بھارتی قیادت کی اشتعال انگیز بیانات سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی وزیراعظم، وزیر دفاع اور سروسز چیفس کے دھمکی آمیز بیانات ان کی جارحانہ ذہنیت اور پاکستان سے دشمنی ظاہر ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے بھارت کی سیاسی اور عسکری قیادت کے اشتعال انگیز اورغیر ذمہ دارانہ جارحانہ بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بھارتی قیادت کے جنگی جنون سے پورے جنوبی ایشیاء کے خطے کے امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی وزیراعظم، وزیر دفاع اور سروسز چیفس کے دھمکی آمیز بیانات ان کی جارحانہ ذہنیت اور پاکستان سے دشمنی ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی قیادت ماضی کے واقعات سے سبق حاصل کرنے کی بجائے جارحانہ بیانات دے رہی ہے جو کہ دونوں ہمسایہ جوہری طاقتوں کو ایک اور خطرناک تصادم کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔ ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے کہا کہ اشتعال انگیز اور جارحانہ بیانات سے بی جے پی کو عارضی طور پر پر اپنی سیاسی ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے میں تو مدد مل سکتی ہے، لیکن اس طرح کے اقدامات علاقائی امن اور مسئلہ کشمیر سمیت دیرینہ تنازعات کے حل کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ ہٹ دھرمی، تصادم اور محاذ آرائی کا رویہ ترک کرے اور تنازعہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے مثبت، تعمیری انداز اپنائے کیونکہ مسئلہ کشمیر ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ ڈی ایف پی کے ترجمان نے عالمی برادری سے بھارت کے بڑھتے ہوئے جنگی جنون کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی سے جنوبی ایشیا کے امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ کا انتباہ: ٹی ٹی پی جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے سنگین خطرہ، افغان حکام کی مبینہ پشت پناہی جاری
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (UNSC) کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈنمارک کی ڈپٹی مستقل نمائندہ ساندرا جینسن لینڈی نے خبردار کیا ہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) خطے کے امن و استحکام کے لیے ایک ’سنگین خطرہ‘ بن چکی ہے۔
ان کے مطابق تنظیم کے لگ بھگ 6 ہزار جنگجو افغان سرزمین سے کام کر رہے ہیں جبکہ انہیں افغانستان کی ڈی فیکٹو اتھارٹیز کی جانب سے لاجسٹک اور عملی معاونت بھی حاصل ہے۔
لینڈی نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے سرحد پار حملوں سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے جس سے خطے میں عدم استحکام میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلسل اس خدشے کا اظہار کر رہا ہے کہ سرحد پار دہشتگردی اس کی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک رخ اختیار کر چکی ہے۔
پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے بھی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ٹی ٹی پی، داعش خراسان اور بلوچستان لبریشن آرمی جیسے گروہ پاکستان کی سلامتی کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے 1267 پابندیوں کے نظام کو مزید مؤثر، حقیقت پسندانہ اور جامع بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان گروہوں کے نیٹ ورکس کو سرحد پار معاونت سے روکا جا سکے۔
بریفنگ میں اس امر پر زور دیا گیا کہ پاکستان طویل عرصے سے اس بات کی نشاندہی کرتا رہا ہے کہ دہشتگرد گروہوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں میسر ہیں، جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے شدید سیکیورٹی چیلنجز پیدا کر رہی ہیں۔
سلامتی کونسل پر زور دیا گیا کہ وہ صورتحال کے مزید بگاڑ کو روکنے اور جنوبی و وسطی ایشیا میں امن و استحکام یقینی بنانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹی ٹی پی