ڈریپ نے 2 ادویات کو جعلی قرار دیے کرضبط کرنے کا حکم دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے 2 ادویات کو جعلی قرار دیتے ہوئے انہیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈریپ کی جانب سے آج جاری بیان میں کہا گیا کہ ایفاسٹن (Efaston) اور پیرا کیئر (پیراسٹامول) میں فعال جزو موجود نہیں ہے۔
ڈریپ کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’ایسی جعلی ادویات عوامی صحت کے لیے سنگین خطرہ ہیں کیونکہ یہ علاج میں ناکامی، بیماری بڑھنے اور جان لیوا نتائج تک کا سبب بن سکتی ہیں، خاص طور پر اُن مریضوں کے لیے جو ان ادویات پر اہم علاج کے لیے انحصار کرتے ہیں۔ عوام کو سختی سے ہدایت کی گئی کہ وہ ان مبینہ ادویات کا استعمال نہ کریں۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ صارفین متاثرہ بیچ نمبروں والی ادویات کا استعمال فوراً بند کریں اور اگر دوا کے استعمال کے بعد کسی قسم کا مسئلہ درپیش ہو تو اپنے معالج یا طبی ماہر سے فوری طور پر رابطہ کریں۔
ڈریپ نے طبی ماہرین، ہسپتالوں، فارمیسیوں اور دیگر متعلقہ اداروں سے درخواست کی کہ وہ اپنی سپلائی چین میں ان مصنوعات سے متعلق اضافی احتیاط برتیں، اور اگر کسی مریض کو ان ادویات کے استعمال سے کوئی منفی اثر یا معیار سے متعلق شکایت ہو تو فوراً رپورٹ کریں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جولائی میں ڈریپ نے تین دواساز کمپنیوں کو غیر معیاری طبی آلات مارکیٹ سے واپس لینے کی ہدایت دی تھی اور فارماسسٹوں و کیمسٹوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ان مصنوعات کی فراہمی بند کریں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں کینسر کی ادویات نایاب، مریض پریشانی میں
پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں کینسر کے مریضوں کے لیے ادویات کی قلت نے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق صوبے کے اسپتالوں میں رجسٹرڈ تقریباً چھ ہزار کینسر کے مریض ادویات کی عدم دستیابی کے باعث شدید پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں۔
خاص طور پر بلڈ کینسر کے مریضوں کے لیے ضروری دوائیں جیسے روکسولیٹینیب اور ایورولیمس اسپتالوں میں دستیاب نہیں ہیں۔ طویل مدت تک علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا نیلوٹینیب خریدی جانے کے باوجود سپلائی نہیں ہو سکی، جس کے باعث مریض مہنگی ادویات خریدنے پر مجبور ہیں۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف کے دور میں بلڈ کینسر کے مریضوں کا مفت علاج فراہم کیا جاتا رہا تھا۔
محکمہ صحت پنجاب نے سماء نیوز کو بتایا کہ کینسر کی کچھ ادویات کی خریداری کے ٹیسٹ جاری ہیں اور ٹیسٹ مکمل ہونے کے بعد سپلائی شروع ہو جائے گی۔ دیگر ادویات کے حوالے سے کمیٹی مزید تجزیہ کر رہی ہے، جس کے بعد دیگر دواؤں کی خریداری کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔
یہ صورتحال مریضوں کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے، کیونکہ وقت پر ادویات کی دستیابی علاج کی کامیابی کے لیے نہایت ضروری ہے۔