پنجاب میں سیلاب کے بعد سروے کا عمل کیسے آگے بڑھ رہا ہے؟ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان کاٹھیا نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں سروے کا کام جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ صوبے کے 27 اضلاع میں سروے شروع ہوچکا ہے، سروے کے بعد ڈیٹا کی جانج پڑتال ہوتی ہے، نادرا سے شناختی کارڈ چیک کیے جاتے ہیں اور لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور لائیو اسٹاک کے محکمے کا ڈیٹا دیکھا جاتا ہے کہ کس کے پاس کتنی زمین یا مال مویشی تھے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کا سروے تیزی سے جاری، ہر فرد کے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا
انہوں نے کہا کہ اس عمل سے گزارنے کے بعد بینک آف پنجاب کو ڈیٹا فراہم کیا جاتا ہے جہاں سے متاثرین کو پیسے دیے جائیں گے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت ہے کہ سروے کا کام جلد ختم کیا جائے، 27 ستمبر کو سروے شروع ہوا اور 27 اکتوبر سے قبل ختم ہوگا، 11 ہزار سے زائد نفری سروے پر لگ چکا ہے، اربن یونٹ، پاک آرمی، محکمہ زراعت، محکمہ لائیو اسٹاک اور ضلعی انتظامیہ کے حکام 27 اضلاع میں کام کرنے والی ان سروے ٹیموں میں شامل ہیں۔
عرفان کاٹھیا نے کہا کہ پنجاب میں دریا معمول پر آگئے ہیں تاہم آنے والے دنوں میں بارشوں کا امکان ہے، پانی کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے لیکن کوئی بڑا سیلاب متوقع نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب سیلاب پی ڈی ایم اے ریلیف سروے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب سیلاب پی ڈی ایم اے ریلیف سروے پی ڈی ایم اے کے بعد کہا کہ
پڑھیں:
ڈیٹا کی حفاظت کی ذمے داری ریاست کی ہے: عطاء اللّٰہ تارڑ
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللّٰہ تارڑ—فائل فوٹووفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ ڈیٹا نادرا کا ہو یا ایف بی آر کا حفاظت کی ذمے داری ریاست کی ہے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران عطاء تارڑ نے کہا کہ کیمرے لگے ہوں تو کوئی بھی کہیں جا رہا ہو شناخت کرنا آسان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ڈیٹا لینا ضروری ہے، لندن، نیویارک، ٹوکیو، بیجنگ میں جرائم کا کھوج سیف سٹی کیمروں کی مدد سے لگایا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے یہ اقدامات کریں، ضروری ہے کہ ناصرف گاڑیوں پر ایم ٹیگ ہو بلکہ ریڈ ٹیگ بھی ہو۔
اُن کا کہنا ہے کہ ملک میں ریڈ ٹیگ کے تحت کوئی بھی ٹیننٹ اپنا ڈیٹا جمع نہیں کراتا، ڈیٹا کی حفاظت ریاست کی ذمے داری ہے، چاہے وہ نادرا کا ہو یا ایف بی آر کا۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ پولیس اور سول انتظامیہ کو اختیار دیا جاتا ہے کہ یہ رجسٹریشن ضروری ہے، یہ ضروری اس لیے ہے کہ دہشت گرد کہیں پناہ لیتے ہیں، وہاں سے نکلتے ہیں اور دھماکا کر دیتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی والے صحافیوں کے نام لکھ کر سوشل میڈیا پر لگاتے ہیں یہ قابلِ مذمت ہے۔