پاکستان کا ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے جواب کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے جواب کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ موقع غزہ میں یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے اہم ہے، غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کی بلاتعطل ترسیل یقینی بنانا ضروری ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو فوری طور پر حملے بند کرنے چاہئیں، پاکستان نے صدر ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہا، اُمید ہے یہ کوششیں دیرپا جنگ بندی اور مستقل امن کی راہ ہموار کریں گی۔
اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برادر ممالک کے شکر گزار ہیں۔ پاکستان تمام برادر ممالک کے ساتھ مل کر امن کے لیے کام کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تعمیری اور بامعنی کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد کی حمایت کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے، فلسطینی ریاست کی بنیاد 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ہونی چاہیے، القدس الشریف فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہو۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حماس کے بیان سے جنگ بندی کی نئی راہ ہموار ہوئی، پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برادر ممالک کے شکر گزار ہیں۔ پاکستان تمام برادر ممالک کے ساتھ مل کر امن کے لیے کام کرے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حماس کے بیان سے جنگ بندی کی نئی راہ ہموار ہوئی۔ الحمد للّٰہ فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: برادر ممالک کے حماس کے نے کہا
پڑھیں:
غزہ جنگبندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کو تیار ہیں، حماس
غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمتی تحریک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مزاحمتی محاذ، معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کو تیار ہے لیکن قابض صیہونی رژیم اس معاملے سے مسلسل کترا رہی ہے اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے تاکید کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کے اجراء میں "جنگ کے دوبارہ آغاز نہ ہونے" اور "غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلاء" کو فلسطینی عوام کے حقوق کے طور پر پیش نظر رکھا جانا چاہیئے۔ العربی الجدید اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے حازم قاسم نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں اور اقوام متحدہ کو جنگ بندی کی حمایت کرنی چاہیئے اور غزہ کے لئے مزید انسانی امداد بھیجنی چاہیئے تاہم غزہ کی پٹی کے اندرونی حالات میں کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت نہیں ہونی چاہیئے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمت کے نقطۂ نظر سے غزہ میں امن دستوں کا مشن یہ ہونا چاہیئے کہ وہ اس خطے پر کسی بھی نئے اسرائیلی حملے کو روکیں اور غزہ کے اندرونی معاملات میں اسرائیل کو کوئی کردار ادا نہ کرنے دیں۔
واضح رہے کہ اس وقت غزہ میں جنگبندی معاہدے کا پہلا مرحلہ تقریباً نافذ ہو چکا ہے جس میں اسرائیلی قیدیوں کے بدلے بڑی تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے جبکہ اب صرف 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی حوالگی ہی باقی ہے۔ اس دوران اگرچہ حماس نے اپنے تمام وعدوں کو مکمل طور پر پورا کیا ہے لیکن قابض صیہونی رژیم، غزہ میں اب بھی نہ صرف ہر قسم کے جرائم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ وہ غزہ کی پٹی میں خیموں اور پناہ گاہوں سمیت کسی بھی قسم کا رہائشی سامان بھی داخل نہیں ہونے دے رہی۔
ادھر گذشتہ 2 روز سے جاری موسم سرما کی بارشوں کے دوران، بے گھر فلسطینی خاندانوں کے خیموں کی ایک بڑی تعداد زیر آب آ گئی جس سے ان بے گھر خاندانوں کا جینا تک محال ہو کر رہ گیا ہے۔