چاہتے ہیں تمام سیاسی جماعتوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ملنا چاہیے، فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ہم چاہتے تمام سیاسی جماعتوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ملنا چاہیے۔
پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر پنجاب میں باہر سے امداد مل رہی ہے تو ہمیں بھی دیں، ہم چاہتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ملنا چاہیے۔
گورنر کے پی نے کہا کہ ایمل ولی سے سیکیورٹی واپس لینے کے خلاف ہوں، ہمارے سیاسی رہنماؤں کو سیکیورٹی خطرہ ہے، انہیں سیکیورٹی ملنی چاہیے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ یکساں تقسیم نہیں ہوتے، رقبے کے لحاظ سے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کو آگے لے کر جانا ہے، سعودی عرب کے ساتھ معاہدے سے ہمیں ترقی کا موقع ملا ہے۔
صوبائی حکومت کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کو گورنر سے ایڈورڈز کالج کے اختیارات لینا درست نہیں ہے، پہلے یونیورسٹیوں کو تباہ کیا اور اب ایڈورڈز کالج کے فنڈز پر نظریں ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ
پڑھیں:
الیکشن کمیشن نے سیاستی جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات میں نگرانی اختیار مانگ لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انتخابی قوانین میں اہم ترامیم کی سفارش کرتے ہوئے جماعتوں کے انٹراپارٹی انتخابات میں نگرانی کا اختیار مانگ لیا۔
الیکشن کمیشن نے سفارشات کا مسودہ وزارت قانون کو بھجوا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کے لیے انٹرا پارٹی انتخابات کی نگرانی ناگزیر ہے۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق مجوزہ ترامیم کا مقصد سیاسی جماعتوں کے اندراج ، انتخابی نشانات اور خواتین نمائندگی کے مسائل حل کرنا ہے جب کہ ترامیم سے انتخابی عمل زیادہ شفاف اور منظم ہوگا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری ڈھانچہ مضبوط اور خواتین کی شمولیت یقینی بنے گی، سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتخابات کی شفافیت جانچنے کے لیے قانون میں کوئی شق موجود نہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 208 میں ترمیم کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملک میں درجنوں جماعتیں ہیں مگر اندرونی جمہوری ڈھانچہ کمزور ہے۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن افسران پر مشتمل ٹیم سیاسی جماعتوں کے انتخابات کا مشاہدہ کرے گی، کمیشن نے سالانہ رپورٹ کے ساتھ مشاہداتی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تجویز دی۔