افغان وزارت داخلہ کی کابل میں دھماکوں کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ آج شام افغانستان کے دارالحکومت کابل کے کچھ حصوں میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے سنے گئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں دھماکے ہوئے جس سے مکینوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ طالبان حکومت کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کابل میں دھماکے کی تصدیق کی ہے، جبکہ افغان دارالحکومت میں فائرنگ اور جھڑپوں کی خبروں کی تردید کی ہے۔ مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ آج شام افغانستان کے دارالحکومت کابل کے کچھ حصوں میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے سنے گئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں دھماکے ہوئے جس سے مکینوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پر ابتدائی ردعمل میں لکھا کہ کابل شہر میں دھماکے کی آواز سنی گئی، لیکن پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، سب اچھا ہے، اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ابھی تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ دریں اثناء طالبان حکومت کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قان نے بھی کابل میں دھماکہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابل شہر کے ایک علاقے میں دھماکہ ہوا ہے، جھڑپوں یا فائرنگ کی اطلاعات درست نہیں ہیں اور دارالحکومت میں صورتحال مکمل طور پر پرسکون ہے۔ واضح رہے ذرائع ابلاغ میں رپورٹس زیر گردش ہیں کہ کابل پر پاکستانی جنگی جہازوں نے بمباری کی ہے، جس میں کالعدم تحریک طالبان کے امیر نور ولی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں دھماکے
پڑھیں:
پاکستان کے خلاف جنگ میں بھارت کو عبرتناک شکست؛ فرانسیسی کمانڈر نے بھی تصدیق کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی 2025 میں ہونے والی فضائی جھڑپ کے بارے میں عالمی سطح پر سامنے آنے والی رپورٹس کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔ اس معاملے پر اب ایک اہم یورپی فوجی اعلیٰ عہدیدار نے بھی کھل کر اپنی رائے ظاہر کردی ہے۔
اب تک کئی مرتبہ امریکی صدر اور عالمی میڈیا اس جھڑپ میں بھارتی رافیل طیاروں کے تباہ ہونے کی تصدیق کر چکا ہے، جس کے بعد اب فرانس کی ایک نیول ایئر بیس کے اعلیٰ کمانڈر نے بھی بھارتی شکست کی تصدیق کردی ہے۔
فرانس کے شمال مغربی خطے میں واقع اس بحری اڈے کے سربراہ کیپٹن یوک لونے جو رافیل طیاروں کے جدید اسکواڈرن کے نگران ہیں، کئی دہائیوں سے اس لڑاکا طیارے کو مختلف محاذوں پر اڑا چکے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ سے لے کر افریقا تک درجنوں اہم آپریشنز میں حصہ لینے والے اس تجربہ کار افسر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حیران کن انکشاف کیا کہ مئی کے آغاز میں ہونے والی فضائی جھڑپ میں ناکامی کا سبب رافیل کی ٹیکنالوجی نہیں بلکہ بھارتی پائلٹس کی کمزور کارروائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جنگی ماحول میں مشین نہیں بلکہ اسے استعمال کرنے والے کی مہارت فیصلہ کن ثابت ہوتی ہے اور یہی وہ نکتہ تھا جس نے اس بار بھارت کو نقصان پہنچایا۔
کیپٹن لونے کا اصرار تھا کہ پاکستانی فضائیہ نے اس پیچیدہ فضائی معرکے کو نہایت مؤثر انداز میں سنبھالا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس جھڑپ میں مجموعی طور پر ایک سو چالیس سے زائد جنگی طیارے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھے اور اس قدر بڑے فضائی دائرے میں اہداف کو سنبھالنا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے، تاہم پاکستان نے جس مہارت، تیزی اور حکمتِ عملی کے ساتھ صورتحال کو کنٹرول کیا، وہ کئی بڑے ممالک کے فوجی مبصرین کے لیے بھی حیران کن تھا۔
انڈو پیسفک کانفرنس کے دوران جب اس جھڑپ کے حوالے سے سوال پوچھا گیا کہ بھارتی رافیل کا ریڈار سسٹم اس قدر اہم لمحے میں کیوں ناکام ہوا تو کیپٹن لونے نے دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ مشین کا نہیں تھا بلکہ اس کے غلط استعمال کا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ رافیل طیارہ جدید ٹیکنالوجی رکھتا ہے اور چین کے کسی بھی جدید لڑاکا طیارے سے مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، لیکن اسے چلانے والا عملہ جنگی دباؤ میں مؤثر حکمتِ عملی نہیں اپنا سکا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت اب ان ہی رافیل طیاروں کے بحری ورژن کی خریداری میں دلچسپی دکھا رہا ہے، جو ائیرکرافٹ کیریئر پر لینڈ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جوہری ہتھیار بھی اٹھا سکتے ہیں۔ کیپٹن لونے کے مطابق دنیا میں اس وقت صرف فرانسیسی بحریہ کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے، جسے بھارت مستقبل میں حاصل کرنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب اس سیشن کے دوران موجود بھارتی نمائندے نے ان تصدیق شدہ بیانات کو چینی پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کرنے کی کوشش کی، لیکن فرانسیسی کمانڈر نے اس اعتراض کو کوئی اہمیت نہ دیتے ہوئے اپنی بات پر قائم رہنے کو ترجیح دی۔
عالمی دفاعی ماہرین کے مطابق مئی کی یہ فضائی جھڑپ آنے والے برسوں میں ملٹری اسٹریٹجی کے کئی نئے زاویے کھولے گی۔ اس واقعے نے نہ صرف پائلٹس کی مہارت اور جدید طیاروں کی حقیقی صلاحیت کو عملی میدان میں جانچنے کا موقع دیا بلکہ یہ بھی واضح کر دیا کہ خطے میں طاقت کا توازن تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