گلوبل صمود فلوٹیلا کے خلاف اسرائیلی کارروائی اور وہاں گرفتار کیے گئے بین الاقوامی کارکنان کے معاملے پر پشاور میں 2 الگ الگ مگر ہم ذہن احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:گلوبل صمود فلوٹیلا: بلاول بھٹو زرداری کا گرفتار افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ

جماعتِ اسلامی نے امریکی قونصل خانے کے سامنے اور پاکستان مرکزِ مسلم لیگ نے فوارہ چوک سے پریس کلب تک ریلی نکالی، جن میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی اور اسرائیل کے خلاف زوردار نعرے لگائے۔

جماعتِ اسلامی کا احتجاج اور مشتاق احمد کی حمایت

جماعتِ اسلامی کے جلوس میں جنرل سیکرٹری پی وی سطحی صابر حسین اعوان نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پرامن فلوٹیلا پر حملہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جماعتِ اسلامی کی نمائندگی کرنے والے سینٹر مشتاق احمد کو مبینہ طور پر سمندری حدود سے گرفتار کیا گیا، اور ان کی گرفتاری کو ہمت اور استقامت کی علامت قرار دیا گیا۔

صابر حسین نے 2 ریاستی حل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بانیِ پاکستان کے اصولوں کے منافی ہے اور انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش کو رد کیا جائے ورنہ ملک گیر احتجاجی لہر اٹھ کھڑی ہوگی۔

صابر حسین نے کہا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا انسانیت کا کاروان تھا، طاقت کے ذریعے اسے دبانے کی کوشش قبول نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ میں شامل آخری کشتی پر بھی اسرائیل کا قبضہ

انہوں نے مشتاق احمد کو 25 کروڑ پاکستانی عوام کا نمائندہ قرار دیا۔ انہوں نے عالمی طاقتوں کی خاموشی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ امن نوبل انعام کے خواہشمند بھی اگر مسلمانوں کے خون پر کھڑے ہوں تو ان کا یہ معیار سوالیہ نشان بن جاتا ہے۔

پاکستان مرکزِ مسلم لیگ کی ریلی اور عالمی برادری سے اپیل

دوسری جانب پاکستان مرکزِ مسلم لیگ کے کارکنوں نے فوارہ چوک سے پریس کلب تک ریلی نکالی جس میں شرکا نے فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے غزہ میں بچوں کی ہلاکتوں اور انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کیا اور دنیا سے کہا کہ وہ فلسطینیوں پر جارحیت رکوانے کے لیے واضح رویہ اختیار کرے۔

مظاہروں کا ماحول اور نکات

دونوں احتجاجی جلوس پرامن انداز میں ہوئے، تاہم شرکاء نے حکومت، عالمی اداروں اور خاص طور پر امریکا سے سوال اٹھایا کہ وہ اسرائیلی کارروائی کے خلاف سخت موقف کیوں نہیں اپناتے۔

مظاہروں کے دوران متعدد مقررین نے مطالبہ کیا کہ حکومت ریاستِ اسرائیل کو تسلیم نہ کرے اور بین الاقوامی فورمز پر فلسطینی حقوق کے تحفظ کے لیے مضبوط آواز اٹھائی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پشاور جماعت اسلامی گلوبل فلوٹیلا مسلم لیگ مشتاق خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پشاور جماعت اسلامی گلوبل فلوٹیلا مسلم لیگ مشتاق خان گلوبل صمود فلوٹیلا مسلم لیگ انہوں نے کے خلاف کہا کہ

پڑھیں:

فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے ارکان نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی۔

پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کا اہم اجلاس شیڈول ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کرائی جائےگی۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، پاکستان

قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے، جس کے تحت غزہ میں عبوری انتظامیہ اور عارضی بین الاقوامی سیکیورٹی فورس قائم کی جائے گی۔

پچھلے مسودوں کے برعکس اس تازہ مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی شامل ہے، جس کے قیام کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے۔

نیتن یاہو نے اتوار کو کابینہ اجلاس میں کہاکہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔

نیتن یاہو پر بعض ارکان کی جانب سے تنقید بھی کی گئی، جن میں سخت دائیں بازو کے وزیر خزانہ بزلیل اسموٹرچ شامل ہیں، جنہوں نے الزام لگایا کہ نیتن یاہو نے حالیہ مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کے اعتراف پر مناسب جواب نہیں دیا۔

اسموٹرچ نے نیتن یاہو سے کہاکہ فوری اور فیصلہ کن جواب تیار کریں تاکہ دنیا کے سامنے واضح ہو جائے کہ ہماری زمین پر کبھی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔

اسرائیلی وزیراعظم نے جواب دیا کہ مجھے اس معاملے پر کسی سے لیکچر لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ جبکہ اسرائیل کے وزیر دفاع نے بھی کہاکہ اس معاملے پر اسرائیل کی پالیسی واضح ہے۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ اسرائیل اسرائیلی زمین کے بیچ میں فلسطینی ریاست کے قیام پر کبھی بھی رضامند نہیں ہوگا۔

سلامتی کونسل کی قرارداد اس امریکی ثالثی شدہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کو عملی شکل دے گی، جس سے ایک طویل جنگ بندی ہوئی، جو حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد شروع ہونے والی دو سالہ جنگ کے خاتمے کا پیش خیمہ ہے۔

مزید پڑھیں: چین کا غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم، دیر پا امن کے لیے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ

معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل نے آخری 20 زندہ یرغمالیوں اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے قبضے میں 28 مردہ قیدیوں میں سے قریباً سب کو رہا کردیا۔ بدلے میں اسرائیل نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا اور 330 لاشیں واپس کیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست نیتن یاہو وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • گلگت، کارکنوں کی گرفتاری پر عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا
  • جماعت اسلامی ضلع پشاور کی 26 رکنی ضلعی مجلس شوریٰ نے حلف اٙٹھا لیا
  • اسرائیل کیخلاف عملی کارروائی ہونی چاہیئے محض مذمت کافی نہیں، جوزپ بورل
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • مضر صحت دودھ ، غیر قانونی ایل پی جی کی فروخت کیخلاف کریک ڈائون
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
  • فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
  • حیدرآباد:آتشبازی کے غیر قانونی گوداموں، فیکٹریز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت پر "جرمن چانسلر" کا اظہار فخر