مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے برعکس پاکستان نے آزاد کشمیر میں عوامی شکایات کو پرامن طریقے سے حل کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان نے مذاکرات اور باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے آزاد جموں و کشمیر کے لوگوں کی سماجی، معاشی اور انتظامی شکایات کو موثر طریقے سے حل کیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں جاری بھارت کے وحشیانہ مظالم اور جابرانہ فوجی کارروائیوں کے بالکل برعکس پاکستان نے آزاد جموں و کشمیر میں حالیہ عوامی شکایات کو پرامن اور مثبت طریقے سے حل کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان نے مذاکرات اور باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے آزاد جموں و کشمیر کے لوگوں کی سماجی، معاشی اور انتظامی شکایات کو موثر طریقے سے حل کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کا طرز عمل اس کی دانشمندی اور جمہوری عزم کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ زیادہ تر عوامی مطالبات کو تسلیم کیا گیا اور نیک نیتی سے ان پر عمل درآمد کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کی صورتحال کا پرامن حل پاکستان کے ذمہ دارانہ اور جمہوری طرز عمل کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
بھارت کے برعکس پاکستان نے احتجاجی رہنمائوں کو گرفتار کرنے کی بجائے مذاکرات، شمولیت اور مقامی لوگوں کو مطمئن کرنے کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ کشیدگی کے دوران بھی آزاد جموں و کشمیر کے حکام نے تحمل اور لوگوں کے پرامن اجتماع کے حق کے لیے احترام کا مظاہرہ کیا۔ حریت کانفرنس نے کہا کہ یہ عوام دوست طرز عمل مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال کے بالکل برعکس ہے جہاں بھارت ظلم و جبر کے ذریعے حکومت کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ دفعہ 370اور 35A کی غیر قانونی منسوخی کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے۔ سرکردہ حریت رہنمائوں سمیت ہزاروں افراد بغیر کسی عدالتی کارروائی کے یو اے پی اے اور پی ایس اے جیسے کالے قوانین کے تحت نظر بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ علاقے میں تمام جمہوری سرگرمیوں کا گلا گھونٹ دیا ہے جہاں پرامن اختلاف رائے سے گرفتاریوں، چھاپوں اور وحشیانہ طاقت کے استعمال سے نمٹا جاتا ہے یہاں تک کہ منتخب نمائندے بھی مقامی شکایات پر آواز اٹھانے پر جیلوں میں ڈالے جاتے ہیں جبکہ صحافیوں، وکلاء اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو مسلسل ہراساں کیا جاتا ہے۔
حریت ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بجلی کے نرخ آزاد جموں و کشمیر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور پینے کے پانی کی فراہمی کے مطالبے پر لوگوں کو وحشیانہ مظالم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں زمینیں چھین کر باہر کے لوگوں کو الاٹ کی جاتی ہیں جبکہ آزاد کشمیر میں ایسی ناانصافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں میڈیا کا گلا گھونٹا گیا ہے جبکہ آزاد کشمیر میں لوگ بغیر کسی پابندی کے اظہار رائے کی آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ لداخ کا حوالہ دیتے ہوئے حریت ترجمان نے کہا کہ آئینی ضمانتوں کا مطالبہ کرنے والے پرامن مظاہرین کے خلاف بھارت طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتا ہے جسے جائز اختلاف رائے کے تئیں مودی حکومت کا عدم برداشت بے نقاب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہتے شہریوں کو گولی مارنا اور ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو کالے قانون کے تحت گرفتار کرنا سچائی سے بھارت کے خوف کو ظاہر کرتا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس واضح تضاد کا سنجیدہ نوٹس لے اور لداخ خطے سمیت مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ حریت ترجمان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی منظور شدہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کو حل کرے تاکہ خطے میں پائیدار امن و استحکام قائم ہو سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے شکایات کو بھارت کے کرتا ہے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کو دوبارہ بااختیار بنانا ناگزیر ہے، رکن بھارتی پارلیمنٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرینگر (صباح نیوز) بھارتی پارلیمنٹ کے رکن اور نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے اپنے آپ کو کمزور اور غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں، اس لیے سیاسی اور آئینی سطح پر ریاست کو دوبارہ بااختیار بنانا نہایت ضروری ہے۔ سری نگر میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے نوگام پولیس اسٹیشن دھماکے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ تشدد کا تعلق آرٹیکل 370 سے ہے۔ انہوں نے جمہوری حقوق کی بحالی اور ریاستوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا ’’آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیری بے اختیار محسوس کر رہے ہیں‘‘ ریاستوں کو جمہوری حقوق کے ذریعے بااختیار بنانے کی شدید ضرورت ہے۔