پاکستان اور آئی ایم ایف کے اقتصادی جائزہ مذاکرات کا اگلا راؤنڈ واشنگٹن میں ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
پاکستان اور آئی ایم ایف کے اقتصادی جائزہ مذاکرات کا اگلا راؤنڈ واشنگٹن میں ہوگا جس کیلئے وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگ زیب معاشی ٹیم کے ہمراہ رواں ہفتے واشنگٹن جائیں گے اور اس موقع پر مذاکرات کی کامیابی پر اسٹاف لیول معاہدہ متوقع ہے ۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو 1.
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان حل طلب مسائل پر مزید پالیسی مذاکرات ہوں گے، سالانہ اجلاس کے موقع پر ایم ڈی آئی ایم ایف سمیت متعلقہ حکام سے ملاقات متوقع ہے ۔ پاکستان کے وفد میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ساتھ سیکرٹری خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک بھی شامل ہوں گے ۔
وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف، عالمی بینک، آئی ایف سی سمیت دیگر حکام سے ملاقات متوقع ہیں، پاکستانی وفد کی مختلف ممالک کے حکام، ریٹنگ ایجنسیز کے آفیشلز سے بھی ملاقات کا امکان ہے ۔ معاشی ٹیم کے دورہ امریکا کے شیڈول کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
روس یوکرین جنگ کا واحد حل مذاکرات ہے لڑائی نہیں‘ پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقبل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ کے حوالے سے ہر کوئی مانتا ہے کہ اس تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور یہ لڑائی اب سیاسی حل سے بہت دور جا رہی ہے۔ عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں کہا کہ دونوں فریقین تصادم اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں اور مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں‘ پاکستان مذاکرات کے ذریعے حل کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے‘ پاکستان ہمیشہ سے ڈائیلاگ اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے حل کا حامی رہا ہے۔ علاوہ ازیں وائٹ ہائوس نے کہا ہے کہ امن منصوبہ روس اور یوکرین دونوں کے لیے بہتر ہے‘ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حمایت یافتہ امریکی امن منصوبہ جس پر روس اور یوکرین سے گفتگو جاری ہے، وہ فریقین کے لیے “بہتر” ہے۔ گزشتہ روز پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی سٹیو وِٹکوف اور امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو ایک ماہ سے “خاموشی سے” اس منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ لیویٹ نے بریفنگ میں بتایا کہ “یہ جاری ہے لیکن صدر اس منصوبے کی حمایت کرتے ہیں‘ یہ روس اور یوکرین دونوں کے لیے ایک بہتر منصوبہ ہے اور ہمارا خیال ہے کہ یہ فریقین کے لیے قابلِ قبول ہونا چاہیے۔