اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کا باضابطہ اعلان کر دیا، کئی علاقوں سے فوج کا جزوی انخلا شروع
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے۔
فوج کے مطابق ابتدائی مرحلے میں حماس کے 11 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جبکہ اسرائیلی افواج نے غزہ کے اندر طے شدہ لائن سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی کے بعد غزہ کے شہری اپنے گھروں کی جانب واپسی شروع کر چکے ہیں، جب کہ اسرائیلی فوج نے کئی علاقوں سے جزوی انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔
اسرائیلی کابینہ کی منظوری اور امریکی کردار
اس سے قبل اسرائیلی کابینہ نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دی تھی۔ اجلاس میں وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر، اور امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے بھی شرکت کی۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، اور اسرائیلی فوج غزہ کے 53 فیصد حصے سے بتدریج انخلا کرے گی۔
معاہدے کے مطابق 72 گھنٹوں کے اندر حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جبکہ باقی مدت میں فریقین مکمل جنگ بندی کے نفاذ کو یقینی بنائیں گے۔
امن ڈیل کا پس منظر
غزہ میں امن کے لیے کئی ماہ سے مذاکرات جاری تھے، جن کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا، جسے پاکستان سمیت 8 مسلم ممالک نے حمایت دی اور اسرائیل نے بھی قبول کر لیا۔
بعد ازاں مصر میں حماس اور اسرائیلی حکام کے درمیان ثالثوں کے ذریعے بات چیت ہوئی جس کے نتیجے میں دو روز قبل امن معاہدہ طے پایا۔
ایک امریکی عہدیدار کے مطابق، معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے 200 اہلکاروں پر مشتمل بین الاقوامی فورس تشکیل دی جائے گی جس میں مصر، قطر، ترکی اور ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات کے فوجی شامل ہوں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات کے دوران خونریز حملے، 9 افراد ہلاک
روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات کے دوران دونوں ممالک میں ہونے والے نئے حملوں نے صورتحال مزید کشیدہ کر دی ہے، جبکہ کیف اور روستوف میں ہونے والے تازہ حملوں میں مجموعی طور پر 9 افراد ہلاک ہوگئے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کیف ایسا امن معاہدہ چاہتا ہے جو یوکرین کو مضبوط کرے، نہ کہ کمزور کرے۔
روسی حکام کے مطابق روستوف ریجن پر یوکرینی حملے میں 3 افراد مارے گئے جبکہ 10 زخمی ہوئے۔ دوسری جانب یوکرین کی ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ روس کی رات گئے کیف پر بمباری سے 6 افراد جاں بحق ہوئے۔
روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رات کے دوران یوکرین کے تقریباً 250 ڈرون مار گرائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوجی اہلکار ابوظہبی میں یوکرین اور روسی وفود سے مذاکرات کے سلسلے میں ملاقات کریں گے۔
یورپی اتحادیوں نے جنگ بندی سے متعلق امریکی ترمیمی امن تجویز کا محتاط خیر مقدم کیا ہے، جس پر ابتدائی طور پر تنقید کی گئی تھی کہ یہ روس کے مؤقف کے زیادہ قریب ہے۔
ادھر یوکرینی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے روس کے جنوبی علاقے کریسنودار میں ایک آئل ریفائنری اور بلیک سی کی بندرگاہ نووروسیسک میں آئل ٹرمینل کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ یوکرین نے روستوف کے شہر ٹاگانروگ میں A-60 جاسوسی طیارے کو ٹارگٹ کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ ماسکو کو ابھی تک کوئی نیا ترمیم شدہ امن منصوبہ موصول نہیں ہوا، اور فی الحال صرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ابتدائی منصوبہ ہی مذاکرات کی بنیاد ہے۔
روسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنیوا مذاکرات بڑے مسائل تک نہیں پہنچ سکے، اور سرحدوں، یوکرین کے مستقبل کے اسٹیٹس سمیت بنیادی معاملات ابھی تک حل طلب ہیں۔
ادھر رومانیہ نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ڈرونز کا پیچھا کرنے کے لیے یورو فائٹر اور ایف-16 طیارے روانہ کیے۔ حکام کے مطابق یہ دراندازیاں نیٹو کے مشرقی محاذ پر کشیدگی میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