data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی معروف کمپنی اوپن اے آئی نے اپنا کم قیمت سبسکرپشن پلان چیٹ جی پی ٹی گو پاکستان سمیت ایشیا کے مزید 16 ممالک میں متعارف کرا دیا ہے۔ یہ اعلان کمپنی کے سربراہ سیم آلٹ مین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر کرتے ہوئے کیا۔

سیم آلٹ مین نے کہا کہ صارفین کی جانب سے طویل عرصے سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ سستا اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔ اسی مقصد کے تحت کمپنی نے ابتدا میں چیٹ جی پی ٹی گو کو بھارت اور انڈونیشیا میں متعارف کرایا تھا، جس کے مثبت ردعمل کے بعد اب اسے پاکستان، افغانستان، بنگلادیش، بھوٹان، برونائی، کمبوڈیا، لاؤس، ملائیشیا، مالدیپ، میانمار، نیپال، فلپائن، سری لنکا، مشرقی تیمور اور ویتنام تک وسعت دے دی گئی ہے۔

کمپنی کے مطابق اس نئے سبسکرپشن پلان کا بنیادی مقصد صارفین کو کمپنی کے تازہ ترین ماڈل جی پی ٹی 5 تک رسائی فراہم کرنا ہے، تاکہ وہ بہتر فیچرز، زیادہ رفتار اور وسیع تر ٹولز سے استفادہ کرسکیں۔

چیٹ جی پی ٹی گو میں مفت ورژن کے تمام بنیادی فیچرز کے ساتھ اضافی سہولتیں بھی شامل کی گئی ہیں، جن میں زیادہ تعداد میں تصاویر تیار کرنے کی صلاحیت، فائل اپ لوڈز، ایڈوانسڈ ڈیٹا اینالیسز  اور دیگر جدید فیچرز شامل ہیں۔ کمپنی نے واضح کیا کہ مفت ورژن کے مقابلے میں چیٹ جی پی ٹی گو کے صارفین کو چَیٹ لمٹ اور ٹولز کی دستیابی میں بھی زیادہ گنجائش حاصل ہوگی۔

پاکستان میں چیٹ جی پی ٹی گو کی ماہانہ فیس 1400 روپے (تقریباً 5 امریکی ڈالر) مقرر کی گئی ہے۔ اس کے برعکس کمپنی کے دیگر پلانز میں چیٹ جی پی ٹی پلس کی فیس 5700 روپے، چیٹ جی پی ٹی پرو کی 49 ہزار 900 روپے اور بزنس پلان کی 8499 روپے مقرر ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، 2022 میں متعارف ہونے کے بعد سے چیٹ جی پی ٹی کا عالمی استعمال غیر معمولی حد تک بڑھ چکا ہے، اور اس کے ماہانہ فعال صارفین کی تعداد 80 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ اوپن اے آئی کے مطابق مئی 2025 تک کم آمدنی والے ممالک میں اے آئی چیٹ بوٹ کے استعمال کی شرح ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں چار گنا زیادہ دیکھی گئی۔

یہ اقدام بظاہر اوپن اے آئی کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کو دنیا بھر کے عام صارفین تک پہنچانا چاہتی ہے، تاکہ ٹیکنالوجی کی مساوی رسائی ممکن ہو سکے۔

دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں چیٹ جی پی ٹی اوپن اے ا ئی کمپنی کے

پڑھیں:

ٹویوٹا نے پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر غور شروع کردیا

حکومت کی حالیہ پالیسی میں تبدیلی کے بعد ٹویوٹا کی مقامی اسمبلر کمپنی انڈس موٹر نے پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر غور شروع کردیا ہے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) جو کہ ٹویوٹا گاڑیاں مقامی طور پر اسمبل کرتی ہے، حکومت کی حالیہ پالیسی میں تبدیلی کے بعد تجارتی پیمانے پر استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد شروع کرنے پر غور کر رہی ہے۔

کمپنی نے درآمد کے عمل کے آغاز کے لیے مطلوبہ دستاویزات، طریقہ کار اور ضوابط کی وضاحت کے لیے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) سے رابطہ کیا ہے۔

اگرچہ کمپنی روزگار، مقامی سطح پر پرزہ جات کی تیاری اور ویلیو ایڈیشن کو فروغ دینے کے لیے مکمل طور پر ناک ڈاؤن (سی کے ڈی) آپریشنز پر اپنی توجہ برقرار رکھے ہوئے ہے، تاہم آئی ایم سی نئی پالیسی فریم ورک کے تحت استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے۔

آئی ایم سی کے چیف ایگزیکٹو علی اصغر جمالی نے بدھ کے روز ڈان سے گفتگو میں کہا کہ ہم سب کچھ درآمد کریں گے، جتنے ماڈلز ہوں گے، جلد از جلد، جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد مقامی اسمبلنگ سے سستی پڑے گی تو انہوں نے کہا، دیکھتے ہیں، جب ہم آغاز کریں گے تو پتہ چل جائے گا۔

