data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251008-01-17
لاہور( نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام کا لائسنس جاری کیا ہوا ہے، اسلامی ممالک
بالخصوص پاکستان کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے قائدانہ کردار ادا کیا جائے، ٹرمپ کی خوشامد کی بجائے امت کے جذبات کی باوقار انداز میں ترجمانی ہونی چاہیے۔ غزہ پر صہیونی جارحیت کے دوسال مکمل ہونے پر اپنے ویڈیو پیغام میں اور ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے بدترین مظالم کے باوجود صبر اور استقامت کا مظاہرہ کرنے پر اہل غزہ اور حماس کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں نے ثابت کردیا کہ وہ عظیم قوم ہیں۔ حماس نے ٹرمپ کے نام نہاد بیس نکاتی امن منصوبہ کے جواب میں سفارت کاری کی بہترین مثال پیش کی۔ یہ فلسطینیوں کی مزاحمت کا نتیجہ ہے کہ آج اسرائیل اپنی تمام تر فوجی طاقت اور امریکی مدد کے باوجود حماس سے مذاکرات پر مجبور ہے۔ جماعت اسلامی فلسطین میں امن چاہتی ہے، مسئلہ فلسطین کا حل صرف اور صرف فلسطینی ریاست کے قیام میں ہے۔ حکومت کو ٹرمپ کی خوشامد میں دوریاستی حل کی رَٹ لگانے کی بجائے واحد فلسطین کی بات کرنی چاہیے۔ پوری دنیا کے باضمیر انسان اہل فلسطین اور حماس کے حق میں آواز بلند کررہے ہیں، پاکستان کی حکومت اور سیاسی پارٹیاں نجانے کس خوف میں امریکہ و اسرائیل کی مذمت نہیں کررہیں، سیاسی پارٹیوں کے کارکنان کو غزہ کے حق میں آواز بلند کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے اپنی قیادت کو اسرائیل کی مذمت پر مجبور کرنا چاہیے، قوم متحد ہوکر فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرے۔ پاکستان اسلامی ممالک سے مل کر غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے فوج تشکیل دے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کی اپیل پر آج سات اکتوبر کو ملک بھر میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا گیا، ہم نے چار اکتوبر کو لاہور اور پانچ کو کراچی میں غزہ ملین مارچ کیے، 12 اکتوبر کو پشاور میں ملین مارچ ہوگا۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ امریکا نے اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کو 21 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی۔ غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ مظالم، فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام کے دو سال مکمل ہوگئے۔ 67000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا، جس میں ستر فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ اہل غزہ اور حماس نے تاریخ ساز اور ایمان افروز استقامت و مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔ طوفان الاقصی نے پوری دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے۔ ایک طرف ظالم اسرائیل، اس کا سرپرست امریکا اور امریکا کی آلہ کار حکومتیں ہیں اور دوسری طرف پوری دنیا کے باضمیر انسان ہیں جو فلسطینیوں کے لیے کھڑے ہوئے ہیں۔ مسلم حکمران اپنا کردار ادا کرنے کی بجائے امریکی کاسہ لیسی میں مبتلا رہے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اسرائیلی قید سے رہا ہوکر اردن پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا اسرائیلی جیل میں سینیٹر مشتاق خان اور گلوبل صمود فلوٹیلا کے دیگر کارکنان سے جو غیر انسانی سلوک کیا گیا وہ قابل مذمت ہے۔ فلسطین کی آزادی کی تحریک اب ایک بین الاقوامی تحریک بن چکی ہے جسے اسرائیل اور اس کا سرپرست امریکا نہیں روک سکتے۔ فلسطین ان شاء اللہ ضرور آزاد ہوگا۔
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست اسرائیل کا وجود عالمی امن کے لیے مستقل خطرہ ہے، فلسطین فلسطینیوں کا ہے کوئی دو ریاستی حل قبول نہیں۔ فلسطینیوں نے تاریخ رقم کی ہے جنہوں نے دو سال سے مقابلہ کرکے اسرائیل کا غرور خاک میں ملادیا ہے۔ ہزار فلسطنیوں کا قاتل ٹرمپ کیسے امن کا داعی بن سکتا پے۔اسرائیل کو ناکامی و دلدل سے نکالنے اور جنگی جرائم کے مرتکب نیتن یاہو کو بچانے کے لیے اب وہ میدان میں آیا ہے۔ گریٹر اسرائیل کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ اصل فریق حماس جو بھی فیصلہ کرے وہ پورے عالم اسلام کا موقف ہے۔ بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قراردیا تھا،تسلیم کرنے کا مقصد گریٹر اسرائیل کا راستہ کھولنا ہے۔ قائد اعظم کے اصولوں کے برعکس فیصلے قوم قبول نہیں کرے گی۔ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اپنے ذاتی مفادات کے لیے تو سب کچھ کرتی ہیں مگر ٹرمپ کی سرپرستی میں غزہ میں جاری انسانیت کے قتل عام پر امریکہ و اسرائیل کی مذمت اور بائکاٹ کیوں نہیں کرتے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے رمیان دفاعی معادہ خوش آئند بات ہے مگر اصل کامیابی تب ہوگی جب پوری امت متحد ہوجائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد پریس کلب پر منعقدہ چلڈرن غزہ مارچ سے خطاب کے دوران کیا۔ جماعت اسلامی کے تحت منعقدہ مارچ میں اسکول کے بچے و اساتذہ بڑی تعداد میں شریک تھے۔ جنہوں نیہاتھوں میں حماس قائدین اور شہید ہونے والے معصوم بچوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور فری فری فلسطین کے نعرے لگا رہے تھے۔ صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا، حیدرآباد کے امیر حافظ طاہر مجید، جنرل سیکریٹری حنیف شیخ، الخدمت کے صدر نعیم عباسی یوتھ کے صدر عرفان قائمخانی ودیگر ذمے داران بھی اس موقع پر ساتھ موجود تھے۔ لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنیوالوں کو قوم معاف نہیں کرے گی۔ صہیونی قابض ریاست کے حوالے سے قائداعظم محمد علی جناح واضح پالیسی دے کر گئے ہیں اور یہی پاکستان کی داخلہ و خارجہ پالیسی ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، اسے کسی طور بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا انہوں نے کہا کہ بیت المقدس فلسطین کی سرزمین پاکیزہ جگہ ہے، یہ سرزمین فلسطینیوں کی ہے، اسلام سے وابستہ ہے،ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں، مائیں اپنے معصوم بچوں کو لے کر بیٹھی ہیں قحط کا شکار ہیں اسی طرح شہادتیں ہورہی ہیں، ۷ ہزار فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، سب سے بڑی تعداد خواتین بچوں کی ہیں،اسرائیل کی جانب سے یہ نسل کشی کی جارہی ہے، فلسطینی بہادر بچے اسرائیلی بمباری سے نہیں ڈرے وہ یہودیوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوئے ہیں، چھوٹے چھوٹے فلسطینی بچے سڑک سے پتھر اٹھا کر صیہونی فوجیوں کو مارتے ہیں،گھر تباہ ہوگئے ہیں، عمارتیں ملبہ بن گئیں ہیں، لیکن وہاں کہ لوگ اسی ملبے پر بیٹھ کر قرآن پڑھتے ہیں، فلسطین میں کسی نے بھی ظلم کے مقابلے میں کمزوری کا اظہار نہیں کیا،فلسطین میں اسپتال تباہ ہوگئے ہیں، فلسطین کے بچے بہادر بچے ہیں،گلوبل صمود فلوٹیلا میں ممالک کے رضاکار تھے، غیر مسلم زیادہ تھے، سابق سینیٹر مشتاق احمد کی قیادت میں پاکستان کی نمائندگی تھی، اس فلوٹیلا کو سلام اور اسرائیل کی ذمت کرتے ہیں۔علاوہ ازیں سرزمین انبیاء غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دو سال مکمل ہونے پر جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر عالمی یوم یکجہتی فلسطین پرآج 7 اکتوبر کو کراچی سے کشمور سندھ بھر میں بڑے جوش و خروش اور جذبے کے ساتھ منایا گیا، اس سلسلے میں کراچی، حیدرآباد،لاڑکانہ، میرپورخاص، کندھ کوٹ، سجاول جونیجو، جیکب آباد، مدیجی، ٹنڈو آدم، محراب پور اور ٹنڈو الہ یار ودیگر شہروں میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور مظلوم فلسطینیوں کے حق میں احتجاجی مظاہرے ریلیوں اورمارچ کا انعقاد کیا گیا۔ جس سے جماعت اسلامی کے مرکزی صوبائی اور مقامی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ امیرجماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے بچوں کے مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں ظلم و بربریت کی انتہا کردی ہے۔ دو ریاستی حل کا مطلب اصل باشندوں کو بے دخل کرنا ہے۔ فلسطین صرف فلسطینیوں کا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کا انبیاء کی سرزمین پر قبضہ اور مشرق وسطیٰ میں صہیونیوں کی بالادستی کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔ دریں اثناء کراچی میں صوبائی جنرل سیکرٹری محمد یوسف، جیکب آباد میں نائب امیر حافظ نصر اللہ چنہ، کندھ کوٹ میں ڈپٹی جنرل سیکرٹری امداد اللہ بجارانی،میرپورخاص میں امیرضلع سلمان خالد،، ٹنڈو الہ یار میں راؤ جاوید، ٹھٹھہ میں عبدالمجید سموں، عبداللہ آدم گندرو نے یکجہتی فلسطین ریلیوں سے خطاب کیا۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی
