غزہ میں پائیدار جنگ بندی ہی شہریوں کی زندگیاں بچا سکتی ہے، ریڈ کراس
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
غزہ: بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (ICRC) کاکہنا ہے کہ غزہ میں جاری خونریز صورتحال کے خاتمے اور شہریوں کے دکھ درد کو کم کرنے کے لیے ایک پائیدار جنگ بندی ناگزیر ہے اور ادارہ تیار ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر گمشدہ خاندانوں کو دوبارہ ملانے اور امداد کی محفوظ ترسیل میں اپنا کردار ادا کرے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ریڈ کراس کی صدر میریانا سپولیارچ نے کہا کہ ایک مستقل جنگ بندی ہی زندگیوں کو بچانے اور موت و تباہی کے اس شیطانی چکر کو توڑنے کا واحد راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریڈ کراس کی ٹیمیں غیر جانب دار ثالث کے طور پر یرغمالیوں اور قیدیوں کی واپسی کے عمل میں تعاون کے لیے تیار ہیں جبکہ غزہ میں پھنسے ہوئے شہریوں کو محفوظ انداز میں امداد کی ترسیل کے لیے بھی تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی خاندانوں کو اپنے پیاروں کی رہائی کے انتظار کی اذیت برداشت کرنا پڑ رہی ہے، ہزاروں فلسطینی قیدی بدستور اسرائیلی جیلوں میں ہیں، ان کے اہلِ خانہ ہر لمحہ ان کی رہائی کی آس میں ہیں۔
ریڈ کراس کے صدر نے کہاکہ غزہ میں عام شہری ناقابلِ تصور مصائب کا شکار ہیں، متواتر بمباری اور انسانی امداد پر سخت پابندیوں نے زندگی کے تمام پہلو مفلوج کر دیے ہیں، غزہ میں انسانی امداد کو مکمل سہولیات کے ساتھ بحال کیا جائے اور اسے ان افراد تک پہنچایا جائے جو سب سے زیادہ ضرورت مند ہیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک 148 یرغمالیوں اور 1,931 قیدیوں کی رہائی میں سہولت فراہم کی جا چکی ہے جبکہ شہداء کی میتوں کی واپسی کا عمل بھی مکمل احترام کے ساتھ جاری ہے تاکہ ان کے اہلِ خانہ سوگ منا سکیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی جارحیت کا آغاز 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہوا، صیہونی فورسز کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ آج تک جاری ہے، ان حملوں کے دوران اسرائیل نے امریکی حمایت سے غزہ میں انسانی امداد کے نام پر دہشت گردانہ کارروائیاں کیں، جن میں اسپتالوں، اسکولوں، امدادی مراکز اور پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہےکہ اب تک غزہ میں 42 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی، غذائی قلت، ادویات کی کمی اور اسپتالوں پر بمباری کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اجتماعی سزا قرار دیا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ریڈ کراس
پڑھیں:
اسرائیل کا صمود فلوٹیلا کے کارکنوں پر بہیمانہ تشدد، مزید 29 کو رہا کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قابض اسرائیل نے بین الاقوامی دباؤ کے بعد غزہ کے لیے امداد لے جانے والے صمود فلوٹیلا کے مزید 29 ارکان کو رہا کر کے ملک بدر کر دیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق یہ وہ رضاکار تھے جو انسانی ہمدردی کے تحت غزہ میں محصور فلسطینیوں تک خوراک اور ادویات پہنچانے کے مشن میں شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اب تک فلوٹیلا کے گرفتار شدہ 450 میں سے 170 رضاکار وطن واپس بھیجے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب متعدد کارکنان نے اسرائیلی فوج کی جانب سے بہیمانہ تشدد، بدسلوکی اور قانونی نمائندوں سے رابطہ نہ ملنے کی شکایات درج کرائی ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں کارکنان کو ادویات دینے سے انکار کیا گیا، طبی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں اور ایک مسلمان خاتون کو زبردستی حجاب اتارنے پر مجبور کیا گیا۔ کئی کارکنان جسمانی اور ذہنی اذیت کی حالت میں وطن واپس پہنچے ہیں۔
اُدھر قابض ریاست اسرائیل کے وزارتِ خارجہ نے ایک بار پھر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے روایتی بیانات کا سلسلہ شروع کیا ہے، جس میں وضاحتیں دی جا رہی ہیں کہ گرفتار شدگان کے قانونی حقوق کا احترام کیا جا رہا ہے، بعض کارکنان نے ملک بدری کے احکامات پر دستخط نہیں کیے تھے، جس کے باعث ان کی رہائی میں 72 گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔
یاد رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے چند روز قبل گلوبل صمود فلوٹیلا کی 43 کشتیوں کو غزہ پہنچنے سے پہلے گھیر لیا تھا، جن پر تقریباً 500 رضاکار سوار تھے۔ یہ کشتیان غزہ کے محصور عوام کے لیے غذائی اجناس، ادویات اور ضروری امداد لے جا رہی تھیں۔
قافلے میں دنیا بھر سے معروف شخصیات شامل تھیں، جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، اسپین کی سابق میئر ادا کولو، یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن، اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد شامل ہیں۔ علاوہ ازیں برازیل، فرانس، ملائیشیا اور دیگر ممالک کے درجنوں انسانی حقوق کے کارکنان بھی موجود تھے۔
رضاکاروں کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد اسرائیلی ناکا بندی کو توڑنا نہیں بلکہ دنیا کو غزہ کے انسانی المیے کی طرف متوجہ کرنا ہے، تاہم اسرائیل نے اس مشن کو غیر قانونی طریقے سے روکتے ہوئے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔
عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے اسرائیل کے اس اقدام کو انسانی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطینی عوام نے صمود فلوٹیلا کے کارکنان کی قربانیوں کو سلام پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے انسانیت کے لیے اپنی آزادی قربان کی۔