الخدمت اسپتال لطیف آباد میں مزید بہتر سہولیات کیلئے ڈونر کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) الخدمت فاؤنڈیشن حیدرآباد کی جانب سے مقامی ہال میں الخدمت اسپتال لطیف آباد میں مزید بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے ڈونر کانفرنس منعقد ہوئی جس میں مخیر حضرات نے مختلف پراجیکٹس کیلیے اپنے عطیات دیے۔الخدمت اسپتال لطیف آباد میں مدراینڈ چائلڈ، آئی، ڈینٹل، فزیو تھراپی، ڈیجیٹل ایکسرے،آپریشن تھیٹر،الٹرا ساؤنڈ،ماہر نفسیات، دل کے امراض کے ماہر، ارتھو پیڈیک، گائناکالوجسٹ، ماہر امراض اطفال اور او پی ڈی کی سہولیات موجود ہیں۔ ڈونر کانفرنس سے سرپرست الخدمت فاؤنڈیشن و امیر جماعت اسلامی حیدرآباد حافظ طاہر مجید، ضلعی جنرل سیکرٹری حنیف شیخ، صدر الخدمت فاؤنڈیشن نعیم عباسی، سینئر نائب صدر ڈاکٹر سیف الرحمن، محمد علی چوہان، جنرل سیکرٹری الخدمت سلیم خان، سماجی رہنما ایڈووکیٹ جنید الحق انصاری، ٹریفک اینڈ روڈ سیفٹی فاؤنڈیشن کے چیئرمین جاوید اقبال، چیئرمین عائشہ ظہور فاؤنڈیشن اعظم چوہان، پیما حیدرآباد کے صدر ڈاکٹر اعتزاز، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ الخدمت اسپتال لطیف آباد ڈاکٹر عزیز الرحمن، ایڈمنسٹریٹر ہسپتال فرقان حفیظ اورچائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر شاہد اختر خانزاہ نے خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹرز سمیت خواتین، تاجر برادری،جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے ذمہ داران وکارکنان نے کثیر تعدادمیں شرکت کی۔ سرپرست الخدمت فاؤنڈیشن و امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد حافظ طاہر مجید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں عوام کو صحت کی جدید سہو لیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ہم یہ سب کام لوگوں کی فلاح و بہبود اور اللہ کی رضا کے لیے کر رہے ہیں۔ہماری کوشش ہے کہ اپنے اسپتال میں سہولیات مزید بہتر کر سکیں جس کے لیے ہماری پوری ٹیم دن رات کام کر رہی ہے۔علاج معالجے کی بنیادی اور معیاری سہولیات ہر شہری کا بنیادی حق ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان کی بڑی آبادی اس بنیادی حق سے محروم ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن جہا ں دیگر شعبوں میں خدمات سر انجام دے رہی ہے، وہیں صحت کے شعبے میں بھی خاطر خواہ خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنے قیام کے وقت سے ہی خدمات انجام دے رہی ہے،خدمت کے کاموں کا آغاز مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کی ہدایات کی روشنی میں شروع کیا گیاجو الحمد اللہ آج نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر بھی جاری وساری ہیں۔ صدر الخدمت فاؤنڈیشن حیدآباد نعیم عباسی نے کہاکہ ا لخدمت فاؤنڈیشن غم سمیٹنے خوشیاں بکھیرنے کیلیے مخیر حضرات سے تعاون مانگ رہی ہے۔الخدمت کا مقصد ایمانداری سے انسانیت کی بلاتفریق خدمت ہے ،الخدمت جیسے ادارے ملک میں موجود ہوں تو غریب عوام کو فکر نہیں کرنی چاہیے۔الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر کے پریشان حال عوام کیلیے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ مقررین نے اپنے خطاب میں الخدمت فاؤنڈیشن کو کامیاب ڈونر کانفرنس کے انعقاد پر الخدمت کی پوری ٹیم کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ الخدمت دیانت داری،اخلاص وبہترین کارکردگی کی وجہ سے پورے ملک کیلیے ماڈل بن گئی ہے، الخدمت فاؤنڈیشن قدرتی آفات،یتیموں کی کفالت، بیواؤں،طلباء وغرباء،مساکین کی مدد،پینے کے صاف پانی کی فراہمی،خواتین وبچوں کی فلاح وبہبود،مساجد کی تعمیر، طلباء کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے، جیلوں میں قیدیوں کی تعلیم ومدد کیلیے بھی کام کر رہی ہے۔،لوگوں کو خودآگے آکر الخدمت کی مد د کر نی چاہیے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الخدمت اسپتال لطیف ا باد الخدمت فاؤنڈیشن ڈونر کانفرنس جماعت اسلامی رہی ہے کے لیے
پڑھیں:
حزب اللہ کے بانی رہنماء شہید سید عباس موسوی کی بیٹی کا انٹرویو
اسلام ٹائمز: "بتول الموسوی" نے حزب اللہ میں اپنے والد کے مقام اور کردار کے بارے میں مزید کہا ہے کہ "میرے والد کے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے ساتھ تعلقات بہت مضبوط اور گہرے تھے اور انہوں نے حزب اللہ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، وہ حزب اللہ کی ممتاز شخصیات اور ابتدائی بانیوں میں سے ایک تھے اور بہت سے لوگوں کی نظر میں، وہ ایک بہترین رہنماء، مثالی انسان اور بہترین شخصیت تھے۔ ایسے بہادر لیڈر جن کو دشمن کا سامنا کرنے میں کوئی خوف نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ میرے والد، جیسا کہ وہ کہتے تھے، "کفار کے خلاف سخت اور اپنے دوستوں پر مہربان تھے۔" ترتیب و تنظیم: علی واحدی
لبنان میں حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل شہید سید عباس موسوی ایک ایسی شخصیت ہیں، جن کی زندگی اور راستہ سب کے لیے واضح اور متاثر کن تھا۔ ایک ایسا آدمی جس نے میدان جنگ میں اور خاندانی زندگی میں ہمت، ایمان اور وفاداری کا مظاہرہ کیا۔ وہ نہ صرف ایک سیاسی اور جہادی رہنماء تھے بلکہ ایک ایسے والد بھی تھے، جنہوں نے مزاحمت اور قربانی کی اقدار کو اگلی نسل تک پہنچایا اور امام خمینی (رح) کے خط اور انقلاب سے وفاداری کا راستہ اپنے اردگرد کے لوگوں کے لیے واضح و نمایاں کیا۔ ان کی بیٹی، بتول موسوی، آج ایک انٹرویو میں اس باپ کے سائے میں پرورش پانے کے تجربے کی بات کر رہی ہیں، جس کی مذہب سے محبت، مزاحمت کا عزم اور مقاومت کے اصولوں سے وفاداری کوئی راز نہیں تھا، بلکہ اس راستے پر چلنے والوں کے لیے ایک واضح اور متاثر کن حقیقت تھی۔ ان کی زندگی جرأت، قربانی اور راہ حق پر قائم رہنے کی زندہ مثال ہے۔
اسلام ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتول الموسوی نے اپنے والد کی امام خمینی سے محبت اور ان کی زندگی اور جدوجہد کے راستے پر اس کے اثرات کو اس طرح بیان کیا ہے۔ میرے والد سید عباس موسوی کو امام خمینی سے گہری اور پرجوش محبت تھی۔ وہ لبنان میں استقامت کی بانی شخصیات میں سے ایک تھے اور انقلاب اور امام خمینی (رح) کے لیے جدوجہد کرنے والے اولین گروہ میں سے تھے۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ امام خمینی کے افکار و نظریات میرے والد کے پورے وجود اور عمل میں ظاہر ہوتے تھے۔ امام خمینی (رح) کے انتقال کے بعد میرے والد فرماتے تھے، ہم نے دنیا کو ان کی آنکھوں سے دیکھا۔ میرے والد ہمیشہ امام اور ولایت کے راستے کے وفادار اور مخلص رہے۔