اپیل پر 7اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ کے دو سال مکمل ہونے اور اسرائیل کے خلاف عالمی یوم احتجاج کے سلسلے میں کراچی میں بھی سینکڑوں مظاہرے کیے گئے ،یہ مظاہرے شہر بھر کے تمام اضلاع میں بڑی شاہرائوں ، تجارتی مراکز ، اہم پبلک مقامات اور اسکولوں و کالجوں اور سٹی کورٹ کے باہرکیے گئے ۔ اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بھی بنائی ، مظاہروں میں طلبہ و اساتذہ ، علماء کرام ، تاجر ، مزدور ، وکلاء اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، امریکی سرپرستی میں اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی ، فلسطینیوں کی نسل کشی کی شدید مذمت اور اہل غزہ و حماس سے بھر پور اظہار یکجہتی کیا گیا ، مظاہرین نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے اور پُر جوش نعرے بھی لگائے ۔ مظاہروں سے امرائے اضلاع سمیت دیگر ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر واپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈوکیٹ نے سٹی کورٹ کے باہر وکلاء کے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فلسطین میں امریکی سرپرستی میں حالیہ اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کو دوسال گزرچکے ہیں ِ ،اب تک تقریباََ68ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ، جن میں بڑی تعداد میں بچے اور خواتین شامل ہیں، اسرائیل نے ہسپتال ،مساجد ،اسکولز،پناہ گزین کیمپس سب تباہ کردیے ہیں ، ہم پاکستان کے وکلاء اور پوری قوم کی جانب سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے ،اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ، مظاہرے سے کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ ، جنرل سیکریٹری غلام رحمان کورائی ، اسلامک لائرز موومنٹ کے قیصر جمیل ملک ، سید شعاع النبی ایڈوکیٹ، عثمان فاروق ایڈوکیٹ ،سندھ بار کونسل کے ممبران حیدر امام رضوی ،فرخندہ جبیں کے علاوہ روبینہ جتوئی ایڈوکیٹ ، طلعت یاسمین ایڈوکیٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ مظاہرے میں خواتین وکلاء نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ اسرائیل تمام تر فوجی سازو سامان اور وحشیانہ بمباری کے باوجود فلسطینیوں کو شکست نہیں دے سکا ، حماس کی تحریک اسلام کی بالادستی ، اسرائیل کے خاتمے اور مسجد الاقصیٰ و فلسطین کی آزادی پر ختم ہوگی ، امریکہ سمیت اسرائیل کے سارے حمایتی ناکام ہونگے اور فلسطینیوں کا خون ضرور رنگ لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج پورے ملک میں احتجاج کیا گیا ہے اوریہ پیغام دیا گیا ہے کہ عوام حماس کے مجاہدین اور اہل غزہ کے ساتھ ہیں ، فلسطین کا دو ریاستی حل کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ، صرف ایک ریاست آزاد ، فلسطینی ریاست اور ایک قیادت حماس کی قیادت ہے ۔ بانی ِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا موقف بھی ہمیشہ یہ ہی رہا ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ۔ پاکستان کا قومی اور اُصولی موقف بھی یہ ہی ہے اور اس سے انحراف کرنے والا غدار تصور کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہود ی پوری دنیا میں فتنہ وفساد برپا کیے ہوئے ہے اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ، 1917میں برطانیہ کے وزیر خارجہ نے پوری دنیا کے یہودیوں کے ساتھ مل کر ایک اعلان کیا کہ اسرائیلی ریاست قائم ہوگی ، اس دن سے آج تک فلسطینیوں پر مسلسل مظالم ڈھائے جارہے ہیں، فلسطینی عوام اپنی استقامت کی بدولت ڈٹے ہوئے ہیں ،پوری دنیا کے باضمیر لوگ اسرائیل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں،لیکن مسلم دنیا کے حکمران بے حسی کی چادر اوڑھے سورہے ہیں،اس وقت22 سالہ گریٹا تھنبرگ نے پوری دنیا میں فلسطینیوں کی مدد کے لیے ایک تحریک برپا کردی ہے ،اس نے پوری دنیا کے نمائندوں کو لے کر ایک فلوٹیلا نکالا اور محصور اہل غزہ کے لیے امدادی سامان ، خوراک اور ادویات لے کر بڑا قافلہ روانہ ہوا لیکن اسرائیل نے انسانیت دشمن اور سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس قافلے کو روک دیااور امدادی سامان نہیں جانے دیا۔

