پاک فوج ہر خطرے کا منہ توڑ جواب دینےکےلیے تیار ,بھارتی جارحیت کا فیصلہ کن اور فوری جواب دیا جائےگا:فیلڈ مارشل عاصم منیر
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی زیرصدارت کورکمانڈر کانفرنس نے بھارتی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پاک فوج ہر خطرے کا منہ توڑ جواب دینےکےلیے تیار ہے. بھارتی جارحیت کا فیصلہ کن اور فوری جواب دیا جائےگا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی صدارت میں کور کمانڈرز کانفرنس کا 272 واں اجلاس جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں منعقد ہوا۔آئی ایس پی آر کے مطابق اجلاس کا آغاز حالیہ بھارتی سرپرستی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی سے ہوا۔آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کے جذبے، عزم اور حوصلے کو سراہا.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل عاصم منیر آئی ایس پی آر پاکستان کی کے مطابق فیصلہ کن کا اظہار فورم نے کے لیے کیا کہ
پڑھیں:
امریکی پابندیوں کے باعث روسی تیل کا سودا ختم، بھارتی مکیش امبانی بھی پابندی کی لپیٹ میں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بھارت، جس نے ہمیشہ آزاد خارجہ پالیسی کا دعویٰ کیا، آخرکار امریکی دباؤ کے سامنے پسپائی اختیار کر گیا، امریکی پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے تحت بھارتی حکومت نے روس سے سستا تیل خریدنے کی پالیسی ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی بڑی کمپنیوں کے روس کے ساتھ کیے گئے 10 سالہ تیل کے معاہدے واشنگٹن کی پابندیوں کے بعد عملی طور پر بے اثر ہو گئے ہیں، اس فیصلے کے اثرات میں مکیش امبانی کی ریلائنس کمپنی بھی شامل ہے، جس نے امریکی حکم پر روسی تیل کی خریداری روک دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق روسی تیل کی بندش کے بعد ریلائنس کو مشرقِ وسطیٰ اور ممکنہ طور پر امریکا سے مہنگا خام تیل خریدنا پڑے گا۔ کمپنی کی ریفائنری یکم دسمبر سے غیر روسی خام تیل پر چلائی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت برسوں روسی تیل سے اربوں ڈالر کا فائدہ اٹھاتا رہا، لیکن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگایا گیا 50 فیصد ٹیرف مودی حکومت کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوا۔ اسی دباؤ کے باعث بھارت نے روسی تیل نہ خریدنے کا فیصلہ کیا حالانکہ ایک بھارتی کمپنی کے روس کے ساتھ تیل کے سودوں کی مالیت 33 ارب ڈالر سے زائد تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی واضح کر چکی تھی کہ روسی تیل کی خریداری جاری رہی تو امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی معاہدے پر کوئی پیشرفت ممکن نہیں ہوگی، جس کے پیش نظر بھارت نے اپنی پالیسی میں بڑی تبدیلی کی۔