UrduPoint:
2025-10-10@14:43:35 GMT

فلپائن کے جنوبی حصے میں 7.5 شدت کا زلزلہ، ہلاکتوں کا خدشہ

اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT

فلپائن کے جنوبی حصے میں 7.5 شدت کا زلزلہ، ہلاکتوں کا خدشہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اکتوبر 2025ء) جمعہ کی صبح فلپائن کے جنوبی ساحلی علاقے میں 7.5 شدت کا زلزلہ آیا، جس سے عمارتوں کو نقصان پہنچا، بجلی منقطع ہو گئی، کم از کم ایک شخص ہلاک ہوا اور ممکنہ سونامی کے خدشے کے باعث ساحلی علاقوں سے انخلا کرایا گیا۔

پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر نے چند گھنٹے بعد فلپائن، پلاؤ اور انڈونیشیا کے لیے جاری کی گئی سونامی وارننگ واپس لے لی۔

ادارے نے اپنی ایڈوائزری میں کہا، ''اب اس زلزلے سے سونامی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘

فلپائن کے جنوبی حصے میں جمعہ کی صبح سمندر کے اندر 7.

5 شدت کے زلزلہ کے بعد کئی ممالک میں سونامی کی وارننگ جاری کی گئی۔ انڈونیشیا کے کئی علاقے بھی اس زلزے سے متاثر ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

فلپائن کے زلزلہ پیما ادارے فلپائن انسٹی ٹیوٹ آف وولکینالوجی اینڈ سیسمولوجی (فی وولکس) نے خبردار کیا کہ اس طاقتور زلزلے سے نقصان اور آفٹر شاکس کا خطرہ ہے۔

یہ زلزلہ داؤاؤ اورینٹل کے علاقے منائے کے قریب سمندر میں آیا۔

امریکی سونامی وارننگ سسٹم نے بھی سونامی کے خطرے کی اطلاع دی اور کہا کہ زلزلے کے مرکز سے 300 کلومیٹر کے دائرے میں موجود ساحلی علاقوں میں خطرناک لہریں اٹھ سکتی ہیں۔

فلپائن کے صوبے داؤاؤ اورینٹل کے گورنر ایڈون جوباہیب نے کہا کہ جب زلزلہ آیا تو لوگ خوفزدہ ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ زلزلہ بہت طاقتور تھا اور کچھ عمارتوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے۔ ریسکیو ٹیمیں تیار

صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر نے کہا کہ حکام زمینی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں اور جیسے ہی حالات محفوظ ہوں گے، سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں روانہ کر دی جائیں گی۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''ہم دن رات کام کر رہے ہیں تاکہ ہر ضرورت مند تک امداد پہنچ سکے۔

‘‘

متاثرہ علاقوں کے مقامی حکام سے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔

فی وولکس نے وسطی اور جنوبی فلپائن کے ساحلی قصبوں کے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ فوراً اونچی جگہوں کی طرف نکل جائیں یا اندرونِ ملک منتقل ہو جائیں، کیونکہ معمول کی لہروں سے ایک میٹر یا اس سے زیادہ اونچی سونامی لہریں اٹھنے کا امکان ہے۔

پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر نے بھی کہا کہ فلپائن میں معمول کی سطح سے ایک سے تین میٹر اونچی لہریں اٹھنے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ صرف دو ہفتے قبل فلپائن میں ایک دہائی سے زائد عرصے کا سب سے ہلاکت خیز زلزلہ پیش آیا تھا، جس میں سیبو جزیرے پر 72 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ وہ زلزلہ 6.9 شدت کا تھا اور وہ بھی سمندر میں آیا تھا۔

فلپائن بحرالکاہل کے "رِنگ آف فائر" پر واقع ہے اور وہاں ہر سال 800 سے زائد زلزلے آتے ہیں۔

انڈونیشیا اور پلاؤ کے لیے سونامی وارننگ

انڈونیشیا کے شمالی سلاویسی اور پاپوا کے علاقوں کے لیے سونامی وارننگ جاری کی گئی۔

پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر نے کہا کہ انڈونیشیا کے کچھ ساحلی علاقوں اور بحرالکاہل کی جزیرہ ریاست پلاؤ میں ایک میٹر تک اونچی لہریں اٹھ سکتی ہیں۔

ادھر انڈونیشیا میں حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ''پُرسکون رہیں اور غیر مصدقہ معلومات پھیلانے یا ان پر یقین کرنے سے گریز کریں۔‘‘

بیان میں کہا گیا، ''ایسی عمارتوں سے دور رہیں جن میں زلزلے کے باعث دراڑیں پڑ گئی ہیں یا جو نقصان زدہ ہیں۔ اپنے گھروں کا معائنہ کریں اور یقین دہانی کر لیں کہ وہ ساختی طور پر محفوظ ہیں اور زلزلے سے کوئی نقصان نہیں ہوا، اس کے بعد ہی دوبارہ اندر داخل ہوں۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سونامی وارننگ انڈونیشیا کے فلپائن کے نے کہا کہ

پڑھیں:

8 اکتوبر 2005 کا ہولناک زلزلہ: 2 دہائیوں بعد بھی بحالی کا کام نامکمل

8  اکتوبر 2005 کو پاکستان کے شمالی علاقوں خصوصاً مظفرآباد، بالاکوٹ اور آزاد کشمیر میں آنے والا 7.6 شدت کا زلزلہ ملک کی تاریخ کا ایک ہولناک سانحہ تھا جس کی تباہ کاریوں کے نشان آج بھی تازہ ہیں کیوں کہ متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام 2 دہائیوں بعد بھی مکمل نہیں کیا جاسکا۔