بتول الموسوی مزید کہتی ہیں، امام خمینی کو بھی میرے والد سے بہت محبت اور پیار تھا۔ وہ میرے والد کو طویل نجی ملاقاتوں میں مدعو کرتے اور ان کے ساتھ بیٹھتے اور ان کا خاص احترام کرتے۔ دشمنوں نے میرے والد کو "لبنان کا خمینی" بھی کہا تھا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ انہوں نے کس طرح لبنان اور خطے کے نوجوانوں میں امام خمینی (رح) کے انقلاب کی روح کو پھیلایا، جبکہ دشمنان اسلام اس دین اور انقلاب کو کمزور کرنا چاہتے تھے۔ "بتول الموسوی" امام خمینی (رح) کے انقلاب کے مسلمانوں پر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں۔ امام نے اپنے انقلاب سے دنیا کے مشرق و مغرب کے مسلمانوں کو بیدار کیا اور اسلام اور مسلمانوں کو وقار کے ساتھ زندہ رہنے کا سبق دیا۔
جب میں بچپن میں تھی تو میں اس وقت سے "نہ مشرق نہ مغرب، اسلامی جمہوریہ" کے نعرے کو جانتی تھی اور میرے والد نے مجھے سکھایا تھا کہ ایک شخص کس طرح اسلام، دین اور قرآن کے لیے اپنے آپ کو قربان کر سکتا ہے اور اس کی حفاظت کے لیے اپنی جان و مال کو فدا کرسکتا ہے۔ یہ وہ سبق ہے، جو ہم نے امام حسین علیہ السلام کے مکتب سے سیکھا: مشکلات کا مقابلہ کیسے کرنا ہے، صبر کرنا ہے اور راہ حق کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنا ہے۔ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں اپنے والد کے نقطہ نظر کے بارے میں کہتی ہیں "میرے والد اسلامی جمہوریہ کے بارے میں ایک جامع نظریہ رکھتے تھے، ایک ایسا نظریہ جس میں بیک وقت قرآنی، مذہبی، نظریاتی، سیاسی، تزویراتی، حتیٰ کہ عسکری جہتیں بھی شامل تھیں۔ اسلامی جمہوریہ ہمیشہ مظلوموں، محروموں اور ان لوگوں کی امید رہا ہے، جو اسلامی اقدار کے لیے جدوجہد اور مزاحمت کرتے ہیں۔
"بتول الموسوی" نے حزب اللہ میں اپنے والد کے مقام اور کردار کے بارے میں مزید کہا ہے کہ "میرے والد کے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے ساتھ تعلقات بہت مضبوط اور گہرے تھے اور انہوں نے حزب اللہ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، وہ حزب اللہ کی ممتاز شخصیات اور ابتدائی بانیوں میں سے ایک تھے اور بہت سے لوگوں کی نظر میں، وہ ایک بہترین رہنماء، مثالی انسان اور بہترین شخصیت تھے۔ ایسے بہادر لیڈر جن کو دشمن کا سامنا کرنے میں کوئی خوف نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ میرے والد، جیسا کہ وہ کہتے تھے، "کفار کے خلاف سخت اور اپنے دوستوں پر مہربان تھے۔" ان کے الفاظ، خطبات، روح اور ثقافت آج بھی حزب اللہ کے پیروکاروں اور دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے درمیان زندہ ہے۔ وہ اپنی علمی، جہادی اور اخلاقی زندگی میں ایک منفرد نمونہ تھے۔ میرے دل اور دماغ میں ان کی موجودگی کا اب بھی احساس ہوتا ہے۔
"بتول الموسوی" نے مزید کہا ہے کہ میں ہمیشہ دعا کرتی ہوں کہ ان کی شفاعت مجھ پر اور میرے اہل خانہ تک پہنچے اور میں ان کا اطمینان حاصل کروں، کیونکہ والدین کا اطمینان بچوں کی زندگیوں پر بہت زیادہ اثر ڈالتا ہے اور یہ اطمینان خدا کی رضا کی کنجی ہے۔ زندگی میں مجھے جو بھی کامیابی ملی ہے، وہ میرے والدین کی دعاؤں اور ان کے صبر کی وجہ سے ہے، جو انہوں نے برداشت کیا ہے۔ آخر میں بتول الموسوی نے شہداء کے اہل خانہ کے بارے میں کہا کہ شہداء کے اہل خانہ کا صبر و استقامت انہیں شہداء کے ثواب میں شریک کرتا ہے۔ جیسا کہ امام خامنہ ای اور امام خمینی (رح) نے تاکید کی ہے کہ شہداء کے اہل خانہ اپنی ثابت قدمی اور ایمان کے ساتھ شہید کی راہ میں شریک ہوتے ہیں اور ان کی قربانیوں کا ثمر معاشرے اور راہ حق میں منتقل ہوتا ہے۔