حیدر آباد: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے تحت حیدر آباد پریس کلب روڈ پر چلڈرن غزہ مارچ کے شرکاء سے خطاب کر رہے ہیں

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے امیر جماعت اسلامی ایک ناجائز ریاست اسرائیلی جارحیت جماعت اسلامی کے انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی فلسطینیوں کے نے پوری دنیا پوری دنیا کے کہ اسرائیل اسرائیل کا کے حق میں ا اسرائیل کے اسرائیل کی اسرائیل کو فلسطین میں پاکستان کی کرتے ہوئے قبول نہیں فلسطین کی بڑی تعداد جارحیت کے اکتوبر کو نہیں کیا کی بجائے سال مکمل خطاب کیا اور حماس کہا کہ ا گئے ہیں ٹرمپ کی کیا گیا اہل غزہ کے خلاف ہے کہ ا دو سال نے بھی کے لیے ہے اور اور اس

پڑھیں:

جماعت اسلامی اجتماع، بدل دو نظام

ہر سطح پر یہ حقیقت دیکھی جا سکتی ہے کہ پاکستان کے عوام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ پاکستان کے موجودہ نظام سے انتہائی غیر مطمئن ہیں اور تبدیلی کا کوئی سرا نہ دیکھ کر مایوسی کا شکار ہیں۔ دیکھنے والی بات ہے کہ یہ نظام کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے؟ معاشرے اور اس کے افراد سے کس طرح مخاطب ہے؟ اور کس طرح ان کا استحصال کرتا ہے؟ یہ سوالات بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔

1947میں تین چیزیں ایسی تھیں، جو پاکستان کے قیام کی کامیاب جدوجہد کا اصل محرک بنیں: ایک، انگریزوں کی غلامی، دوسرا، ہندو برہمن سامراج کی عیاری اور انگریز سے سازباز کرکے مسلمانوں کو حقارت، غلامی اور بے بسی کی بھینٹ چڑھانااور تیسرا، مسلمانوں کی تہذیبی، سماجی، سیاسی اور دینی شناخت ہندو تہذیب، ثقافت اور سماج میں خلط ملط ہو کر رفتہ رفتہ مٹ جانے کا شدید احساس۔ متحدہ ہندی قومیت کے شوشے نے محض ہندو ہی نہیں، جدید تعلیم یافتہ مسلم اشرافیہ، حتیٰ کہ بعض جید علمائے اسلام کو بھی اس سحر میں جکڑ لیا۔

