وزیراعظم کا جنرل اسمبلی خطاب دنیا بھر کے رہنماؤں میں مقبول‘ سب سے زیادہ دیکھا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کی ویڈیو اقوام متحدہ کے یوٹیوب چینل پر دنیا بھر کے رہنماؤں میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی وڈیو بن گئی، جسے 26 ستمبر کو یوٹیوب پر اپ لوڈ کیے جانے کے بعد سے اب تک 13 لاکھ (1.3 ملین) سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ دوسرے نمبر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 23 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب رہا، جسے 4 لاکھ 58 ہزار بار دیکھا گیا۔ تیسرے نمبر پر تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ سہاسک کے خطاب کو، 27 ستمبر کے بعد سے 2 لاکھ 77 ہزار بار دیکھا گیا۔ وزیر اعظم نے اپنے جامع خطاب میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے مسئلے، غزہ کی صورتحال، ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی معاشی بحران پر بات کی۔ ان امور کو ایک ایسے پیچیدہ اور چیلنجنگ عالمی منظرنامے کا حصہ قرار دیا جو بڑھتے ہوئے تنازعات، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور ماحولیاتی عدم استحکام سے دوچار ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ اسرائیلی کارروائیوں کو ’’معصوم لوگوں کا منظم قتلِ عام‘‘ اور ’’دنیا کے ضمیر پر دھبہ‘‘ قرار دیا۔ 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی دو ریاستی حل کی حمایت کی، جس میں مشرقی بیت المقدس کو آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا جائے۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو حقِ خودارادیت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
جی بی کے مسئلے پر ہم سے کوئی غلفت نہیں ہوئی، اپوزیشن لیڈر کا الوداعی خطاب
کاظم میثم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے فلسطین، غزہ، یمن اور لبنان کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں اور امریکہ و اسرائیل کے مظالم کیخلاف ہمیشہ اس ایوان میں آواز بلند کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے اسمبلی کے اجلاس سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے حلقے میں فیڈرل پی ایس ڈی پی کے بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔ شغرتھنگ روڈ میرا خواب تھا اس پر کام ہو رہا ہے، میرے حلقے میں ڈھائی سو بیڈ کا ہسپتال زیر تعمیر ہے، ہم نے فلسطین، غزہ، یمن اور لبنان کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں اور امریکہ و اسرائیل کے مظالم کیخلاف ہمیشہ اس ایوان میں آواز بلند کی ہے۔ انہوں ںے کہا کہ گلگت بلتستان کی محروم عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے میں ہر ممکن کردار ادا کیا۔ پانچ سال گزرنے کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے مسئلے پر ہم سے کوئی غفلت نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی ترقی کو یقینی بنانا ہے تو ناانصافی ختم کرنا ہوگی اور ہر ایک کیلئے انصاف فراہم کرنا ہوگا، انصاف کے بغیر جی بی کی ترقی ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے نوجوانوں سے میری اپیل ہے کہ وہ جمہوری سسٹم سے بیگانہ نہ ہوں، ان کی طرف سے جمہوری اداروں کو ختم کرنے کی باتیں خطرناک ہیں۔ نوجوانوں کو اس جمہوری سسٹم کا حصہ بننا ہو گا۔ ہم کوئی ایسی تحریک نہیں چلا سکتے جو غیر جمہوری ہو، ہم آئینی اور جمہوری جدوجد کے ذریعے ہی آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس اسمبلی میں بیٹھے ہوئے وفاقی جماعتوں کے نمائندے سے اپیل ہے کہ وہ اپنے سربراہوں کے ساتھ بیٹھ کر انہیں بتانا ہوگا کہ جی بی کے عوام میں محرومی کیوں ہے اور اس کی وجہ کیا ہے؟ انہوں ںے کہا کہ جی بی اسمبلی ایک آرڈننس کے ذریعے ہے، یہاں کے عوام کی محرومی ختم کرنے کیلئے آئینی اسمبلی عمل میں لایا جائے اور اس میں تبدیلی کا اختیار اس اسمبلی کو حاصل ہو۔