وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خیبرپختونخوا میں حکومت کو 14 سال ہوگئے، دہشتگردی ختم نہیں ہوئی، افغانستان کو بھی واضح پیغام دیتے ہیں کہ دہشتگردوں کے لیے کسی قسم کی لچک قابلِ برداشت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے تحریک عدم اعتماد لائی تو اس کا رہا سہا بھرم بھی ختم ہوجائے گا، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرنے سے کتراتے ہیں اور کھل کر بات نہیں کرتے، یہ رویہ ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ بلیک اینڈ وائٹ ہے، کوئی گرے ایریا نہیں ہونا چاہیے، یا تو آپ دہشتگردوں کے ساتھ ہیں یا پاکستان کے ساتھ، صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور سہولت کاروں کو بھی معاف نہیں کیا جائے گا۔

وزیردفاع نے کہا کہ دہشتگردوں کے لیے کسی قسم کی لچک قابلِ برداشت نہیں اور یہ پیغام ہم افغانستان کو بھی دے رہے ہیں۔ یہاں نسل در نسل افغانستان کے لوگ بستے آئے ہیں مگر انہوں نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ نہیں لگایا، یہ بات قابلِ اصلاح نہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر برائے دفاع خواجہ محمد آصف کا اظہار خیال#NASession @KhawajaMAsif pic.

twitter.com/yb9NNo82HO

— National Assembly ???????? (@NAofPakistan) October 9, 2025

انہوں نے بتایا کہ 3 سال قبل جب وہ ڈی جی آئی ایس آئی کے ہمراہ افغانستان گئے تو اس وقت افغانستان کو واضح طور پر کہا گیا کہ ان کی سرزمین سے ہمارے دو صوبوں میں دہشتگردی ہو رہی ہے اور اس سلسلے کو روکا جائے۔ اس دورے میں خارجہ روابط اور مطالبات اٹھائے گئے مگر مطلوبہ ضمانت نہ مل سکی۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کے وزارت سے مستعفی ہونے کی خبریں، وزیر دفاع خود بول پڑے

وزیردفاع نے کہا کہ کل ہمارے 2 افسران اور 9 جوان شہید ہوئے، لہٰذا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بنیان مرصوص کے بعد ہماری افواج نے ملک کے اندر اور باہر اپنا لوہا منوایا، ہم پر فرض ہے کہ اپنی افواج کے ساتھ کھڑے رہیں۔

انہوں نے اگلے ہفتے افغانستان جانے کے لیے ایک وفد بھیجنے کی تجویز رکھی ہے تاکہ پناہ گاہ دینے والوں کو مشترکہ طور پر جواب دیا جاسکے۔ جہاں بھی پناہ گاہیں ہوں گی، انہیں بھگتنا ہوگا۔ حکومت پاکستان اور مسلح افواج کا صبر ختم ہو چکا ہے اور دہشتگردوں کے لیے اب کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

اس سے قبل ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندر قیادت کا فقدان اور انتشار ہے۔ پی ٹی آئی میں مختلف سطح کے افراد اپنا اقتدار قائم کرنے کے لیے کھینچا تانی کر رہے ہیں اور ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔

وزیردفاع نے مزید کہا کہ گورنر خیبرپختونخواٰ نے بتایا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ ابھی تک موصول نہیں ہوا؛ جب استعفیٰ موصول ہوگا تو اس کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے گا اور اس ضمن میں دو ہفتوں کے اندر کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ خیبرپختونخواٰ میں دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری ہے، روزانہ شہادتیں ہوتی ہیں، اور پی ٹی آئی کی وہاں حکومت کو 14 سال ہو گئے مگر دہشتگردی ختم نہیں ہوئی، اس کا ازالہ ضروری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افغانستان خواجہ آصف دہشتگردی وزیردفاع

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان خواجہ ا صف دہشتگردی وزیردفاع دہشتگردوں کے لیے افغانستان کو خواجہ ا صف نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ جائے گا

پڑھیں:

دہشتگردی کی روک تھام کے لیے افغانستان پر بڑھتا عالمی دباؤ اور پاک افغان کشیدگی میں ثالث ممالک کا کردار

عالمی طاقتیں اور خطّے کے اہم ممالک پاک افغان کشیدگی ختم کرانے کے لیے سرگرم ہیں اور ساتھ ہی ساتھ وہ افغانستان میں دہشتگردی کی پناہ گاہوں کے بارے میں تشویش کا اظہار بھی کرتے ہیں، جس حقیقت سے افغانستان نظریں چراتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ لیکن عالمی دباؤ خطے سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے کتنا مؤثر ثابت ہو سکے گا، اس بات کا اندازہ اس چیز سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان سمیت خطے کے دیگر اہم ممالک، جن میں روس، چین اور ایران شامل ہیں، وہ بھی گزشتہ 3-4 برس میں افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کا شکار ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کے بڑھتے اثر و رسوخ پر روس کی وارننگ

عالمی طاقتیں اور خطے کے اہم ممالک اس نقطے پر متفق نظر آتے ہیں کہ افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ اس تحریر میں ہم نے اس مسئلے سے متعلق تازہ ترین عالمی نقطہ نظر کا جائزہ لیا ہے۔

پاکستان کا مؤقف اور ترک و ایرانی کوششوں کا خیرمقدم

21 نومبر کو ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے واضح کیا کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے برادر ملک ترکیہ اور ایران کی کوششوں کے ساتھ ساتھ روس کی کوششوں کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی ختم کرانے کے لیے ترکیہ نے اعلیٰ سطحی وفد کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے آنے کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی، تاہم تاخیر کے معاملے کو پاکستان یا افغانستان کے عدم تعاون سے نہ جوڑا جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک اعلیٰ سطحی وفد، جس میں ترک وزیرخارجہ خاکان فیدان، ترک وزیر دفاع اور ترک انٹیلی جنس چیف شامل ہوں گے، اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا۔

افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہو

پاکستانی دفترِ خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، جو برسلز میں پاکستانی سفارتی وفد کی قیادت کر رہے تھے، اُن کے اور یورپی یونین کے اعلیٰ سطحی نمائندہ برائے خارجہ امور و سکیورٹی پالیسی کے درمیان مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیے میں افغان طالبان رجیم پر زور دیا گیا کہ وہ افغان سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمے کے مشترکہ ہدف کے حصول میں تعمیری کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں:پراکسی وار کبھی ختم نہیں ہوئی، بھارت افغانستان کے راستے پاکستان کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، خواجہ آصف

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیروں نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر اکتوبر 2025 کی سرحدی کشیدگی کے تناظر میں گفتگو کی اور خطے میں امن، استحکام، خوشحالی اور پڑوسیوں کے درمیان بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ افغانستان کی بگڑتی ہوئی سماجی و معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور ایک پُرامن، مستحکم اور خود مختار افغانستان کی حمایت کی گئی، جو علاقائی استحکام میں کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ کی سربراہی میں جاری ’دوحہ عمل‘ اور طالبان کی بین الاقوامی برادری سے کی گئی وعدہ بندیوں کے مطابق قابلِ اعتماد سیاسی عمل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

یورپی یونین نے افغان مہاجرین کی طویل میزبانی پر پاکستان کی تعریف کی اور کہا کہ کسی بھی واپسی کا عمل محفوظ، باعزت اور عالمی معیار کے مطابق ہونا چاہیے۔ دونوں فریقوں نے خواتین، بچیوں اور کمزور طبقات کے انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیا۔

اقوام متحدہ میں ڈنمارک کا اظہارِ تشویش

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک نے خطے میں سرگرم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے تشویش ظاہر کی۔ ڈنمارک کی نائب مستقل مندوب سینڈرا جینسن لانڈی نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کے تقریباً چھ ہزار جنگجو افغان سرزمین پر موجود ہیں، جو پاکستان کے خلاف متعدد حملوں میں ملوث ہیں۔

ڈنمارک نے کہا کہ ٹی ٹی پی کو افغانستان کی ڈی فیکٹو حکام کی جانب سے مالی اور لاجسٹک تعاون حاصل ہے، جس کے باعث گروہ نہ صرف اپنی قوت برقرار رکھے ہوئے ہے بلکہ سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کن علاقوں میں موجود ہے؟

اجلاس میں سلامتی کونسل پر زور دیا گیا کہ ٹی ٹی پی کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے خلاف مؤثر اقدامات یقینی بنائے جائیں تاکہ خطے کو مزید خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔

علی لاریجانی کا دورۂ پاکستان، پاک افغان تناظر بھی زیر بحث آ سکتا ہے

پاکستان کے لیے آئندہ ہفتہ سفارتی لحاظ سے خاصا مصروف رہنے کی توقع ہے، کیونکہ اس ہفتے نہ صرف ترک اعلیٰ سطحی وفد کی آمد متوقع ہے بلکہ ایران کے قومی سلامتی کے مشیر علی لاریجانی بھی پاکستان آ رہے ہیں۔

پاکستان میں ایرانی خبر رساں ادارے کے بیورو چیف افضل رضا کے مطابق یہ دورہ دوطرفہ نوعیت کا ہے، تاہم پاک افغان تعلقات بھی زیر بحث آ سکتے ہیں کیونکہ ایران اس معاملے میں ثالثی کی پیشکش کر چکا ہے۔

ایران اور روس کی مشترکہ کوششیں

روس نے حالیہ سرکاری بیانات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے، جبکہ ایران نے پاکستان، چین، روس اور ایران پر مشتمل علاقائی اجلاس بلانے کی تجویز دی ہے۔ اگر یہ علاقائی کوششیں کامیاب ہوتی ہیں تو یہ قیامِ امن کے لیے پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔

چین کا مؤقف

چین نے افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی پر ہمیشہ تشویش کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ اور تحریک طالبان پاکستان جیسے گروہوں کی وجہ سے، جو چین کی قومی سلامتی کو متاثر کر سکتے ہیں۔

 2025 میں چین نے اپنا مؤقف مزید واضح کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کو اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار افغانستان پاک افغان پاکستان ٹی ٹی پی چین روس یورپی یونین

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی کا گڑھ افغانستان، عالمی اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • دہشتگردی کی روک تھام کے لیے افغانستان پر بڑھتا عالمی دباؤ اور پاک افغان کشیدگی میں ثالث ممالک کا کردار
  • اسلام میں برداشت کا تصور؛ پاکستان، افغانستان اور سوڈان کے حالات
  • چین :جوہری دھماکے برداشت کرنے کے قابل جزیرے کی تیاری
  • چین کا جاپان کو دوٹوک پیغام: تائیوان پر مداخلت برداشت نہیں
  • افغانستان دہشتگردی کے خاتمے میں عملی کردار ادا کرے، پاکستان اور یورپی یونین کا مطالبہ
  • پاک افغان سرحد کی بندش سے افغانستان کو کتنا تجارتی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے؟
  • دہشتگردوں کیخلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں قابل ستائش ہیں: ایاز صادق
  • بھارت کو پڑنے والی مار سے پراکسی وار میں شدت آئی، امریکہ ہماری فتح کا اعلان کر رہا ہے: خواجہ آصف
  • پراکسی وار کبھی ختم نہیں ہوئی، بھارت افغانستان کے راستے پاکستان کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، خواجہ آصف