آئی ایم سی نے اپنی 58 ڈیلرشپس کے نیٹ ورک کے ذریعے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی حمایت کے لیے اپنی تیاری پر زور دیا، جہاں تربیت یافتہ ٹیکنیشنز اور انجینئرز موجود ہیں۔

کمپنی کے مطابق یہ ڈھانچہ فروخت کے بعد خدمات اور گاڑیوں کی پائیداری کو یقینی بنا سکتا ہے۔

اپنے موجودہ پلیٹ فارم ٹویوٹا شیور کے ذریعے آئی ایم سی پہلے ہی تصدیق شدہ استعمال شدہ ٹویوٹا گاڑیوں کی خرید و فروخت میں سہولت فراہم کر رہی ہے، یہ پروگرام گاہکوں کو اپنی پرانی گاڑیوں کے تبادلے اور دیگر آٹو ضروریات کے لیے ایک ہی جگہ پر حل فراہم کرتا ہے۔

آئی ایم سی نے ای ڈی بی سے ریگولیٹری تقاضوں پر رہنمائی مانگی ہے تاکہ مکمل تعمیل کے لیے ایک تفصیلی طریقہ کار فراہم کیا جا سکے۔

یہ اقدام وزارتِ تجارت کی جانب سے 30 جون کو جاری کردہ ایس آر او 1895(I)/2025 کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے تحت ایچ ایس کوڈز 8702، 8703، 8704 اور 8711 کے تحت استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کی اجازت دی گئی ہے۔

استعمال شدہ گاڑیوں کے شعبے میں پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ (پی ایس ایم سی ایل) پہلے ہی تصدیق شدہ استعمال شدہ گاڑیوں کا پروگرام چلا رہی ہے، جس کے تحت ایک سال تک کی وارنٹی والی گاڑیاں بغیر کسی بروکر یا کمیشن کے فراہم کی جاتی ہیں۔

کمپنی ایکسپو سینٹر میں باقاعدگی سے استعمال شدہ گاڑیوں کے حوالے سے ایونٹس بھی منعقد کرتی ہے، جہاں 125 سے زائد سوزوکی گاڑیاں پیش کی جاتی ہیں۔

دوسری جانب ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ (ایچ اے سی ایل) فی الحال کوئی تصدیق شدہ استعمال شدہ گاڑیوں کا پلیٹ فارم نہیں چلاتی۔

چینی اور کورین اسمبلرز کے عہدیداران نے نئی درآمدی پالیسی کے حوالے سے اپنے منصوبوں پر واضح تبصرہ کرنے سے گریز کیا، تاہم ایک کورین اسمبلر نے کہا کہ ہم استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے۔

استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے امکانات کے باوجود، آئی ایم سی نے اپنی بنیادی سرگرمیوں میں مضبوط کارکردگی دکھائی، کمپنی نے مالی سال 2025 میں 33 ہزار 757 یونٹس فروخت کیے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 56 فیصد اضافہ ہے۔

خالص فروخت 15 کھرب 24 ارب 80 کروڑ روپے سے بڑھ کر 21 کھرب 51 ارب 40 کروڑ روپے تک جا پہنچی، جب کہ ٹیکس کے بعد خالص منافع 1 کھرب 50 کروڑ 70 لاکھ روپے سے بڑھ کر 2 کھرب 30 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔

ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ نے بھی جون 2025 میں ختم ہونے والے تین ماہ کے دوران ترقی دکھائی, فروخت 1 کھرب 60 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2 کھرب 60 کروڑ روپے ہو گئی، جب کہ منافع 20 کروڑ 20 لاکھ روپے سے بڑھ کر 82 کروڑ 80 لاکھ روپے تک پہنچ گیا۔

مقامی اسمبلرز کئی سالوں سے صارفین کے رجحان کو جانچنے کے لیے محدود تعداد میں بالکل نئی گاڑیاں درآمد کر رہے ہیں تاکہ بعد میں مقامی پیداوار شروع کی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان جاپان اور امریکا سمیت 20 ممالک کو گاڑیاں برآمد کرنے والا ملک بن گیا
  • پاکستان میں چیٹ جی پی ٹی کا سستا ترین سبسکرپشن پلان متعارف
  • ٹویوٹا نے پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر غور شروع کردیا
  • امریکا نے پاکستان سمیت 30 ممالک کو جدید میزائل کے خریداروں میں شامل کرلیا
  • پاکستان سمیت دنیا میں سپر مون کا نظارہ: 13 فیصد زیادہ روشن
  • پاکستان سمیت علاقائی طاقتوں کا افغانستان میں غیر ملکی اڈوں کی واپسی کی مخالفت
  • دنیا بھر میں سب سے زیادہ ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، پاکستان نویں نمبر پر
  • نئے بجلی کنکشن کے لیے فیس بڑھا کر 25 ہزار روپے کر دی گئی
  • مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر مستحکم