وفاقی کابینہ نئی انرجی وہیکل پالیسی کی منظوری دے چکی ہے، اس کا باقاعدہ اطلاق ہو چکا ہے، بلال اظہر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2025ء) وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات بلال اظہر کیانی نے ایوان بالا کے اجلاس میں بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ نئی انرجی وہیکل (این ای وی) پالیسی کی منظوری دے چکی ہے جس کا باقاعدہ اطلاق ہو چکا ہے۔جمعرات کو اراکین سینیٹ کے سوالات کے جواب میں وزیر مملکت نے ایوان کو آگاہ کیا کہ نئی انرجی وہیکل پالیسی کے تحت صارفین کو سبسڈی اور فنانسنگ معاونت فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو اپنائیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے این ای وی سکیم کے لیے رواں مالی سال کے بجٹ میں 10 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اس پالیسی کے تحت ایک لاکھ سولہ ہزار الیکٹرک موٹر بائیکس اور تین ہزار الیکٹرک رکشوں پر سبسڈی دی جائے گی۔بلال کیانی نے مزید کہا کہ حکومت 2030ء تک ملک بھر میں 3 ہزار چارجنگ سٹیشنز قائم کرنے کا ہدف رکھتی ہے تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا جا سکے۔وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت کا مقصد ماحولیاتی آلودگی میں کمی، ایندھن پر انحصار کم کرنا اور جدید، پائیدار ٹرانسپورٹ نظام کو فروغ دینا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
حکومت کی 28 ویں آئینی ترمیم لانے کی تردید، ایسی کوئی تجویز زیرغور نہیں: وفاقی وزیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: کچھ وزرا کے حالیہ بیانات کے باوجود اعلیٰ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم سے متعلق اس وقت کوئی تجویز زیرِ غور نہیں ہے۔
پارلیمانی امور کے وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے واضح کیا کہ حکومت کسی نئے آئینی پیکج پر کام نہیں کر رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے گردش کرنے والی تمام اطلاعات بے بنیاد ہیں اور حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
وزیراعظم آفس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی اس کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کسی نئی ترمیم کے سلسلے میں کوئی فائل یا تجویز زیرِ غور نہیں۔
ذائع کے مطابق اس حوالے سے کوئی اجلاس منعقد ہوا نہ ہی متعلقہ سطح پر کوئی مشاورت جاری ہے۔ ڈاکٹر طارق کے بقول 27ویں آئینی ترمیم کے پیکج میں شامل چند تجاویز، جو اس وقت اتفاقِ رائے نہ ہونے پر روک لی گئی تھیں، مستقبل میں دوبارہ زیرِ غور آ سکتی ہیں، تاہم فی الحال 28ویں ترمیم سے متعلق کسی عمل کا آغاز نہیں کیا گیا۔