اس تصور کو علامہ اقبال اور سید ابوالا علیٰ مودودی نے مسترد ہی نہیں کیا بلکہ دو قومی نظریے کا طاقت ور تصور پیش کیا، جو پاکستان کے قیام کی شکل میں دنیا کے سامنے آیا۔تحریک پاکستان کی اصل طاقت ہے پاکستان کا مطلب کیا: لا الٰہ الا اللہ۔ یہ محض نعرہ نہیں تھا بلکہ تاریخ کا تسلسل اور روشن مستقبل کی امید تھا۔ یہی وجہ ہے کہ یوپی سمیت مشرقی بنگال کے سوا ہندوستان کے ان علاقوں میں بھی پاکستان کی خواہش اور تحریک زیادہ کامیابی سے چلی، جو مسلم اکثریتی علاقے نہیں تھے اور جنھیں پاکستان میں شامل بھی نہیں ہونا تھا، پھر ان کی بڑی تعداد کو سب کچھ چھوڑ کر ہجرت کرنا اور قربانیاں دینا پڑیں، کیونکہ ان کی واحد امید ایک مضبوط،مستحکم اور اسلام کے عادلانہ نظام اور معاشرے پر مبنی پاکستان کا خواب تھا۔ پاکستان کی تشکیل واقعی ان معنوں میں دنیا کی تاریخ کا بڑا انوکھا واقعہ ہے۔ تحریک پاکستان کی قیادت اگر اس دوران ایک مرتبہ بھی یہ کہتی کہ پاکستان میں انگریزوں والا نظام ہی چلے گا یا اسلامی نظام عدل کے بجائے سیکولر بنیادوں پر اسے چلایا جائے گا، تو شاید ایک فرد بھی قربانی دینے کے لیے تیار نہ ہوتا۔

اس لیے پاکستان کو جوڑ کر رکھنے والی ایک ہی چیز ہو سکتی تھی، صرف اسلام۔وہ ’اسلام‘ نہیں جس کی، اور جتنی آزادی انگریز دیتا تھا بلکہ اسلام کا وہ نظام جس کی بنیاد عدل اور مشاورت پر ہے۔ یہی وجہ تھی کہ جب تک دستور سازی کا عمل مکمل نہیں ہوا تو عارضی طور پر پرانا نظام چلانے کی کراہت کو مانتے ہوئے جلد از جلد اسے تبدیل کرنے پر اتفاق پایا گیا۔ اسی لیے قیام پاکستان کے چار ماہ بعد قائد اعظم کی زندگی میں سید ابو الاعلیٰ مودودی کی ریڈیو پاکستان سے اسلام کے نظام حیات پر نشری تقریریں اور علامہ اسد سے اسلامی نظام کا خاکہ تیار کرانے کے منصوبے پاکستان کے قیام کے ادھورے ایجنڈے کی تکمیل تھے۔بد قسمتی سے قائد اعظم کی آنکھیں بند ہوتے ہی یہ عمل رک گیا۔

جماعت اسلامی اور بعض جید اور قابلِ احترام دینی شخصیات نے یہ سبق یاد دلایا اور اسے دستوری زبان میں بانیان پاکستان پر مشتمل دستور ساز اسمبلی نے قرار داد مقاصد کی صورت میں منظور کیا۔ لیکن اللہ کی حاکمیت کے اعلان کرنے کے باوجود ریاست کے پالیسی بیان پر بدقسمتی سے کوئی عمل نہ ہوا۔آج پاکستان کے قیام کو 78 برس گزر چکے ہیں، لیکن نظام تبدیل نہیں ہوا۔ سول اور غیر سول بیورو کر یسی، بڑی بڑی جاگیروں والے وڈیرے، خان، سردار، طاقت اور دولت کے سہارے معاشی نظام پر کنٹرول کرنے والے مافیاز اور انھی طبقات کے نمایندے، سیاستدان، پاکستان کو پاکستان نہیں بنا سکے اور عوام کے حالات سدھار نہیں سکے۔اللہ کی سب نعمتوں کے ہونے کے باوجود ملکِ عزیز کو قرضوں میں جکڑ دیا، سود کی لعنت میں مفلوج کر دیا۔ نظام تعلیم طبقاتی تقسیم پر رکھا، جس میں غریب اور متوسط طبقے کو مقابلے سے باہر کر دیا گیا، عدالتی نظام، عام آدمی کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہا، پولیس کا ادارہ عوام کو تحفظ دینے کے بجائے جرائم اور جرائم پیشہ افراد کا پشت پناہ بن گیا، انتخابی نظام کے نام پر عوام کی رائے پر قبضہ کر لیا گیا، مزدوروں اور کسانوں کو نسل در نسل غلام رکھے جانے کا نظام سخت سے سخت تر بنا دیا گیا۔ تین فیصد جاگیردار پورے زرعی نظام کے بادشاہ اور 97 فیصد عام کسان اور کاشتکار آمدن سے زیادہ اخراجات کرکے فصل اگانے کی وجہ سے قرضوں میں جکڑے گئے ہیں۔

