ادارہ جاتی تاخیر برداشت نہیں، نجکاری عمل کی خود نگرانی کروں گا: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ادارہ جاتی تاخیر یا سرخ فیتے کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور وہ خود نجکاری کے عمل کی نگرانی کریں گے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیرصدارت مجوزہ سرکاری اداروں کی نجکاری پر اہم اجلاس ہوا، جس میں 24 میں سے 15 اداروں کی نجکاری سے متعلق پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔
وزیرِاعظم نے ہدایت دی کہ نجکاری کے عمل میں قومی مفاد، شفافیت اور اداروں کی پیشہ وارانہ استعداد میں بہتری کو یقینی بنایا جائے، نجکاری کے عمل میں عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔
وہ نہیں مان رہا، یہ ”نیکسٹ لیول“ کا پاکستان ہے،گنڈا پور ”سینڈوچ“ بن چکا تھا،”ظالمو، گنڈا پور چلا گیا ہے“ آنیاں جانیاں لے بیٹھیں
انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کی اندرونی استعداد کار بڑھانے کے لیے جامع حکمت عملی کے تحت ہر ممکن اقدامات فوری طور پر اٹھائے جائیں، نجکاری کے عمل میں شامل سرکاری اداروں کے لیے بہترین معاملہ طے کیا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ نجکاری کے عمل میں ادارہ جاتی اور انتظامی تاخیر اور سرخ فیتے کو برداشت نہیں کیا جائے گا، نجکاری کے عمل کی بذات خود نگرانی اور اسکی پیش رفت پر باقاعدگی سے اجلاس کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے قومی خزانے پر بوجھ بننے والے اور غیرفعال سرکاری اداروں کی نجکاری کو جلد از جلد انتظامی اور ادارہ جاتی پیچیدگیوں سے بچاتے ہوئے نجکاری کے عمل کو مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
میرے خیال میں ان ججز کو بنچ میں نہیں بیٹھنا چاہئے جن کی تقرری 26ویں ترمیم کے بعد ہوئی،جسٹس مسرت ہلالی کے 26ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پر ریمارکس
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اکنامک افیرز ڈویژن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ اداروں کے سرکاری افسران نے شرکت کی۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نجکاری کے عمل میں سرکاری اداروں ادارہ جاتی اداروں کی کیا جائے
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں سرکاری اسکولوں کی نجکاری کا اعلامیہ معطل کردیا
پشاور:پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا میں سرکاری اسکولوں کی نجکاری سے متعلق اعلامیہ کو معطل کردیا۔
خیبر پختونخوا میں کم کارکردگی والے سرکاری اسکولوں کی نجکاری کے خلاف درخواست پر جسٹس نعیم انور اور جسٹس کامران حیات نے سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار محمد حمدان ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اپنایا کہ حکومت نے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری اسکولوں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پہلی جماعت سے بارہویں تک خراب کارکردگی دکھانے والے اسکولوں کو آوٹ سورس کیا جائے گا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئین میں 5 سال سے 16 سال تک بچوں کو مفت تعلیم دینا حکومت پر لازم ہے، صوبے کے اسکولوں میں وسائل اور اساتذہ کی کمی بھی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مزید کہا کہ آؤٹ سورسنگ سے اساتذہ کا سروس اسٹرکچر اور بچوں کی تعلیم متاثر ہوگی، آؤٹ سورسنگ سے متعلق جاری اعلامیہ غیر قانونی ہے۔
عدالت نے نجکاری سے متعلق اعلامیہ معطل کردیا اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