یہ بھی پڑھیں: زلزلہ 2005 کو 20 برس گزرنے کے بعد مظفرآباد سے 2 افراد کی لاشیں برآمد

اس تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں 20 ہزار بچوں سمیت 73 ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی اور اس کی دگنی تعداد بے گھر ہوئی۔ زلزلے نے 28 ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے کو متاثر کیا اور 400 سے زائد گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور 16 ہزار اسکول اور 80 فیصد صحت مراکز مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔

محکمۂ اعداد و شمار کے مطابق صرف مظفرآباد میں 35،803 اموات اور 114،410 مکانات تباہ ہوئے۔ ضلع باغ میں 19،129 افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے۔

سانحے کے فوری بعد حکومت اور عالمی اداروں نے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز شروع کیے۔ اقوام متحدہ، امریکا، چین، سعودی عرب اور یورپی یونین نے مالی، طبی اور تکنیکی امداد فراہم کی۔

متاثرہ علاقوں میں خوراک، ادویات اور عارضی رہائش کا بندوبست کیا گیا۔

زلزلے کے بعد حکومتِ پاکستان نے Earthquake Reconstruction and Rehabilitation Authority (ERRA)  قائم کی جس نے بحالی اور تعمیر نو کے ہزاروں منصوبے شروع کیے۔

مزید پڑھیے:زلزلہ 2005: سعودی امداد کے سبب آزاد کشمیر میں زندگی و تعلیم رواں دواں

نومبر 2021 میں ایرا کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میں ضم کر دیا گیا ہے اور اب ایرا کے اسلام آباد ہیڈ آفس میں این ڈی ایم اے کا دفتر قائم ہے۔

 تازہ اعداد و شمار کے مطابق 7،608 منصوبوں کا ٹارگٹ رکھا گیا تھا جن میں سے 5،878 (77 فیصد) منصوبے مکمل، 919 زیر تعمیر اور 811 منصوبوں پر کام باقی ہے۔

تعلیم کے شعبے میں اب تک سب سے زیادہ 2،718 منصوبے مکمل ہوئے۔ صحت کے 128 اور پینے کے پانی کے 223 منصوبے مکمل کیے گئے اور اس طرح 20 سالوں میں مجموعی طور پر 24 ارب روپے کے ترقیاتی کام انجام دیے جا چکے ہیں۔

بالاکوٹ میں زلزلے کے باعث 17 ہزار سے زائد اموات ہوئی تھیں اور مالی نقصان بھی انتہائی زیادہ ہوا تھا تاہم آج بھی متاثرین مکمل بحالی کے منتظر ہیں۔

وعدے کے مطابق نیو بکریال سٹی کی تعمیر تاخیر کا شکار ہے، تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال 55 کروڑ روپے کی لاگت کے باوجود ادھورا ہے جبکہ متعدد اسکول اب بھی عارضی عمارتوں میں چل رہے ہیں۔

زلزلے سے اسلام آباد کے سیکٹر ایف 10 میں منہدم ہونے والے مارگلہ ٹاورز کی جگہ اب 18 منزلہ ’پارک 1 ٹاور‘ تعمیر کیا جا رہا ہے۔

منصوبہ نجی کمپنی APCO کے تحت تیار کیا جا رہا ہے جس کی بولی 16.5 ارب روپے میں منظور ہوئی۔ ٹاور میں تجارتی مراکز، سنیما ہالز اور رہائشی اپارٹمنٹس شامل ہوں گے اور اسے 8.5 شدت کے زلزلے کو برداشت کرنے کے قابل بنایا جا رہا ہے۔

اس منصوبے کو سنہ 2016 میں مکمل ہونا تھا تاہم یہ اب بھی نامکمل ہے گو تعمیرات جاری ہیں۔

20 سال گزرنے کے باوجود زلزلے کے متاثرہ علاقوں میں بحالی کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ متعدد متاثرین آج بھی رہائش، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ صورتحال حکومتی غفلت اور وسائل کی کمی کی عکاس ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے افغان زلزلہ متاثرین کے لیے 105 ٹن امدادی سامان حوالے کردیا

8 اکتوبر 2005 کا زلزلہ پاکستان کی تاریخ کا ایک غمگین باب ضرور ہے مگر یہ ہمیں یہ سبق بھی دیتا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی، تیاری اور اجتماعی تعاون کتنا ضروری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

8 اکتوبر 2005 کا زلزلہ کشمیر کشمیر زلزلہ 2005 کشمیر زلزلہ اور بحالی

متعلقہ مضامین

  • فلپائن میں وقفے وقفے سے زلزلے کے خوفناک جھٹکے؛ ہلاکتیں 6 ہوگئیں؛ سونامی الرٹ
  • فلپائن کے جنوبی جزیرے میں شدید زلزلہ، سونامی کا خدشہ
  • فلپائن میں 7.6 شدت کا زلزلہ ، سونامی کی وارننگ جاری
  • فلپائن: ساحل کے قریب 7.6 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ جاری، انخلا کا حکم
  • فلپائن کے جنوبی حصے میں 7.4 شدت کا خوفناک زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری
  • فلپائن کے ساحل پر سات اعشاریہ چھ شدت کا زلزلہ
  • فلپائن اور انڈونیشیا میں 7.4 شدت زلزلے کے بعد سونامی کا خطرہ ٹل گیا
  • 8 اکتوبر 2005 کا ہولناک زلزلہ: 2 دہائیوں بعد بھی بحالی کا کام نامکمل
  • فلپائن میں 8 ہزار سے زائد آفٹر شاکس