خواتین اپنے تحفظ اور باعزت روزگار کی متلاشی رہیں۔ نوجوانوں کے لیے کوئی امید کا پیغام نہیں دیا گیا۔آئی پی پیز مافیا،چینی مافیا، آٹا مافیا، رئیل اسٹیٹ مافیا اور قبضہ مافیا طاقت ور ترین قوتیں بن کر قوم کا خون چوستی چلی آ رہی ہیں۔ اس منظرنامے کا مطلب ہی یہ ہے کہ یہ نظام صرف چند فیصد اشرافیہ کا سفاک اور ظالمانہ نظام ہے۔ سول،غیر سول افسر شاہی کی حکمرانی ہے، جس کا ذہنی سانچا انگریز نے بنایا تھا، اور اس کے ذریعے پورے برصغیر پر کنٹرول کیا تھا۔ یہی ذہنیت آج بھی انھیں آقا اور قوم کو غلام بنانے کی روش پر قائم ہے۔

آزادی کی تحریکوں کو کچلنے اور سماجی اور سیاسی شکنجہ کسنے کے لیے انگریزوں نے جن نوابوں، سرداروں، وڈیروں اور جاگیرداروں کو زمینوں اور راجواڑہ گردی سے نوازا تھا، انھی کی اولادیں آج بھی حاکم و مقتدر اور سیاہ و سفید کی مالک ہیں۔

چنانچہ 78سال کا سبق یہ ہے کہ اس گلے سڑے نظام میں پیوند کاری سے نہ قوم چل سکتی ہے اور نہ زندگی کی گزر بسر ہو سکتی ہے بلکہ پورے انتظام کو بدلنا ہوگا، ظلم وجبر کے اس شجر خبیث کو جڑسے اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔لیکن کیسے؟ محض نعروں اور دعووں سے؟ خاندانوں اور شخصیات کی پرستش کرنے والی سیاست سے؟ بین الاقوامی اور ملکی اسٹیبلشمنٹ سے ساز باز کر کے مصنوعی اقتدار حاصل کرنے سے؟ نہیں ہرگز نہیں۔

نظام کی تبدیلی کی تحریک کا تقاضا ہے پرامن سیاسی مزاحمت، جس کی علمی بنیادیں ہوں، جو منظم ہو، واضح نظریے کے ماتحت ہو، اپنی دینی تہذیبی، سیاسی اساس پرمشتمل ہو، مخلص اور دیانت دار قیادت میں ہو، منظم ہو اور عوام کو جوڑنے اور انھیں مثبت طریقے سے انقلابی دھارے میں بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ بِکھرے اور منتشر ہجوم کو منظم کرکے فرسودہ نظام اور اس کے چلانے والوں کو بدلنے کے تصور کے ساتھ حقیقی معنوں میں ’’سیسہ پلائی ہوئی دیوار‘‘ بنا کر کھڑا کر دے، تاکہ نظام بدلے، چہرے نہ بدلیں، سسک سسک کر غلامی کے تسمے باندھنے کے بجائے ظلم کی زنجیریں ٹوٹیں، اور ظلمت کے اندھیروں کے بجائے امید اور روشنی کے چراغ جھلملائیں۔

متعلقہ مضامین

  • پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج
  • اسرائیلی فوج کے چھاپوں کی نئی کارروائیاں ( 65 فلسطینی گرفتار)
  • اسرائیل اور ریپ کا ہتھیار
  • کارکنوں کی گرفتاری کیخلاف عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے مظاہرے
  • اسرائیل سے دوستی، فلسطینیوں سے بے وفائی قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • جماعت اسلامی کی بجلی لوڈشیڈنگ کیخلاف پٹیشن، نیپرا کی تحقیقاتی ٹیم کراچی پہنچ گئی
  • آئرش مصنفہ سلی رونی کا برطانیہ میں فلسطین ایکشن سے منسلک قیدیوں کی مبینہ بدسلوکی پر اظہارِ تشویش
  • صیہونی فورسز کی غزہ میں فضائی جارحیت جاری، خواتین، بچوں سمیت مزید 28 فلسطینی شہید
  • جماعت اسلامی اجتماع، بدل دو نظام
  • ٹنڈوجام،سیڈ کمپنی کے مبینہ فراڈ کیخلاف تاجروں کا احتجاج