عمران خان نےعلی امین کوٹشو پیپرکی طرح استعمال کیا،طارق فضل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری کا کہنا ہےکہ بانی پی ٹی آئی لوگوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرتے ہیں اور یہی تاریخ علی امین گنڈاپور کے ساتھ بھی دہرائی جا رہی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم آزادکشمیر کو ہٹانے، عدم اعتماد یا استعفےکا فیصلہ نہیں ہوا، وزیراعظم آزاد کشمیرکے خلاف عدم اعتماد کا وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں تذکرہ نہیں ہوا، وزیراعظم آزادکشمیر کے استعفے یا ہٹائے جانےکی خبروں میں صداقت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کا اتحاد برقرار رہےگا، وزارتیں نہ لینےکے باوجود پیپلز پارٹی کا تعاون ان کی جمہوریت پسندی ہے، عدم اعتماد کی سیاسی مخالفین کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، سیکیورٹی فورسز روز ملک کےلیے جانوں کی قربانیاں دے رہی ہیں، اتحاد میں شامل جماعتیں حالات کی نزاکت کے پیش نظر حمایت کر رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں پیپلز پارٹی سے مذاکرات کا آغاز ہوا ہے، باہمی اختلاف دونوں پارٹیوں کی قیادت کی سطح پر حل ہوں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر غور ہو سکتا ہے، پی پی کے ساتھ اتحاد ممکن نہیں، سلمان اکرم راجا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان جاری ’نورا کشتی‘ محض وقتی تماشا ہے جو چند روز میں ختم ہو جائے گی، موجودہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر غور کیا جا سکتا ہے۔
اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اقتدار میں شراکت عمران خان کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ تاہم موجودہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر غور کیا جا سکتا ہے، لیکن پیپلز پارٹی کے ساتھ کسی قسم کا اتحاد ممکن نہیں۔ ان کے مطابق اسد قیصر بھی عدم اعتماد کی تحریک میں ووٹ دینے کی رائے دے چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں ہم ساتھ دیں گے، پی ٹی آئی کی پیپلز پارٹی کو پیشکش
سلمان اکرم راجا نے کہاکہ اگر حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے اور کوئی جماعت نئی حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہوتی تو بہتر راستہ فوری عام انتخابات کا انعقاد ہے۔
انہوں نے تسلیم کیاکہ ماضی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرز کے انتخاب پر پارٹی کے اندر مختلف آرا تھیں، مگر اب وہ معاملہ قصہ پارینہ بن چکا ہے۔
ان کے بقول بانیِ پی ٹی آئی عمران خان کا مؤقف ہے کہ ملک اس وقت ہمہ گیر عوامی تحریک کا متقاضی ہے۔ پی ٹی آئی ایک بڑی سیاسی قوت ہے مگر ہمارے اتحادی رہنماؤں کا اپنا سیاسی ماضی بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر عباس بانیِ پی ٹی آئی عمران خان کا ذاتی انتخاب ہیں۔
سلمان اکرم راجا نے توشہ خانہ ٹو کیس کے حوالے سے کہا کہ جو بھی سزا سنائی جائے گی، وہ زیادہ دیر برقرار نہیں رہے گی کیونکہ ماضی کی طرح یہ مقدمہ بھی سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔
پشاور جلسے میں بدنظمی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ اس معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پارٹی کے سامنے رکھی جائے گی، لہٰذا اس وقت اس پر تبصرہ قبل از وقت ہوگا۔
علیمہ خان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بانیِ پی ٹی آئی عمران خان نے انہیں پیغام رسانی سے محض سیکیورٹی خدشات کے باعث روکا ہے کیونکہ ان پر متعدد مقدمات درج ہیں اور کسی بھی وقت گرفتاری کا امکان موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر علیمہ خان نہیں پہنچ سکیں تو دوسری بہن کے ذریعے عمران خان کے پیغامات ہم تک پہنچیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اپنے گھر پر توجہ دے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان سیاسی کشیدگی جلد ختم ہو جائےگی، خواجہ آصف
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیل ٹرائل کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا مقصد بانیِ پی ٹی آئی عمران خان کو تنہا کرنا تھا، تاہم ہم نے واٹس ایپ ٹرائل کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دی اور عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ بھی کیا۔ آخرکار پنجاب حکومت نے دباؤ میں آکر جیل ٹرائل بحال کرنے کا فیصلہ کیا، جو درست قدم تھا کیونکہ بانی کو الگ تھلگ کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہو سکی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد شہباز شریف وزیراعظم پاکستان وی نیوز