد کی قسطیں جاری ہونے کا راستہ ہموار ہو گا۔

یاد رہے کہ پلاننگ کمیشن نے مجموعی معاشی نقصانات کا تخمینہ 360 ارب روپے لگایا ہے جو ملکی معیشت کے حجم کا صرف 0.3 فیصد بنتا ہے۔ حکومتی اندازے کے مطابق جی ڈی پی کی شرح نمو اب بھی 3.7 سے 4 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، جو اصل ہدف 4.2 فیصد کے قریب ہے۔

اسی طرح زرعی شعبے میں نقصان کا اثر بھی نسبتاً محدود بتایا گیا ہے، کیونکہ چاول اور گنے کی کاشت ابتدائی اندازوں سے زیادہ رقبے پر ہوئی، جس نے سیلابی نقصان کو کسی حد تک پورا کیا۔

علاوہ ازیں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی نمایاں اضافہ متوقع نہیں کیونکہ سیلاب کے باعث درآمدات کی کوئی غیر معمولی ضرورت پیدا نہیں ہوئی، البتہ آئی ایم ایف نے اپنی حتمی پیش گوئی برآمدات، درآمدات اور کرنٹ اکاؤنٹ کے حوالے سے تاحال شیئر نہیں کی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف

پڑھیں:

فلسطین کو محدود اور گریٹر اسرائیل کا منصوبہ قبول نہیں کیا جا سکتا، ا فضل الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے امریکہ کی جانب سے پیش کیے گئے غزہ امن معاہدے کے 20 نکات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کو رد کرے۔

پارلیمنٹ ہائوس میں قومی اسمبلی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکہ کا پیش کردہ یہ معاہدہ فلسطین کو محدود کرنے اور گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو تقویت دینے کے مترادف ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کا جے یو آئی دل و جان سے خیرمقدم کرتی ہے۔ یہ معاہدہ اسلامی دنیا اور خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، اور اس پر سعودی عرب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ان کی آرزو ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب اسلامی دنیا کی قیادت کریں، اور مستقبل میں دیگر اسلامی ممالک بھی اس معاہدے کا حصہ بن سکتے ہیں۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ٹرمپ امن معاہدے پر حکومت پاکستان کی پالیسی سے وہ متفق نہیں ہیں کیونکہ ٹرمپ کی اپنی پالیسیوں اور بیانات میں تضاد ہے۔ ان کے بقول، امریکہ کی جانب سے پہلے اور بعد میں پیش کیے گئے نکات میں واضح فرق ہے جبکہ بعض اسلامی ممالک نے بھی ملاقاتوں کے دوران اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ اس کی شرائط کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔

فضل الرحمن نے مزید کہا کہ امریکہ کے نئے معاہدے میں نہ تو اسرائیل کو روکا گیا ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے، بلکہ مزاحمتی تحریکوں کو دبانے اور اسرائیل کو کھلا ہاتھ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایسے معاہدے کسی طور قابلِ قبول نہیں ہیں۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • سیلابی صورتحال میں پاکستان ریلوے کو نقصان، بحالی کیلئے 14 کروڑ روپے کا تخمینہ
  • کردار اور امید!
  • فلسطین کو محدود اور گریٹر اسرائیل کا منصوبہ قبول نہیں کیا جا سکتا، ا فضل الرحمن
  • سیلابی نقصانات کم کرنے کیلیے قلیل اور وسط مدت کے فریم ورک پر کام شروع
  • آئی ایم ایف کا بعض اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات، پاکستان سے وضاحت طلب
  • ہم صرف ریکارڈ تک محدود رہیں گے ،جسٹس منیب اختر
  • آئی ایم ایف کا بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار
  • سیلاب سے نقصانات کیلئے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • آئی ایم ایف کی ہدایات پر سیلابی نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار، نقصانات 700 ارب تک پہنچ گئے
  • آئی ایم ایف کی ہدایات، حکومت نے سیلابی نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار کرلیا