سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 131 ارکان رہا
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیل کی قید سے رہا کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد سمیت گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 131 ارکان کو ڈی پورٹ کردیا جس کے بعد ان لوگوں کو اردن پہنچا دیا گیا۔
سابق سینیٹر مشتاق کی رہائی کی خبر کی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے تصدیق کردی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں اسحاق ڈار نے کہا کہ مجھے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سابق سینیٹر مشتاق کو رہا کر دیا گیا ہے اور اب وہ اردن میں پاکستانی سفارت خانے میں موجود ہیں، انہوں نے بتایا کہ مشتاق احمد کی صحت اچھی ہے اور پرجوش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سفارت خانہ ان کی خواہش اور سہولت کے مطابق پاکستان واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ مجھے اپنے تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے جنہوں نے اس سلسلے میں پاکستان کی وزارت خارجہ کے ساتھ سرگرمی سے حصہ لیا اور تعاون کیا۔
I am pleased to confirm that former Senator Mushtaq has been released and is now safely with Pakistan Embassy in Amman.
Am pleased… pic.twitter.com/IbZQKvzWyb — Ishaq Dar (@MIshaqDar50) October 7, 2025
رہائی کے بعد سابق سینیٹر نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں اسرائیلی قید میں بد ترین تشدد سے متعلق بتایا اور عزم ظاہر کیا کہ جدوجہد جاری رہے گی۔
اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے جاری کیے گئے ویڈیو پیغام میں مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ میں اپنے 150 ساتھیوں کے ساتھ اردن پہنچ چکا ہوں، 5 سے 6 دن اسرائیل کے بدنام زمانہ جیل میں رہنے کے بعد ہمیں رہائی مل گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیل میں ہمیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہمارے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں، پیروں میں بیڑیاں اور زنجیریں ڈالی گئیں جب کہ آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئیں، ہمارے اوپر کتے چھوڑے گئے اور ہمارے اوپر بندوقیں تانی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے مطالبات کے لیے 3 دن تک بھوک ہڑتال جاری رکھی لیکن ہمیں پینے کے لیے پانی، ہوا اور طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا، یہاں تک کہ ہمیں کسی بھی چیز تک رسائی نہیں دی گئی۔
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ الحمداللہ ہم رہا ہوچکے ہیں لیکن فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، اس ناکہ بندی کو ہم توڑیں گے اور اس کے لیے بار بار جائیں گے، غزہ کو بچانے کی کوشش کریں گے اور نسل کشی کے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اڈیالہ جیل سے اسرائیلی جیل تک مزاحمت جاری رہے گی اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھے گی، جلد پاکستان آؤں گا اور گلوبل صمود فلوٹیلا اور اسرائیل جیلوں کی مکمل تفصیل بتاؤں گا، اسرائیل کے خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
مشتاق احمد خان صاحب اسرائیلی جیل سے رہا ہو کر اردن پہنچ گئے۔
ان کا پیغام ہے کہ اڈیالہ سے لے کر اسرائیلی جیل تک مزاحمت جاری رہے گی
(ایڈمن) pic.twitter.com/gJi6zXFUTZ
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سینیٹر مشتاق احمد سابق سینیٹر مشتاق کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جیل جاری رہے گی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
الفلاح یونیورسٹی کے چیئرمین کے گھر پر بلڈوزر چلانے کا فیصلہ، تین دن کا الٹی میٹم جاری
دہلی بم دھماکوں کے ملزمین کا الفلاح یونیورسٹی سے تعلق سامنے آنے کے بعد ادارے کے چیئرمین جواد احمد صدیقی کے خلاف سلسلے وار چھاپے مارے گئے، بعد ازاں گذشتہ روز انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کے فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی کے چیئرمین جواد احمد صدیقی پر انتظامیہ اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہے۔ مہو میں ان کے گھر کو گرانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ دہلی کار بم دھماکوں کے ملزمین کا الفلاح یونیورسٹی سے تعلق ہونے کی وجہ سے ادارے اور اس کے عہدیداروں کی گھیرا بندی جاری ہے۔ الفلاح یونیورسٹی کے چیئرمین محمد جواد احمد صدیقی مدھیہ پردیش میں مہو کے رہنے والے ہیں۔ جواد احمد صدیقی کا آبائی گھر مہو کے کایستھ محلہ میں واقع ہے۔ جلد ہی اس گھر پر بلڈوزر چلایا جا سکتا ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ نے مکان کے ایک حصے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے گرانے کا نوٹس جاری کر دیا۔ کنٹونمنٹ بورڈ نے جواد صدیقی کے مکان پر غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کا نوٹس جاری کرتے ہوئے تین دن کی مہلت دی ہے۔ یہ گھر مبینہ طور پر ان کے والد حماد صدیقی کے نام پر ہے۔ بورڈ کے حکام کے مطابق مکان بغیر اجازت کے تعمیر کیا گیا، اس مکان کے حوالے سے ماضی میں بھی نوٹس جاری کئے جا چکے ہیں۔
دہلی بم دھماکوں کے ملزمین کا الفلاح یونیورسٹی سے تعلق سامنے آنے کے بعد ادارے کے چیئرمین جواد احمد صدیقی کے خلاف سلسلے وار چھاپے مارے گئے، بعد ازاں گذشتہ روز انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ واضح رہے کہ دہلی دھماکے کے ملزمین الفلاح یونیورسٹی میں تدریسی سرگرمیاں انجام دے رہے تھے اور جواد احمد صدیقی الفلاح یونیورسٹی کے چیئرمین ہیں۔ جواد احمد صدیقی کا خاندان تقریباً 25 سال قبل مہو چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ اس سے پہلے جواد احمد اور ان کا خاندان مہو میں ایک ہی گھر میں رہتے تھے۔ ان کے والد شہر قاضی تھے اور ان کا انتقال 1995ء میں ہوا۔ دہلی کے حالیہ بم دھماکوں کے کلیدی ملزم ڈاکٹر عمر نبی الفلاح یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ تب سے یہ پورا معاملہ سرخیوں میں ہے۔ اس سلسلے میں کینٹ بورڈ نے مہو کینٹ میں الفلاح یونیورسٹی کی چار منزلہ عمارت سے تجاوزات ہٹانے کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔ نوٹس میں تین دن کا وقت دیا گیا ہے۔