پاکستان فٹبال ٹیم کی مسلسل شکستوں کا سلسلہ تھم گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان فٹبال ٹیم کی مسلسل شکستوں کا سلسلہ تھم گیا، افغانستان کے خلاف ایشین کپ کوالیفائرز کا مقابلہ بغیر کسی گول کے برابری پر ختم ہوا،اوٹس خان نے پنالٹی ضائع کر کے فتح کی امیدیں بھی گنوا دیں۔
تفصیلات کے مطابق جناح اسٹیڈیم میں پاکستان اور افغانستان میں دلچسپ مقابلہ ہوا، میزبان ٹیم مسلسل 8 شکستوں کا بوجھ لیے میدان میں اتری، البتہ حریف نے اسے ٹف ٹائم دیا.
پاکستان کو مہمان ٹیم کے خلاف گول کرنے کے کئی مواقع ملے مگر فائدہ نہ اٹھایا جا سکا، پہلے ہاف میں کوئی ٹیم گول نہ کرسکی.
65 ویں منٹ میں اوٹس خان ٹیم کو برتری دلانے کے نادر چانس سے فائدہ نہ اٹھا سکے، ان کی پنالٹی کک پر گیند کراس بار کے اوپر چلی گئی.
کھیل کے اختتامی لمحات میں دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے پر بھرپور حملے کیے لیکن کوئی بھی ٹیم گیند کو جال کی راہ نہ دکھا سکی.
میچ دیکھنے کیلیے7 ہزار سے زائد شائقین اسٹیڈیم میں موجود تھے، ڈرا کی وجہ سے دونوں ٹیموں نے ایک ایک پوائنٹ حاصل کیا، یوں ایشین کپ کوالیفائرز کے گروپ ‘‘ای’’ میں انھیں پوائنٹس ٹیبل پر آنے کا موقع مل گیا.
واضح رہے کہ افغانستان کی ٹیم ویزہ مسائل کے سبب تاخیر سے اسلام آباد پہنچی جس کی وجہ سے یہ میچ خطرے میں پڑ گیا تھا.
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے معاملے کا نوٹس لیے جانے پر مسئلہ حل ہوا۔ ایونٹ میں پاکستان نے مہم کا آغاز شام اور میانمار کے خلاف مسلسل 2 شکستوں سے کیا تھا.
مارچ میں کھیلے گئے ابتدائی میچ میں شام نے سعودی عرب کے پرنس عبداللہ بن جلاوی اسٹیڈیم میں پاکستان کو 0-2 سے شکست دی تھی، جون 2025 میں میانمار کے شہر یانگون کے تھووانا اسٹیڈیم میں بھی ٹیم کو 1-0 سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا.
پاکستانی سائیڈ اب 14 اکتوبر کو افغانستان سے اپنے اگلے میچ کے لیے کویت جائے گی، گروپ کی فاتح ٹیم سعودی عرب میں شیڈول ٹورنامنٹ کے فائنلز میں جگہ بنا لے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسٹیڈیم میں
پڑھیں:
پاکستان، جنوبی افریقا ٹیسٹ؛ 20 وکٹیں کیسے اڑائیں، مینجمنٹ نے سر جوڑ لیے
لاہور:جنوبی افریقا سے پہلے ٹیسٹ میں 20 وکٹیں حاصل کرنے کے لیے پاکستانی ٹیم مینجمنٹ نے سرجوڑ لیے ہیں۔
عبوری ہیڈ کوچ اظہر محمود کا کہنا ہے کہ قذافی اسٹیڈیم کی پچ اسپن ضرور کرے گی مگر اتنی نہیں جتنی انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں ہوئی تھی، ہم مضبوط حریف کے خلاف ہوم کنڈیشنز سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے پرعزم ہیں، یہ دیکھنا ہے کہ پروٹیز کو 2 بار کیسے آؤٹ کریں گے، پچ کا معائنہ کرنے کے بعد حتمی ٹیم کا انتخاب ہوگا۔
دوسری جانب، پاکستان کے بعد جنوبی افریقی ٹیم نے بھی لاہور میں بھرپور تیاریوں کا آغاز کر دیا، دونوں ٹیموں نے گزشتہ روز قذافی اسٹیڈیم میں تین گھنٹے تک خصوصی مشقیں کیں، مہمان ٹیم کا زیادہ تر فوکس بیٹنگ کے ساتھ اسپن بولنگ پر رہا،پاکستان کھلاڑی پریکٹس کے دوران جان لڑاتے دکھائی دیے۔
کوچنگ اسٹاف نے فیلڈنگ کا معیار بہتر بنانے کے لیے کھلاڑیوں کو خصوصی مشورے دیے، بیٹنگ کے دوران مختلف کمبی نیشنز آزمائے گئے، اوپنرز نے نئی گیند کھیلنے کی خصوصی مشقیں کیں، اسپنرز بھی طلسمی بولنگ کا جادو جگانے کی بھر پور پریکٹس کرتے رہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ اظہر محمود کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقا سے ہوم سیریز قومی ٹیم کے لیے بڑا امتحان ہوگی لیکن کھلاڑی مکمل تیاری اور جذبے کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقا دنیا کی مضبوط ترین ٹیموں میں سے ایک ہے، وہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ جیت چکی اور اس وقت رینکنگ میں نمبر 2 ہے لیکن ہمارا فوکس اپنی کارکردگی پر ہوگا، مقصد صرف میچ جیتنا نہیں بلکہ ہر سیشن میں تسلسل کے ساتھ بہتر کھیل بھی پیش کرنا ہے۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستان کے پاس اس سال 6 ہوم ٹیسٹ میچز ہیں، اگر ٹیم اپنی سرزمین پر کامیابیاں حاصل کرے تو چیمپیئن شپ کی دوڑ میں نمایاں پوزیشن حاصل کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ہم نے ایک ایسا طریقہ اپنایا تھا جو ہمارے لیے سازگار تھا، ہم اس میں کامیاب بھی ہوئے، اگر ہوم سیریز جیتنے کا تسلسل برقرار رکھیں تو عالمی رینکنگ میں بہتری ممکن ہے۔
اظہر محمود نے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم کی پچ اسپنرز کے لیے مددگار تو ہوگی مگر وہ ویسٹ انڈیز یا انگلینڈ جیسی تیز اسپن نہیں کرے گی بلکہ آہستہ آہستہ ٹرن لے گی، پچ کی حالت اور موسمی صورتحال کو دیکھ کر فائنل الیون کا فیصلہ میچ کے دن ہوگا، محمد رضوان بطور مین وکٹ کیپر کھیلیں گے جبکہ روحیل نذیر بطور بیک اَپ ٹیم میں شامل ہیں، باصلاحیت کھلاڑی کو مستقبل میں موقع دیا جائے گا۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستانی ٹیم نے حریف کی قوت کو دیکھ کر مشقیں کی ہیں، ہمارا فوکس کمزوریوں پر قابو پانے اور 20 وکٹیں حاصل کرنے کی صلاحیت کے حصول پر ہے، ہم نے اپنے وسائل کے مطابق بھرپور تیاری کی اور کھلاڑی مکمل اعتماد کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
اظہر محمود نے کہا کہ ٹیسٹ میچ ایک دن میں نہیں جیتا جاتا، اس کے لیے 4،5 روز مسلسل محنت درکار ہوتی ہے، اگر ٹیم زیادہ سیشنز جیتے گی تو میچ بھی اپنے نام کیا جا سکے گا۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ ایشیا کپ میں جہاں پاکستانی بیٹرز نے مشکلات کا سامنا کیا، وہاں ٹیم مینجمنٹ نے تکنیکی بنیادوں پر ان کی خامیوں پر کام کیا ہے۔ ہم نے بابراعظم، عبداللہ شفیق اور کامران غلام سمیت تمام ٹاپ آرڈر بیٹرز کو اسپن کھیلنے کی ٹریننگ کروائی، یقین ہے کہ اس سیریز میں نتائج بہتر ہوں گے۔
دوسری جانب پاکستان اور جنوبی افریقا میں ٹیسٹ سیریز کی تیاریوں کا سلسلہ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں عروج پر پہنچ گیا، مہمان ٹیم نے لاہور پہنچنے کے بعد گزشتہ روز پہلی بار قذافی اسٹیڈیم میں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کی خصوصی مشقیں کیں، زیادہ تر فوکس بیٹنگ کے ساتھ اسپن بولنگ پر رہا، اس موقع پر پلیئرز خاصے پرجوش دکھائی دیے اور بھرپور ٹریننگ کے ساتھ لاہور کے خوش گوار موسم سے بھی لطف اندوز ہوتے رہے۔
جنوبی افریقا کے ساتھ پاکستان کرکٹ ٹیم نے بھی تین گھنٹے طویل ٹریننگ سیشن میں بھرپور حصہ لیا، اس میں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کی خصوصی مشقیں کی گئیں۔ کھلاڑی پہلے وارم اَپ ہوئے اور بعد ازاں مختلف ڈرلز کے ذریعے تکنیکی صلاحیتوں و فٹنس کو بہتر بنانے پر توجہ دی۔ کوچنگ اسٹاف نے فیلڈنگ میں بہتری کے لیے خصوصی مشورے دیے، بیٹنگ کے دوران مختلف کمبی نیشنز آزمائے گئے۔
اسٹیڈیم میں پریکٹس کے دوران اوپنرز کو نئی گیند کے خلاف کھیلنے کی خصوصی مشقیں کرائی گئیں، بولنگ کوچ نے فاسٹ بولرز کو لائن اور لینتھ پر کنٹرول کے لیے مخصوص ٹریننگ کروائی۔ اسپنرز نے پچ کے دونوں اینڈز سے بولنگ کی تاکہ ممکنہ صورتحال کے مطابق خود کو ڈھال سکیں۔
یاد رہے کہ پہلا ٹیسٹ 12 اکتوبر سے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں شروع ہوگا، دونوں ٹیمیں برتری حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