اروشی روٹیلا پر پریانکا چوپڑا کی سوشل میڈیا پوسٹس نقل کرنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
بھارتی اداکارہ اروشی روٹیلا پر مداحوں نے اداکارہ پریانکا چوپڑا کی سوشل میڈیا پوسٹس نقل کرنے کا الزام عائد کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اب اس معاملے پر 31 سالہ اروشی روٹیلا کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر صارفین نے نوٹس کیا تھا کہ اروشی روٹیلا نے پریانکا چوپڑا کی طرح ہی پوسٹس انسٹاگرام پر شیئر کیں جس کے بعد اداکارہ کے حوالے سے یہ بات زور پکڑنے لگی کہ وہ پریانکا چوپڑا کو کاپی کر رہی ہیں۔
بعدازاں جب بھارتی صحافی نے اروشی روٹیلا سے پوچھا کہ کیا وہ سوشل میڈیا پر پریانکا چوپڑا کی نقل کر رہی ہیں تو اداکارہ نے اس سوال پر اپنا ردعمل دیا۔
اروشی روٹیلا نے کہا کہ آپ کے پاس اس طرح کی چیزوں پر ضائع کرنے کے لیے وقت ہے، مجھے لگتا ہے کہ یہ سب چیزیں کوئی نہیں دیکھتا اور نہ ہی بھی مجھے ایسا کچھ پتہ ہے، مجھے واقعی کوئی اندازہ نہیں ہے کہ آپ کس حوالے سے بات کر رہے ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر پریانکا چوپڑا کو فالو کرتی ہیں، وہ ایک آئیکون ہیں، ہم ان سے محبت کرتے ہیں۔
اروشی روٹیلا نے اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ قومی اور مذہبی دن پر سب ہی لوگ مبارکباد اور ایک جیسی پوسٹ شیئر کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پریانکا چوپڑا کی اروشی روٹیلا سوشل میڈیا
پڑھیں:
فیکٹ چیک: محکمہ اوقاف سندھ سے منسوب سوشل میڈیا پر زیر گردش 2 انتظامی احکامات جعلی قرار
محکمہ اوقاف سندھ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے 2 انتظامی احکامات کو غیر مجاز اور جعلی قرار دے دیا۔
محکمہ اوقاف سندھ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف حیدرآباد کے نام سے سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر دو نوٹیفکیشن گردش کر رہے ہیں جو کہ مکمل طور پر غیر مجاز اور جعلی ہیں، ان نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی یا انتظامی حیثیت نہیں۔
محکمہ اوقاف سندھ نے کہا کہ غلام مرتضیٰ ولد محمد صدیق بطور ڈسپنسر BPS-05، درگاہ خیر الدین شاہ، سکھر کا نوٹیفکیشن جعلی ہے، غلام رسول ولد محمد صدیق بطور پیش امام BPS-06، درگاہ امین شاہ چشتی، شکارپور کا بھی نوٹیفکیشن جعلی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کسی بھی تقرری یا تبادلے کے احکامات اس وقت تک درست نہ سمجھے جائیں جب تک وہ باقاعدہ طور پر منظور شدہ اور مصدقہ سرکاری چینل سے جاری نہ ہوں۔
ترجمان نے کہا کہ محکمہ اوقاف نے ان احکامات کو ابتدا ہی سے جعلی اور کالعدم قرار دیتے ہوئے متعلقہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کر دی ہے۔